ETV Bharat / international

غزہ میں جنگ کی شدت کم ہوگی اور اگلا ہدف لبنان ہوگا: نتن یاہو - ISRAEL WINDING DOWN GAZA WAR

اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نتن یاہو کا کہنا ہے کہ، اب وقت آگیا ہے کہ غزہ میں جنگی کارروائیاں ختم کی جائیں۔ لیکن نتن یاہو نے واضح کیا ہے کہ اس کا اگلا ہدف لبنان ہو سکتا ہے۔ دوسری جانب اسرائیل کی جنگ کی دھمکیوں کے بعد ایران حمایت یافتہ جنگجو لبنان کا رخ کرنے کے لیے تیار ہیں۔

غزہ میں جنگ کی شدت کم ہوگی اور اگلا ہدف لبنان ہوگا: نتن یاہو
غزہ میں جنگ کی شدت کم ہوگی اور اگلا ہدف لبنان ہوگا: نتن یاہو (Photo: AP)
author img

By AP (Associated Press)

Published : Jun 24, 2024, 7:13 AM IST

یروشلم: حماس کے صفائے کے نام پر غزہ کو کھنڈر اور قبرستان میں تبدیل کرنے والے اسرائیلی وزیراعظم کا غزہ جنگ سے دل نہیں بھرا ہے۔ اب اسرائیلی وزیر اعظم نے اتوار کو اعلان کیا کہ غزہ میں حماس کے خلاف لڑائی کا موجودہ مرحلہ ختم ہو رہا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ اب اسرائیل لبنانی عسکریت پسند گروپ حزب اللہ کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنی شمالی سرحد پر مزید فوجی بھیجنے کا مرحلہ طے کر رہا ہے۔

حزب اللہ کے جنگجو فوجی مشق کرتے ہوئے
حزب اللہ کے جنگجو فوجی مشق کرتے ہوئے (Photo: AP)

نتن یاہو کے ان تبصروں سے اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان ایک ایسے وقت میں کشیدگی مزید بڑھ سکتی ہے کیونکہ بظاہر دونوں جنگ کے قریب پہنچ رہے ہیں۔ نتن یاہو نے یہ بھی اشارہ دیا کہ غزہ میں اس طویل اور خونریز جنگ کا کوئی خاتمہ نظر نہیں آرہا ہے۔

اسرائیلی وزیراعظم نے ایک ٹی وی انٹرویو میں کہا کہ فوج جنوبی غزہ کے شہر رفح میں زمینی کارروائی مکمل کرنے کے قریب ہے، اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ حماس کے خلاف جنگ ختم ہو گئی ہے۔ نتن یاہو کے مطابق اب غزہ میں کم فوجیوں کی ضرورت ہوگی اور زیادہ فوجی حزب اللہ کے ساتھ جنگ کریں گے۔

حزب اللہ کے جنگجو فوجی مشق کرتے ہوئے
حزب اللہ کے جنگجو فوجی مشق کرتے ہوئے (Photo: AP)

اسرائیل کے چینل 14 کو دیئے ایک انٹرویو میں نتن یاہو نے واضح اشارہ دیا کہ کچھ افواج کو شمال کی طرف منتقل کرنے کا امکان ہے۔

نیتن یاہو نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ بحران کا سفارتی حل تلاش کیا جائے گا لیکن ضرورت پڑنے پر اس مسئلے کو مختلف طریقے سے حل کیا جا سکتا ہے۔ جس کے لیے ایک ٹھوس معاہدہ ہونا چاہیئے اور حزب اللہ کو شمالی سرحد سے پیچھے ہٹنا پڑے گا۔

دوسری جانب، حزب اللہ کا کہنا ہے کہ وہ غزہ میں جنگ بندی تک اسرائیل کے خلاف جنگ جاری رکھے گی۔ گروپ کے رہنما حسن نصر اللہ نے گزشتہ ہفتے اسرائیل کو جنگ شروع کرنے کے خلاف خبردار کیا تھا۔

حزب اللہ کے جنگجو فوجی مشق کرتے ہوئے
حزب اللہ کے جنگجو فوجی مشق کرتے ہوئے (Photo: AP)

واضح رہے، حزب اللہ حماس کے مقابلے میں بہت زیادہ مضبوط ہے، اور ایک نیا محاذ کھولنے سے خطے میں وسیع جنگ کا خطرہ بڑھ جائے گا جس میں دوسرے ایرانی اتحادی شامل ہوں گے اور شاید خود ایران بھی سرحد کے دونوں طرف بھاری نقصان اور بڑے پیمانے پر جانی نقصان کا باعث بن سکتا ہے۔

وہیں، اسرائیل کا کہنا ہے کہ، اگر جنگ ہوئی تو لبنان دوسرے غزہ میں تبدیل ہو جائے گا۔

  • حزب اللہ کی مدد کے لیے ایران کے حمایت یافتہ جنگجو آنے کے لیے تیار:

دوسری جانب، ایران کے حمایت یافتہ دھڑوں کے حکام اور تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ جنگ کے لیے مشرق وسطیٰ میں ایران کے حمایت یافتہ گروہوں کے ہزاروں جنگجو لبنان آنے کے لیے تیار ہیں۔

ایران کے حمایت یافتہ حوثی
ایران کے حمایت یافتہ حوثی (Photo: AP)

گزشتہ دہائی کے دوران، لبنان، عراق، افغانستان اور پاکستان کے ایران کے حمایت یافتہ جنگجو شام کے 13 سالہ تنازعے میں ایک ساتھ لڑے ہیں، جس نے شام کے صدر بشار اسد کے حق میں توازن قائم کرنے میں مدد کی ہے۔ ایران کے حمایت یافتہ گروپوں کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ وہ اسرائیل کے خلاف ایک بار پھر اکٹھے ہو سکتے ہیں۔

حزب اللہ کے رہنما حسن نصر اللہ نے بدھ کے روز ایک تقریر میں کہا کہ ایران، عراق، شام، یمن اور دیگر ممالک کے عسکریت پسند رہنما اس سے قبل حزب اللہ کی مدد کے لیے دسیوں ہزار جنگجو بھیجنے کی پیشکش کر چکے ہیں، لیکن انھوں نے کہا کہ اس گروپ کے پاس پہلے ہی ایک لاکھ سے زیادہ جنگجو موجود ہیں۔

ایران کے حمایت یافتہ حوثی
ایران کے حمایت یافتہ حوثی (Photo: AP)

نصر اللہ نے کہا کہ جنگ اپنی موجودہ شکل میں حزب اللہ کی افرادی قوت کا صرف ایک حصہ استعمال کر رہی ہے، جو میزائل اور ڈرون فائر کرنے والے خصوصی جنگجوؤں کا واضح حوالہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

یروشلم: حماس کے صفائے کے نام پر غزہ کو کھنڈر اور قبرستان میں تبدیل کرنے والے اسرائیلی وزیراعظم کا غزہ جنگ سے دل نہیں بھرا ہے۔ اب اسرائیلی وزیر اعظم نے اتوار کو اعلان کیا کہ غزہ میں حماس کے خلاف لڑائی کا موجودہ مرحلہ ختم ہو رہا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ اب اسرائیل لبنانی عسکریت پسند گروپ حزب اللہ کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنی شمالی سرحد پر مزید فوجی بھیجنے کا مرحلہ طے کر رہا ہے۔

حزب اللہ کے جنگجو فوجی مشق کرتے ہوئے
حزب اللہ کے جنگجو فوجی مشق کرتے ہوئے (Photo: AP)

نتن یاہو کے ان تبصروں سے اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان ایک ایسے وقت میں کشیدگی مزید بڑھ سکتی ہے کیونکہ بظاہر دونوں جنگ کے قریب پہنچ رہے ہیں۔ نتن یاہو نے یہ بھی اشارہ دیا کہ غزہ میں اس طویل اور خونریز جنگ کا کوئی خاتمہ نظر نہیں آرہا ہے۔

اسرائیلی وزیراعظم نے ایک ٹی وی انٹرویو میں کہا کہ فوج جنوبی غزہ کے شہر رفح میں زمینی کارروائی مکمل کرنے کے قریب ہے، اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ حماس کے خلاف جنگ ختم ہو گئی ہے۔ نتن یاہو کے مطابق اب غزہ میں کم فوجیوں کی ضرورت ہوگی اور زیادہ فوجی حزب اللہ کے ساتھ جنگ کریں گے۔

حزب اللہ کے جنگجو فوجی مشق کرتے ہوئے
حزب اللہ کے جنگجو فوجی مشق کرتے ہوئے (Photo: AP)

اسرائیل کے چینل 14 کو دیئے ایک انٹرویو میں نتن یاہو نے واضح اشارہ دیا کہ کچھ افواج کو شمال کی طرف منتقل کرنے کا امکان ہے۔

نیتن یاہو نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ بحران کا سفارتی حل تلاش کیا جائے گا لیکن ضرورت پڑنے پر اس مسئلے کو مختلف طریقے سے حل کیا جا سکتا ہے۔ جس کے لیے ایک ٹھوس معاہدہ ہونا چاہیئے اور حزب اللہ کو شمالی سرحد سے پیچھے ہٹنا پڑے گا۔

دوسری جانب، حزب اللہ کا کہنا ہے کہ وہ غزہ میں جنگ بندی تک اسرائیل کے خلاف جنگ جاری رکھے گی۔ گروپ کے رہنما حسن نصر اللہ نے گزشتہ ہفتے اسرائیل کو جنگ شروع کرنے کے خلاف خبردار کیا تھا۔

حزب اللہ کے جنگجو فوجی مشق کرتے ہوئے
حزب اللہ کے جنگجو فوجی مشق کرتے ہوئے (Photo: AP)

واضح رہے، حزب اللہ حماس کے مقابلے میں بہت زیادہ مضبوط ہے، اور ایک نیا محاذ کھولنے سے خطے میں وسیع جنگ کا خطرہ بڑھ جائے گا جس میں دوسرے ایرانی اتحادی شامل ہوں گے اور شاید خود ایران بھی سرحد کے دونوں طرف بھاری نقصان اور بڑے پیمانے پر جانی نقصان کا باعث بن سکتا ہے۔

وہیں، اسرائیل کا کہنا ہے کہ، اگر جنگ ہوئی تو لبنان دوسرے غزہ میں تبدیل ہو جائے گا۔

  • حزب اللہ کی مدد کے لیے ایران کے حمایت یافتہ جنگجو آنے کے لیے تیار:

دوسری جانب، ایران کے حمایت یافتہ دھڑوں کے حکام اور تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ جنگ کے لیے مشرق وسطیٰ میں ایران کے حمایت یافتہ گروہوں کے ہزاروں جنگجو لبنان آنے کے لیے تیار ہیں۔

ایران کے حمایت یافتہ حوثی
ایران کے حمایت یافتہ حوثی (Photo: AP)

گزشتہ دہائی کے دوران، لبنان، عراق، افغانستان اور پاکستان کے ایران کے حمایت یافتہ جنگجو شام کے 13 سالہ تنازعے میں ایک ساتھ لڑے ہیں، جس نے شام کے صدر بشار اسد کے حق میں توازن قائم کرنے میں مدد کی ہے۔ ایران کے حمایت یافتہ گروپوں کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ وہ اسرائیل کے خلاف ایک بار پھر اکٹھے ہو سکتے ہیں۔

حزب اللہ کے رہنما حسن نصر اللہ نے بدھ کے روز ایک تقریر میں کہا کہ ایران، عراق، شام، یمن اور دیگر ممالک کے عسکریت پسند رہنما اس سے قبل حزب اللہ کی مدد کے لیے دسیوں ہزار جنگجو بھیجنے کی پیشکش کر چکے ہیں، لیکن انھوں نے کہا کہ اس گروپ کے پاس پہلے ہی ایک لاکھ سے زیادہ جنگجو موجود ہیں۔

ایران کے حمایت یافتہ حوثی
ایران کے حمایت یافتہ حوثی (Photo: AP)

نصر اللہ نے کہا کہ جنگ اپنی موجودہ شکل میں حزب اللہ کی افرادی قوت کا صرف ایک حصہ استعمال کر رہی ہے، جو میزائل اور ڈرون فائر کرنے والے خصوصی جنگجوؤں کا واضح حوالہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.