یروشلم: بین الاقوامی عدالت انصاف نے جمعے کو ایک ایسے مقدمے میں عبوری فیصلہ جاری کیا جس میں جنوبی افریقہ نے اسرائیل پر غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی کا الزام لگایا تھا۔ عدالت نے فوری جنگ بندی کا حکم دینے سے روک دیا لیکن اسرائیل کے جنگی طرز عمل پر سخت سرزنش کی۔ عدالت نے جمعہ کو اسرائیل کی جانب سے کیس کو خارج کرنے کی درخواست مسترد کر دی تھی۔ بین الاقوامی عدالت انصاف کے فیصلے کا اسرائیل پر کوئی اثر نہیں ہوا ہے۔ اسرائیل نے غزہ میں اپنی جارحیت کو جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔
- اسرائیل 'جو ضروری ہے' وہ کرے گا: نتن یاہو
اقوام متحدہ کی اعلیٰ ترین عدالت نے غزہ کی پٹی میں حماس کے خلاف اسرائیل کی جنگ کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔ اس کے باوجود اسرائیلی وزیر اعظم نتن یاہو کا کہنا ہے کہ اسرائیل اپنے دفاع کے لیے "جو ضروری ہے وہ کرتا رہے گا"۔ نتن یاہو نے نسل کشی کے دعووں کو "اشتعال انگیز" قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا اور جنگ کے ساتھ آگے بڑھنے کا عزم کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم ملک کے دفاع اور اپنے لوگوں کے دفاع کے لیے جو ضروری ہے وہ کرتے رہیں گے۔
نتن یاہو نے کہا کہ، "اسرائیل کا بین الاقوامی قانون سے وابستگی غیر متزلزل ہے۔ اسی طرح اپنے ملک کا دفاع کرنے اور اپنے لوگوں کا دفاع کرنے کا ہمارا عزم بھی غیر متزلزل ہے۔" انہوں نے کہا کہ اسرائیل "انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد فراہم کرتا رہے گا، اور شہریوں کو نقصان سے دور رکھنے کی پوری کوشش کرے گا۔ انھوں نے حماس پر شہریوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرنے کا الزام بھی لگایا۔
- غزہ میں جنگ جاری رہے گی: اسرائیل کے وزیر دفاع
بین الاقوامی عدالت انصاف کے فیصلے کے بعد اسرائیل کے وزیر دفاع نے غزہ کی پٹی میں حماس کے خلاف جنگ کو آگے بڑھانے کے عزم کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی فوج حماس کی فوجی اور حکومتی صلاحیتوں کو ختم کرنے کے لیے آپریشن جاری رکھے گی۔"
وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے عدالتی فیصلے کے جواب میں کہا کہ " اسرائیل کو غزہ میں دہشت گردوں اور شہری آبادی میں فرق کرنے کے لیے اخلاقیات پر لیکچر دینے کی ضرورت نہیں ہے۔"
بین الاقوامی عدالت انصاف کے فیصلے میں غزہ میں فلسطینیوں کے تئیں "غیر انسانی" زبان کی مثال کے طور پر گیلنٹ کے اسرائیلی فوجیوں کو دیے گئے بیان کا بھی براہ راست حوالہ دیا گیاچ تھا، جس میں گیلنٹ نے کہا تھا کہ، "میں نے تمام پابندیاں ختم کر دی ہیں،" گیلنٹ نے جنگ کے ابتدائی دنوں میں فوجیوں کو بتایا تھا کہ۔ "آپ نے دیکھا کہ ہم کس کے خلاف لڑ رہے ہیں۔ ہم انسانی جانوروں سے لڑ رہے ہیں۔‘‘ اس اقتباس کا حوالہ اصل میں جنوبی افریقہ نے سینیئر اسرائیلی حکام کے ذریعہ "نسل کشی کے ارادے" کے اظہار کی ایک مثال کے طور پر دیا تھا۔
- غزہ میں نسل کشی ابھی بھی جاری:
غزہ کے محکمہ صحت کے حکام کے مطابق، 7 اکتوبر کو جنوبی اسرائیل پر حماس کے حملے کے بعد سے، اسرائیل کی فوجی کارروائی میں 26,000 سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔ گزشتہ ہفتے اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ اسرائیل اور حماس کی جنگ میں کم از کم 16000 خواتین اور بچے شامل ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق غزہ میں ہر گھنٹے میں دو مائیں اپنی جانیں گنوا رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:اسرائیل غزہ میں نسل کشی کی کارروائیوں کو روکے: عالمی عدالت انصاف
یہ بھی پڑھیں:اسرائیل پر نسل کشی کے کیس پر آئے فیصلے کا بڑے پیمانے پر کیا جارہا ہے خیر مقدم