تل ابیب: حماس کے جانب سے اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی اور غزہ جنگ بندی کی تجویز پر رضامندی کے باوجود اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ غزہ میں اپنی کارروائیاں جاری رکھے گا۔ اسرائیل کی جنگی کابینہ نے متفقہ طور پر رفح فوجی آپریشن کی منظوری بھی دے دی ہے۔
چند گھنٹے قبل حماس کے عسکری گروپ نے اعلان کیا تھا کہ اس نے مصر اور قطر کے ثالثوں کی طرف سے پیش کی گئی غزہ جنگ بندی کی تجویز کو قبول کر لیا ہے۔ جنگ بندی سے غزہ میں سات ماہ کی جنگ ختم ہو سکتی ہے، لیکن اس کا امکان بہت ہی کم ہے کیونکہ اسرائیل کی جانب سے اس معاہدے پر یہ کہا گیا ہے کہ اس جنگ بندی کی تجویز میں اس کے بنیادی مطالبات پورے نہیں ہو رہے ہیں۔
واضح رہے کہ غزہ کی پٹی کے دیگر حصوں میں اسرائیلی بمباری سے بچنے کے لیے دس لاکھ سے زیادہ لوگ رفح میں خیموں میں محصور ہیں۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ رفح حماس کا آخری گڑھ ہے، لیکن امریکہ مصر کی سرحد سے متصل شہر رفح پر بڑے پیمانے پر اسرائیلی حملے کی مخالفت کر رہا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ غزہ میں جنگ نے علاقے کی 2.3 ملین آبادی کا 80 فیصد اپنے گھروں سے نکال دیا ہے اور کئی شہروں میں اپارٹمنٹس، ہسپتالوں، مساجد اور اسکولوں کو تباہ و برباد کردیا ہے۔ مقامی محکمہ صحت کے حکام کے مطابق غزہ میں ہلاکتوں کی تعداد 34,500 سے زیادہ ہو گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: حماس نے غزہ میں جنگ بندی معاہدے کو قبول کر لیا، لیکن اسرائیل رفح پر حملے کو لے کر بضد