تل ابیب: موساد کے چیف ڈیوڈ بارنیا اور شن بیٹ کے ڈائریکٹر رونن بار کی قیادت میں اسرائیلی وفد امریکی، قطر اور مصری حکام کے ساتھ پیرس اور قاہرہ میں میراتھن ثالثی مذاکرات کے بعد واپس یروشلم پہنچ گیا ہے۔ اسرائیل کی وزارت دفاع کے ذرائع کے مطابق موساد کے سربراہ نے اسرائیلی جنگی کابینہ کے ارکان کو غیر رسمی طور پر بریفنگ دی ہے اور کہا ہے کہ 10 مارچ کو ماہ رمضان کے آغاز سے قبل جنگ بندی کا تقریباً امکان ہے۔
اسرائیل کی وزارت دفاع کے ذرائع کے مطابق حماس نے اسرائیل کی جانب سے پیش کردہ تمام تجاویز پر اتفاق کیا ہے، جس میں ہلاک ہونے والوں کی لاشوں سمیت تمام یرغمالیوں کی رہائی بھی شامل ہے۔ اسرائیل نے ثالثوں کو یہ بھی مطلع کیا ہے کہ اگر معاہدہ کامیاب نہ ہوا تو وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو غزہ کی پٹی کے علاقے رفح میں اسرائیلی فوج کی زمینی کارروائی کو تیز کر دیں گے جہاں خواتین اور بچوں کی ایک بڑی آبادی رہائش پذیر ہے۔
دستیاب معلومات کے مطابق اسرائیلی فریق نے شمالی غزہ سے بے گھر ہونے والے فلسطینی افراد کی بحالی پر بھی اتفاق کیا ہے۔ اسرائیل کی جانب سے ڈیوڈ برنیا اور رونن بار کی قیادت میں قطر کے وزیر اعظم شیخ محمد بن عبدالرحمن الثانی، سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی کے سربراہ ولیم برنز اور مصری انٹیلی جنس کے سربراہ عباس کامل بھی مذاکرات میں شامل تھے۔
یہ بھی پڑھیں:
- غزہ موت کا علاقہ بن چکا ہے: ڈبلیو ایچ او چیف
- رفح سے فلسطینیوں کی جبری نقل مکانی میں حصہ نہیں لیں گے:اقوام متحدہ
- رفح پر اسرائیلی حملے کے خطرے کے درمیان عرب گروپ اور اقوام متحدہ نے کیا خبردار
- رفح سے متعلق جنوبی افریقہ کی درخواست عالمی عدالت سے مسترد، اسرائیل کو سابقہ حکم پر عمل کرنے کی ہدایت
- یورپی یونین نے غزہ کے شہر رفح پر حملے کے اسرائیلی منصوبے پر تشویش ظاہر کی
- شمالی غزہ میں خوراک کی ترسیل روک دی گئی، خطے میں قحط کا خطرہ بڑھا
واضح رہے کہ اسرائیل کی جارحیت اور بمباری کے باعث غزہ میں 30 ہزار سے زائد فلسطینی افراد جاں بحق جبکہ ہزاروں افراد زخمی اور لاکھوں افراد بے گھر ہوئے ہیں۔ اسرائیل نے رفح میں بھی زمینی کاروائی کا انتباہ دیا ہے۔ جبکہ عالمی برداری نے رفح میں زمینی کاروائی نہ کرنے کی اسرائیل سے اپیل کی ہے۔