ETV Bharat / international

غزہ کے ساتھ ساتھ اسرائیل اب حزب اللہ کے خلاف بھی جنگ شروع کرے گا! - ISRAELI WAR AGAINST HEZBOLLAH

اسرائیل ڈیفینس فورس غزہ میں اپنی جارحیت کو عروج پر پہنچا رہی ہے، جس کی مخالفت بڑے پیمانے پر کی جا رہی ہے۔ ایران کا حمایت یافتہ عسکری گروپ حزب اللہ غزہ نے جنگ کے آغاز سے ہی اسرائیل کو اپنے حملوں سے شمالی سرحد پر الجھا رکھا ہے۔ حال ہی میں حزب اللہ نے اسرائیل پر ایک ساتھ دو سو سے زیادہ راکٹ بھی داغ دیے تھے۔

اسرائیل اور لبنان میں جنگ شروع ہونے کا خطرہ
اسرائیل اور لبنان میں جنگ شروع ہونے کا خطرہ (Photo: AP)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jun 19, 2024, 7:37 AM IST

Updated : Jun 19, 2024, 8:12 AM IST

یروشلم: اسرائیل کی غزہ میں جارحیت نویں مہینے میں داخل ہونے جا رہی ہے۔ اسرائیلی وزیر اعظم نتن یاہو کو غزہ جنگ کی وجہ سے بیشتر ممالک کی مخالفت اور دباؤ کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ یہی نہیں اسرائیلی عوام بھی نتن یاہو حکومت سے فوری جنگ بندی اور یرغمالیوں کی واپسی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ نتن یاہو کے خلاف اسرائیل میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ جنگ کو طول دینے اور جنگ سے متعلق نتن یاہو کی ہٹ دھرمی سے تنگ آکر جنگی کابینہ کے ایک اہم نے رکن نتن یاہو کی مخالفت کرتے ہوئے جنگی کابینہ سے استعفیٰ بھی دے دیا۔

نتن یاہو کو ایسے حالات میں اپنے اہم اتحادی امریکہ کی تنقیدوں کا بھی سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ امریکہ کو خدشہ ہے کہ غزہ میں آٹھ مہینوں سے جاری جنگ اور اس میں ہوئی شہری ہلاکتوں سے خطے میں وسیع پیمانے پر بدامنی پھیل سکتی ہے۔ اس کے باجود اسرائیل امریکہ کے سر درد کو بڑھانے کے لیے تیار پوری طرح نظر آ رہا ہے۔

اسرائیل نے اب حزب کے خلاف بھی جلد ہی باقاعدہ جنگ شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اسرائیلی فوج نے لبنان میں حزب اللہ پر حملے کے منصوبہ کو حتمی شکل دے دی ہے۔ اسرائیلی فوج نے اس کی تصدیق کر دی ہے۔ فوج کے مطابق اس نے لبنان میں حملے کے آپریشنل منصوبوں کی منظوری اور توثیق کر دی ہے۔ غزہ میں اسرائیل اور حماس کی جنگ کے آغاز کے بعد سے ہی عرب دنیا کی سب سے اہم نیم فوجی طاقت حزب اللہ اسرائیل کے سرحدی علاقوں میں آبادی اور فوجی ٹھکانوں کو نشانہ بناتا آیا ہے۔ اسرائیل کے اس اعلان کے ساتھ ہی اب حزب اللہ اور صیہونی فوج ایک مکمل جنگ کی طرف بڑھ رہے ہیں۔

حالانکہ اسرائیلی فوج نے یہ نہیں بتایا ہے کہ اس کے فوجی آپریشن میں کیا کیا شامل ہے۔ لیکن اسرائیلی فوج کے ان منصوبوں کی اب بھی اسرائیلی لیڈروں کی جانب سے جانچ پڑتال ضروری ہے۔ آئی ڈی ایف کے اس اعلان سے یہ تو ظاہر ہو گیا ہے کہ وہ حزب اللہ کو سبق سکھانا چاہتی ہے، فوج یہ ظاہر کر رہی ہے کہ وہ لبنان میں حزب اللہ کے خلاف سخت کارروائی کے لیے تیار ہے۔

غزہ جنگ میں اسرائیل کا سب سے بڑا اتحادی امریکہ پہلے ہی جنگ میں اسرائیل کا ساتھ دے کر بین الاقوامی سطح پر تنقیدوں کا سامنا کر رہا ہے ، یہی نہیں امریکی صدر جو بائیڈن کو خود اپنے ہی ملک میں عوام کی مخالفت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اب امریکہ فی الحال کسی نئے محاذ پر جنگ سے بچنا چاہتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ امریکی انتظامیہ سرحد پار تنازعہ کا سفارتی حل نکالنے کی کوشش کر رہی ہے۔ امریکی صدر جو بائیڈن کے سینئر مشیر اموس ہوچس ٹین اس وقت بیروت پہنچ چکے ہیں اور اس کشیدگی کو کم کرنے کی کوشش کے طور پر حکام سے ملاقات کر رہے ہیں۔ امریکہ جانتا ہے کہ اگر اسرائیل اور لبنان میں جنگ شروع ہوتی ہے تو دو بھاری ہتھیاروں سے لیس دشمن آپس میں ٹکرائیں گے جو دونوں ملکوں کے لیے تباہ کن ہو سکتا ہے اور اس کے نتیجہ میں بڑے پیمانے پر شہری ہلاکتیں ہو سکتی ہیں۔ ایسا مانا جاتا ہے کہ حزب اللہ کے راکٹ اور ہتھیار حماس سے کہیں زیادہ طاقتور ہیں۔

غزہ جنگ اب اپنے نویں مہینے میں داخل ہو رہی ہے، جنگ کے آغاز سے اسرائیل اور ایرانی حمایت یافتہ حزب اللہ کے درمیان تقریباً روزانہ سرحد پر فائرنگ کا تبادلہ ہوتا آیا ہے۔ گزشتہ ہفتے اسرائیلی فضائیہ کے ایک حملے میں حزب اللہ کا ایک سینئر کمانڈر ہلاک ہو گیا تھا جس کے بعد عسکریت پسند گروپ نے اسرائیل پر سینکڑوں ڈرون اور راکٹ داغے تھے۔ اسرائیل نے حزب اللہ کے ان حملوں کا جواب دیتے ہوئے حزب اللہ کے ٹھکانوں پر شدید حملے کیے تھے۔ سات اکتوبر کے بعد سے اسرائیلی حملوں میں لبنان میں میں 400 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں 70 عام شہری بھی شامل ہیں۔ وہیں، حزب اللہ کے حملوں میں اسرائیل کے 16 فوجی اور 10 عام شہری ہلاک ہوئے ہیں۔

واضح رہے 2006 میں حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان ایک مہینہ طویل جنگ لڑی گئی تھی جس کا اختتام ایک کشیدہ تعطل پر ہوا تھا۔ اسرائیلی فوج نے جنوبی لبنان کے دیہاتوں، قصبوں اور شہروں کے بڑے حصوں اور بیروت کے جنوبی مضافات میں پورے بلاکس کو مسمار کر دیا تھا۔

اسرائیلی فوج نے منگل کے روز ایک بیان جاری کیا ہے جس میں ایران کے حمایت یافتی عسکری گروپ کی جانب سے منگل کی سہ پہر اسرائیل کی طرف چار میزائل داغے جانے کی تصدیق کی گئی ہے۔ یہ حملے ایسے وقت میں کیے گئے ہیں جب کہ بیروت میں بائیڈن کے مشیر جنگ کو پھیلنے سے روکنے کی کوششوں اور کوئی حل تلاش کرنے میں مصروف ہیں۔

