یروشلم: حماس کے صفائے کے نام پر غزہ کو کھنڈر اور قبرستان میں تبدیل کرنے والے اسرائیلی وزیراعظم کا غزہ جنگ سے دل نہیں بھرا ہے۔ اب اسرائیلی وزیر اعظم نے اتوار کو اعلان کیا کہ غزہ میں حماس کے خلاف لڑائی کا موجودہ مرحلہ ختم ہو رہا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ اب اسرائیل لبنانی عسکریت پسند گروپ حزب اللہ کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنی شمالی سرحد پر مزید فوجی بھیجنے کا مرحلہ طے کر رہا ہے۔
نتن یاہو کے ان تبصروں سے اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان ایک ایسے وقت میں کشیدگی مزید بڑھ سکتی ہے کیونکہ بظاہر دونوں جنگ کے قریب پہنچ رہے ہیں۔ نتن یاہو نے یہ بھی اشارہ دیا کہ غزہ میں اس طویل اور خونریز جنگ کا کوئی خاتمہ نظر نہیں آرہا ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم نے ایک ٹی وی انٹرویو میں کہا کہ فوج جنوبی غزہ کے شہر رفح میں زمینی کارروائی مکمل کرنے کے قریب ہے، اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ حماس کے خلاف جنگ ختم ہو گئی ہے۔ نتن یاہو کے مطابق اب غزہ میں کم فوجیوں کی ضرورت ہوگی اور زیادہ فوجی حزب اللہ کے ساتھ جنگ کریں گے۔
اسرائیل کے چینل 14 کو دیئے ایک انٹرویو میں نتن یاہو نے واضح اشارہ دیا کہ کچھ افواج کو شمال کی طرف منتقل کرنے کا امکان ہے۔
نیتن یاہو نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ بحران کا سفارتی حل تلاش کیا جائے گا لیکن ضرورت پڑنے پر اس مسئلے کو مختلف طریقے سے حل کیا جا سکتا ہے۔ جس کے لیے ایک ٹھوس معاہدہ ہونا چاہیئے اور حزب اللہ کو شمالی سرحد سے پیچھے ہٹنا پڑے گا۔
دوسری جانب، حزب اللہ کا کہنا ہے کہ وہ غزہ میں جنگ بندی تک اسرائیل کے خلاف جنگ جاری رکھے گی۔ گروپ کے رہنما حسن نصر اللہ نے گزشتہ ہفتے اسرائیل کو جنگ شروع کرنے کے خلاف خبردار کیا تھا۔
واضح رہے، حزب اللہ حماس کے مقابلے میں بہت زیادہ مضبوط ہے، اور ایک نیا محاذ کھولنے سے خطے میں وسیع جنگ کا خطرہ بڑھ جائے گا جس میں دوسرے ایرانی اتحادی شامل ہوں گے اور شاید خود ایران بھی سرحد کے دونوں طرف بھاری نقصان اور بڑے پیمانے پر جانی نقصان کا باعث بن سکتا ہے۔
وہیں، اسرائیل کا کہنا ہے کہ، اگر جنگ ہوئی تو لبنان دوسرے غزہ میں تبدیل ہو جائے گا۔
- حزب اللہ کی مدد کے لیے ایران کے حمایت یافتہ جنگجو آنے کے لیے تیار:
دوسری جانب، ایران کے حمایت یافتہ دھڑوں کے حکام اور تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ جنگ کے لیے مشرق وسطیٰ میں ایران کے حمایت یافتہ گروہوں کے ہزاروں جنگجو لبنان آنے کے لیے تیار ہیں۔
گزشتہ دہائی کے دوران، لبنان، عراق، افغانستان اور پاکستان کے ایران کے حمایت یافتہ جنگجو شام کے 13 سالہ تنازعے میں ایک ساتھ لڑے ہیں، جس نے شام کے صدر بشار اسد کے حق میں توازن قائم کرنے میں مدد کی ہے۔ ایران کے حمایت یافتہ گروپوں کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ وہ اسرائیل کے خلاف ایک بار پھر اکٹھے ہو سکتے ہیں۔
حزب اللہ کے رہنما حسن نصر اللہ نے بدھ کے روز ایک تقریر میں کہا کہ ایران، عراق، شام، یمن اور دیگر ممالک کے عسکریت پسند رہنما اس سے قبل حزب اللہ کی مدد کے لیے دسیوں ہزار جنگجو بھیجنے کی پیشکش کر چکے ہیں، لیکن انھوں نے کہا کہ اس گروپ کے پاس پہلے ہی ایک لاکھ سے زیادہ جنگجو موجود ہیں۔
نصر اللہ نے کہا کہ جنگ اپنی موجودہ شکل میں حزب اللہ کی افرادی قوت کا صرف ایک حصہ استعمال کر رہی ہے، جو میزائل اور ڈرون فائر کرنے والے خصوصی جنگجوؤں کا واضح حوالہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: