ETV Bharat / international

غزہ موت کا علاقہ بن چکا ہے: عالمی ادارہ صحت - WHO

WHO Chief on Gaza Situation: عالمی ادارہ صحت کے سربراہ نے غزہ کے حالات پر ایک جذباتی پیغام دیا ہے۔ ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر کے مطابق 'غزہ موت کا علاقہ بن چکا ہے اور اب وہ وقت آچکا ہے جب انسانیت کو غالب آنا چاہیے۔'

Etv Bharat
Etv Bharat
author img

By AP (Associated Press)

Published : Feb 22, 2024, 7:31 AM IST

Updated : Feb 22, 2024, 10:46 AM IST

اقوام متحدہ: ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس اذانوم گیبریئس کا ماننا ہے کہ وسیع سطح پر غزہ موت کا علاقہ بن چکا ہے۔ زیادہ تر علاقہ تباہ ہو چکا ہے، 29,000 سے زیادہ لوگ ہلاک ہو چکے ہیں، بہت سے لوگ لاپتہ ہیں جو ممکنہ طور پر مر چکے ہیں اور ہزاروں لوگ زخمی ہیں۔

عالمی ادارہ صحت کے سربراہ جنرل ٹیڈروس کے مطابق جنگ شروع ہونے کے بعد سے شدید غذائی قلت میں ڈرامائی طور پر اضافہ ہوا ہے، کچھ علاقوں میں ایک فیصد سے کم تو کہیں 15 فیصد تک، جس سے مزید جانیں خطرے میں پڑ گئی ہیں۔ جنگ جتنی لمبے عرصے تک چلے گی یہ تعداد بڑھتی جائے گی اور امداد کی سپلائی میں خلل آئے گا۔

انھوں نے کہا کہ، ورلڈ فوڈ پروگرام سامان لے کر شمالی غزہ میں داخل نہیں ہو سکتے۔

جنرل ٹیڈروس کا کہنا ہے کہ، ہم کس قسم کی دنیا میں رہتے ہیں جہاں لوگوں کو کھانا اور پانی نہیں ملتا، جب وہ لوگ چل بھی نہیں سکتے ان کی دیکھ بھال بھی نہیں ہوتی؟ ہم کس قسم کی دنیا میں رہتے ہیں جب ہیلتھ ورکرز کو اپنی جان بچانے کا کام کرتے ہوئے بمباری کا خطرہ ہوتا ہے؟

غزہ موت کا علاقہ بن چکا ہے۔۔۔ (Photo: AP)
غزہ موت کا علاقہ بن چکا ہے۔۔۔ (Photo: AP)

ہم کس قسم کی دنیا میں رہتے ہیں جب اسپتالوں کو بند کرنا پڑ رہا ہے کیونکہ وہاں مریضوں کو بچانے میں مدد کے لئے عملہ یا ادویات نہیں ہیں؟ اور انہیں فوجی طاقت کے ذریعے نشانہ بنایا جا رہا ہے؟

جنرل ٹیڈروس نے اپیل کی کہ، ہمیں اب جنگ بندی کی ضرورت ہے! ہمیں یرغمالیوں کی رہائی کی ضرورت ہے اور ہمیں انسانی بنیادوں پر بلا روک ٹوک رسائی کی ضرورت ہے۔

غزہ موت کا علاقہ بن چکا ہے۔۔۔ (Photo: AP)
غزہ موت کا علاقہ بن چکا ہے۔۔۔ (Photo: AP)

اپنے پیغام کے آخر میں عالمی ادارہ صحت کے سربراہ جنرل ٹیڈروس نے کہا کہ اب انسانیت کو غالب آنا چاہیے۔

بھوک سے بے حال فلسطینی معصوم۔۔۔(Photo: AP)
بھوک سے بے حال فلسطینی معصوم۔۔۔(Photo: AP)

عالمی ادارہ صحت کے سربراہ کا کہنا ہے کہ انھوں نے ایک دہائی میں اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نتن یاہو سے بات نہیں کی ہے اور اب وہ شاید ایسے وقت میں جب غزہ میں اسرائیل کی فوجی مہم نے وہاں طبی سہولیات کو تباہ کر دیا ہے اُن سے رابطہ کریں گے۔

ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس اذانوم گیبریئس سے جب حالیہ مہینوں میں نتن یاہو کے ساتھ ان کے رابطے کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ جب سے وہ 2014 میں ایتھوپیا کے وزیر خارجہ کے طور پر خدمات انجام دے رہے تھے تب سے وہ اسرائیلی پی ایم سے رابطے میں نہیں تھے۔

سٰتیلائٹ تصویر میں دیکھا جا سکتا ہے رفح سرحد پر امدادی ٹرک غزہ میں داخلے کا انتظار کرتے ہوئے۔۔۔۔ (Photo: AP)
سٰتیلائٹ تصویر میں دیکھا جا سکتا ہے رفح سرحد پر امدادی ٹرک غزہ میں داخلے کا انتظار کرتے ہوئے۔۔۔۔ (Photo: AP)

مہینوں سے جاری جنگ کے دوران غزہ کے اسپتال بارہا اسرائیلی فوج کی زد میں آ چکے ہیں۔ اسرائیل نے عسکریت پسند گروپ حماس پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ غزہ میں اپنی کارروائیوں کے لیے طبی سہولیات کا استعمال کر رہا ہے۔