حالانکہ عید الاضحیٰ کی وجہ سے حزب اللہ کی جانب سے گزشتہ تین دنوں سے خاموشی تھی لیکن اب دونوں جانب سے حملوں کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔ پیر کو اسرائیلی فوج نے ایک حملہ کرتے ہوئے حزب اللہ کے راکٹ اور میزائل ڈپارٹمنٹ کے ایک اہم کارکن محمد ایوب کو ڈرون حملے میں ہلاک کر دیا تھا، جس کے بعد بھی حزب اللہ نے کوئی جوابی کارروائی نہیں کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں:

یروشلم: اسرائیل کی غزہ میں جارحیت نویں مہینے میں داخل ہونے جا رہی ہے۔ اسرائیلی وزیر اعظم نتن یاہو کو غزہ جنگ کی وجہ سے بیشتر ممالک کی مخالفت اور دباؤ کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ یہی نہیں اسرائیلی عوام بھی نتن یاہو حکومت سے فوری جنگ بندی اور یرغمالیوں کی واپسی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ نتن یاہو کے خلاف اسرائیل میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ جنگ کو طول دینے اور جنگ سے متعلق نتن یاہو کی ہٹ دھرمی سے تنگ آکر جنگی کابینہ کے ایک اہم نے رکن نتن یاہو کی مخالفت کرتے ہوئے جنگی کابینہ سے استعفیٰ بھی دے دیا۔

نتن یاہو کو ایسے حالات میں اپنے اہم اتحادی امریکہ کی تنقیدوں کا بھی سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ امریکہ کو خدشہ ہے کہ غزہ میں آٹھ مہینوں سے جاری جنگ اور اس میں ہوئی شہری ہلاکتوں سے خطے میں وسیع پیمانے پر بدامنی پھیل سکتی ہے۔ اس کے باجود اسرائیل امریکہ کے سر درد کو بڑھانے کے لیے تیار پوری طرح نظر آ رہا ہے۔

اسرائیل نے اب حزب کے خلاف بھی جلد ہی باقاعدہ جنگ شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اسرائیلی فوج نے لبنان میں حزب اللہ پر حملے کے منصوبہ کو حتمی شکل دے دی ہے۔ اسرائیلی فوج نے اس کی تصدیق کر دی ہے۔ فوج کے مطابق اس نے لبنان میں حملے کے آپریشنل منصوبوں کی منظوری اور توثیق کر دی ہے۔ غزہ میں اسرائیل اور حماس کی جنگ کے آغاز کے بعد سے ہی عرب دنیا کی سب سے اہم نیم فوجی طاقت حزب اللہ اسرائیل کے سرحدی علاقوں میں آبادی اور فوجی ٹھکانوں کو نشانہ بناتا آیا ہے۔ اسرائیل کے اس اعلان کے ساتھ ہی اب حزب اللہ اور صیہونی فوج ایک مکمل جنگ کی طرف بڑھ رہے ہیں۔

حالانکہ اسرائیلی فوج نے یہ نہیں بتایا ہے کہ اس کے فوجی آپریشن میں کیا کیا شامل ہے۔ لیکن اسرائیلی فوج کے ان منصوبوں کی اب بھی اسرائیلی لیڈروں کی جانب سے جانچ پڑتال ضروری ہے۔ آئی ڈی ایف کے اس اعلان سے یہ تو ظاہر ہو گیا ہے کہ وہ حزب اللہ کو سبق سکھانا چاہتی ہے، فوج یہ ظاہر کر رہی ہے کہ وہ لبنان میں حزب اللہ کے خلاف سخت کارروائی کے لیے تیار ہے۔

