اقوام متحدہ: ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس اذانوم گیبریئس کا ماننا ہے کہ وسیع سطح پر غزہ موت کا علاقہ بن چکا ہے۔ زیادہ تر علاقہ تباہ ہو چکا ہے، 29,000 سے زیادہ لوگ ہلاک ہو چکے ہیں، بہت سے لوگ لاپتہ ہیں جو ممکنہ طور پر مر چکے ہیں اور ہزاروں لوگ زخمی ہیں۔
عالمی ادارہ صحت کے سربراہ جنرل ٹیڈروس کے مطابق جنگ شروع ہونے کے بعد سے شدید غذائی قلت میں ڈرامائی طور پر اضافہ ہوا ہے، کچھ علاقوں میں ایک فیصد سے کم تو کہیں 15 فیصد تک، جس سے مزید جانیں خطرے میں پڑ گئی ہیں۔ جنگ جتنی لمبے عرصے تک چلے گی یہ تعداد بڑھتی جائے گی اور امداد کی سپلائی میں خلل آئے گا۔
انھوں نے کہا کہ، ورلڈ فوڈ پروگرام سامان لے کر شمالی غزہ میں داخل نہیں ہو سکتے۔
جنرل ٹیڈروس کا کہنا ہے کہ، ہم کس قسم کی دنیا میں رہتے ہیں جہاں لوگوں کو کھانا اور پانی نہیں ملتا، جب وہ لوگ چل بھی نہیں سکتے ان کی دیکھ بھال بھی نہیں ہوتی؟ ہم کس قسم کی دنیا میں رہتے ہیں جب ہیلتھ ورکرز کو اپنی جان بچانے کا کام کرتے ہوئے بمباری کا خطرہ ہوتا ہے؟
ہم کس قسم کی دنیا میں رہتے ہیں جب اسپتالوں کو بند کرنا پڑ رہا ہے کیونکہ وہاں مریضوں کو بچانے میں مدد کے لئے عملہ یا ادویات نہیں ہیں؟ اور انہیں فوجی طاقت کے ذریعے نشانہ بنایا جا رہا ہے؟
جنرل ٹیڈروس نے اپیل کی کہ، ہمیں اب جنگ بندی کی ضرورت ہے! ہمیں یرغمالیوں کی رہائی کی ضرورت ہے اور ہمیں انسانی بنیادوں پر بلا روک ٹوک رسائی کی ضرورت ہے۔
اپنے پیغام کے آخر میں عالمی ادارہ صحت کے سربراہ جنرل ٹیڈروس نے کہا کہ اب انسانیت کو غالب آنا چاہیے۔
عالمی ادارہ صحت کے سربراہ کا کہنا ہے کہ انھوں نے ایک دہائی میں اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نتن یاہو سے بات نہیں کی ہے اور اب وہ شاید ایسے وقت میں جب غزہ میں اسرائیل کی فوجی مہم نے وہاں طبی سہولیات کو تباہ کر دیا ہے اُن سے رابطہ کریں گے۔
ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس اذانوم گیبریئس سے جب حالیہ مہینوں میں نتن یاہو کے ساتھ ان کے رابطے کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ جب سے وہ 2014 میں ایتھوپیا کے وزیر خارجہ کے طور پر خدمات انجام دے رہے تھے تب سے وہ اسرائیلی پی ایم سے رابطے میں نہیں تھے۔
مہینوں سے جاری جنگ کے دوران غزہ کے اسپتال بارہا اسرائیلی فوج کی زد میں آ چکے ہیں۔ اسرائیل نے عسکریت پسند گروپ حماس پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ غزہ میں اپنی کارروائیوں کے لیے طبی سہولیات کا استعمال کر رہا ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے مطابق سات اکتوبر سے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں اسرائیل نے کل 754 طبی مراکز کو نشانہ بنایا ہے۔ اس فہرست میں ایمبولینسوں، طبی سہولیات، صحت کی دیکھ بھال کرنے والے کارکنوں کو نشانہ بنانے والے حملے اور صحت کی دیکھ بھال کی فراہمی کو متاثر کرنے والے دیگر حملے شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
- ڈبلیو ایچ او نے جنوبی غزہ کے اسپتال سے 32 سنگین مریضوں کو منتقل کیا
- شمالی غزہ میں خوراک کی ترسیل روک دی گئی، خطے میں قحط کا خطرہ بڑھا
- غزہ میں عوام فاقہ کشی سے موت کے منہ میں جا ر ہے ہیں: عالمی ادارہ صحت
- غزہ میں چار میں سے ایک سے زیادہ فلسطینی بھوک سے مر رہے ہیں
- فلسطینی پناہ گزین رفح کی خیمہ بستی میں پتے کھانے پر مجبور
- زخمی اور بیمار فلسطینیوں کو علاج کے لیے دوسرے ممالک بھیجنے کی ضرورت: وزارت صحت غزہ