ڈبلیو ایچ او کے مطابق سات اکتوبر سے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں اسرائیل نے کل 754 طبی مراکز کو نشانہ بنایا ہے۔ اس فہرست میں ایمبولینسوں، طبی سہولیات، صحت کی دیکھ بھال کرنے والے کارکنوں کو نشانہ بنانے والے حملے اور صحت کی دیکھ بھال کی فراہمی کو متاثر کرنے والے دیگر حملے شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

اقوام متحدہ: ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس اذانوم گیبریئس کا ماننا ہے کہ وسیع سطح پر غزہ موت کا علاقہ بن چکا ہے۔ زیادہ تر علاقہ تباہ ہو چکا ہے، 29,000 سے زیادہ لوگ ہلاک ہو چکے ہیں، بہت سے لوگ لاپتہ ہیں جو ممکنہ طور پر مر چکے ہیں اور ہزاروں لوگ زخمی ہیں۔

عالمی ادارہ صحت کے سربراہ جنرل ٹیڈروس کے مطابق جنگ شروع ہونے کے بعد سے شدید غذائی قلت میں ڈرامائی طور پر اضافہ ہوا ہے، کچھ علاقوں میں ایک فیصد سے کم تو کہیں 15 فیصد تک، جس سے مزید جانیں خطرے میں پڑ گئی ہیں۔ جنگ جتنی لمبے عرصے تک چلے گی یہ تعداد بڑھتی جائے گی اور امداد کی سپلائی میں خلل آئے گا۔

انھوں نے کہا کہ، ورلڈ فوڈ پروگرام سامان لے کر شمالی غزہ میں داخل نہیں ہو سکتے۔

جنرل ٹیڈروس کا کہنا ہے کہ، ہم کس قسم کی دنیا میں رہتے ہیں جہاں لوگوں کو کھانا اور پانی نہیں ملتا، جب وہ لوگ چل بھی نہیں سکتے ان کی دیکھ بھال بھی نہیں ہوتی؟ ہم کس قسم کی دنیا میں رہتے ہیں جب ہیلتھ ورکرز کو اپنی جان بچانے کا کام کرتے ہوئے بمباری کا خطرہ ہوتا ہے؟

غزہ موت کا علاقہ بن چکا ہے۔۔۔ (Photo: AP)
غزہ موت کا علاقہ بن چکا ہے۔۔۔ (Photo: AP)

ہم کس قسم کی دنیا میں رہتے ہیں جب اسپتالوں کو بند کرنا پڑ رہا ہے کیونکہ وہاں مریضوں کو بچانے میں مدد کے لئے عملہ یا ادویات نہیں ہیں؟ اور انہیں فوجی طاقت کے ذریعے نشانہ بنایا جا رہا ہے؟

جنرل ٹیڈروس نے اپیل کی کہ، ہمیں اب جنگ بندی کی ضرورت ہے! ہمیں یرغمالیوں کی رہائی کی ضرورت ہے اور ہمیں انسانی بنیادوں پر بلا روک ٹوک رسائی کی ضرورت ہے۔

غزہ موت کا علاقہ بن چکا ہے۔۔۔ (Photo: AP)
غزہ موت کا علاقہ بن چکا ہے۔۔۔ (Photo: AP)

اپنے پیغام کے آخر میں عالمی ادارہ صحت کے سربراہ جنرل ٹیڈروس نے کہا کہ اب انسانیت کو غالب آنا چاہیے۔

بھوک سے بے حال فلسطینی معصوم۔۔۔(Photo: AP)
بھوک سے بے حال فلسطینی معصوم۔۔۔(Photo: AP)

عالمی ادارہ صحت کے سربراہ کا کہنا ہے کہ انھوں نے ایک دہائی میں اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نتن یاہو سے بات نہیں کی ہے اور اب وہ شاید ایسے وقت میں جب غزہ میں اسرائیل کی فوجی مہم نے وہاں طبی سہولیات کو تباہ کر دیا ہے اُن سے رابطہ کریں گے۔

ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس اذانوم گیبریئس سے جب حالیہ مہینوں میں نتن یاہو کے ساتھ ان کے رابطے کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ جب سے وہ 2014 میں ایتھوپیا کے وزیر خارجہ کے طور پر خدمات انجام دے رہے تھے تب سے وہ اسرائیلی پی ایم سے رابطے میں نہیں تھے۔

سٰتیلائٹ تصویر میں دیکھا جا سکتا ہے رفح سرحد پر امدادی ٹرک غزہ میں داخلے کا انتظار کرتے ہوئے۔۔۔۔ (Photo: AP)
سٰتیلائٹ تصویر میں دیکھا جا سکتا ہے رفح سرحد پر امدادی ٹرک غزہ میں داخلے کا انتظار کرتے ہوئے۔۔۔۔ (Photo: AP)

مہینوں سے جاری جنگ کے دوران غزہ کے اسپتال بارہا اسرائیلی فوج کی زد میں آ چکے ہیں۔ اسرائیل نے عسکریت پسند گروپ حماس پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ غزہ میں اپنی کارروائیوں کے لیے طبی سہولیات کا استعمال کر رہا ہے۔

ڈبلیو ایچ او کے مطابق سات اکتوبر سے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں اسرائیل نے کل 754 طبی مراکز کو نشانہ بنایا ہے۔ اس فہرست میں ایمبولینسوں، طبی سہولیات، صحت کی دیکھ بھال کرنے والے کارکنوں کو نشانہ بنانے والے حملے اور صحت کی دیکھ بھال کی فراہمی کو متاثر کرنے والے دیگر حملے شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

Last Updated : Feb 22, 2024, 10:46 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.