غزہ جنگ میں اسرائیل کا سب سے بڑا اتحادی امریکہ پہلے ہی جنگ میں اسرائیل کا ساتھ دے کر بین الاقوامی سطح پر تنقیدوں کا سامنا کر رہا ہے ، یہی نہیں امریکی صدر جو بائیڈن کو خود اپنے ہی ملک میں عوام کی مخالفت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اب امریکہ فی الحال کسی نئے محاذ پر جنگ سے بچنا چاہتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ امریکی انتظامیہ سرحد پار تنازعہ کا سفارتی حل نکالنے کی کوشش کر رہی ہے۔ امریکی صدر جو بائیڈن کے سینئر مشیر اموس ہوچس ٹین اس وقت بیروت پہنچ چکے ہیں اور اس کشیدگی کو کم کرنے کی کوشش کے طور پر حکام سے ملاقات کر رہے ہیں۔ امریکہ جانتا ہے کہ اگر اسرائیل اور لبنان میں جنگ شروع ہوتی ہے تو دو بھاری ہتھیاروں سے لیس دشمن آپس میں ٹکرائیں گے جو دونوں ملکوں کے لیے تباہ کن ہو سکتا ہے اور اس کے نتیجہ میں بڑے پیمانے پر شہری ہلاکتیں ہو سکتی ہیں۔ ایسا مانا جاتا ہے کہ حزب اللہ کے راکٹ اور ہتھیار حماس سے کہیں زیادہ طاقتور ہیں۔

غزہ جنگ اب اپنے نویں مہینے میں داخل ہو رہی ہے، جنگ کے آغاز سے اسرائیل اور ایرانی حمایت یافتہ حزب اللہ کے درمیان تقریباً روزانہ سرحد پر فائرنگ کا تبادلہ ہوتا آیا ہے۔ گزشتہ ہفتے اسرائیلی فضائیہ کے ایک حملے میں حزب اللہ کا ایک سینئر کمانڈر ہلاک ہو گیا تھا جس کے بعد عسکریت پسند گروپ نے اسرائیل پر سینکڑوں ڈرون اور راکٹ داغے تھے۔ اسرائیل نے حزب اللہ کے ان حملوں کا جواب دیتے ہوئے حزب اللہ کے ٹھکانوں پر شدید حملے کیے تھے۔ سات اکتوبر کے بعد سے اسرائیلی حملوں میں لبنان میں میں 400 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں 70 عام شہری بھی شامل ہیں۔ وہیں، حزب اللہ کے حملوں میں اسرائیل کے 16 فوجی اور 10 عام شہری ہلاک ہوئے ہیں۔

واضح رہے 2006 میں حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان ایک مہینہ طویل جنگ لڑی گئی تھی جس کا اختتام ایک کشیدہ تعطل پر ہوا تھا۔ اسرائیلی فوج نے جنوبی لبنان کے دیہاتوں، قصبوں اور شہروں کے بڑے حصوں اور بیروت کے جنوبی مضافات میں پورے بلاکس کو مسمار کر دیا تھا۔

اسرائیلی فوج نے منگل کے روز ایک بیان جاری کیا ہے جس میں ایران کے حمایت یافتی عسکری گروپ کی جانب سے منگل کی سہ پہر اسرائیل کی طرف چار میزائل داغے جانے کی تصدیق کی گئی ہے۔ یہ حملے ایسے وقت میں کیے گئے ہیں جب کہ بیروت میں بائیڈن کے مشیر جنگ کو پھیلنے سے روکنے کی کوششوں اور کوئی حل تلاش کرنے میں مصروف ہیں۔

حالانکہ عید الاضحیٰ کی وجہ سے حزب اللہ کی جانب سے گزشتہ تین دنوں سے خاموشی تھی لیکن اب دونوں جانب سے حملوں کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔ پیر کو اسرائیلی فوج نے ایک حملہ کرتے ہوئے حزب اللہ کے راکٹ اور میزائل ڈپارٹمنٹ کے ایک اہم کارکن محمد ایوب کو ڈرون حملے میں ہلاک کر دیا تھا، جس کے بعد بھی حزب اللہ نے کوئی جوابی کارروائی نہیں کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں:

Last Updated : Jun 19, 2024, 8:12 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.