یروشلم: اسرائیل کے چینل 12 کے مطابق، اسرائیلی فوج کے سابق سربراہ آپریشنز میجر جنرل اسرائیل زیو نے جنگ جاری رکھنے پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل غزہ میں بری طرح پھنسا ہوا ہے اور خون بہہ رہا ہے۔ زیو نے اسے ایک سنگین دلدل سے تعبیر کیا ہے۔
زیو نے ماضی میں غزہ ڈویژن کی قیادت کی تھی۔ انھوں نے زور دے کر کہا کہ جنگ نتن یاہو اور ان کی حکومت کے لیے سیاسی استحکام کا ذریعہ بن گئی ہے۔ انہوں نے تجویز پیش کی کہ نتن یاہو اپنی سیاسی پوزیشن برقرار رکھنے کے لیے جنگ کو طول دے رہے ہیں اور اپنے بدعنوانی کے مقدمے کی سماعت میں تاخیر کر سکتے ہیں۔
زیو نے مزید کہا کہ، یہ جنگ اسرائیل کی تاریخ کی سب سے طویل اور تھکا دینے والی جنگ ہے، ملک خود کو ایک مسلسل سیکورٹی بحران میں پھنسا ہوا محسوس کر رہا ہے جس کا کوئی خاتمہ نظر نہیں آتا۔
انہوں نے نوٹ کیا کہ صورتحال بہتر نہیں ہو رہی ہے اور اس کے حل کی طرف واضح راستہ بھی نہیں ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ چھ ماہ قبل جس جنگ کا نتن یاہو نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ فتح کے دہانے پر ہے، اب لامتناہی دکھائی دے رہی ہے۔
واضح رہے اس سے قبل آئی ڈی ایف کے سابق افسر ریٹائرڈ میجر جنرل یزہاک برک نے دعویٰ کیا تھا کہ اگلے ایک سال میں اسرائیل صفحہ ہستی سے مٹ جائے گا۔ انھوں نے کہا تھا کہ، ایران اور حماس کی اسرائیل کو ختم کرنے کی دھمکیاں صرف دھمکیاں نہیں ہیں، حماس سے جاری جنگ اور حزب اللہ کے ساتھ کشیدگی کے باعث اسرائیل کے لیے جو خطرات پیدا ہوئے ہیں اس حوالے اسرائیل کے وزیر دفاع یوو گیلنٹ بھی اچھی طرح باخبر ہیں۔ ریٹائرڈ میجر جنرل یزہاک برک کا کہنا تھا کہ، میں اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ وزیر دفاع یوو گیلنٹ کو بھی اندازہ ہو چکا ہے کہ اسرائیل جنگ کے مقاصد حاصل کرنے میں ناکام ہو چکا ہے اور صیہونی ملک غزہ کے دلدل میں بری طرح پھنس چکا ہے، حماس کو کمزور کرنے کے بنیادی مقصد کے حصول کا کوئی اندازہ نہ ہونے کے باوجود ہم اپنے جوانوں کو کھو رہے ہیں۔
سات اکتوبر 2023 سے غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت میں کم از کم 41,182 فلسطینی جاں بحق اور 95,280 زخمی ہو چکے ہیں۔ غزہ کا بیشتر حصہ کھنڈر میں تبدیل ہو چکا ہے۔ لیکن اسرائیل اپنے ہدف کو حاصل کرنے میں اب تک ناکام ہی رہا ہے۔ حماس آج بھی اسرائیل کی شرائط کے سامنے جھکنے کو تیار نہیں ہے۔ حماس کا مسلح ونگ اسرائیلی فوجیوں کو ہلاک کرنے کے ہر روز دعوے کرتا ہے جبکہ اسرائیل آج تک حماس کے جنگجوؤں کی ہلاکت کے ثبوت پیش نہیں کر پایا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: