تل ابیب: اسرائیل نے غزہ میں حماس کی تحویل میں 136 یرغمالیوں میں سے 31 کی موت کی تصدیق کر دی ہے۔ آئی ڈی ایف نے منگل کو ایک بیان میں کہا کہ فوج نے ان یرغمالیوں کے اہل خانہ کو اپنے پیاروں کی موت کے بارے میں مطلع کر دیا ہے۔ اسرائیلی فوج، ملٹری انٹیلی جنس اور انٹیلی جنس ایجنسیوں نے اس معاملے کو امریکہ، قطر اور مصر سمیت بین الاقوامی مذاکرات کاروں تک پہنچا دیا ہے جو وقت کے ساتھ ساتھ اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ میں جنگ بندی کے لیے کام کر رہے ہیں۔
اسرائیل اور حماس نے امریکا، قطر اور مصر کی کوششوں سے 24 نومبر سے یکم دسمبر تک ایک ہفتے کی جنگ بندی پر اتفاق کیا تھا۔ ایک ہفتے کی مختصر جنگ بندی کے دوران حماس کے زیر حراست 253 یرغمالیوں میں سے 105 کو رہا کر دیا گیا ہے اور اسرائیل کی جیلوں میں بند 324 فلسطینی قیدیوں کو بھی بدلے کے طور پر رہا کر دیا گیا۔
دریں اثناء قطر کے وزیر اعظم شیخ محمد الثانی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ دوسری جنگ بندی کے لیے مذاکرات کیے جا رہے ہیں اور وہ امید کرتے ہیں کہ اب سے چند دنوں میں ابہام ختم ہو جائے گا۔ اسرائیل نے ایک ماہ طویل جنگ بندی پر اتفاق کیا ہے جس کے تحت حماس کے زیر حراست 35 اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کیا جائے گا۔ معاہدے کے تحت اسرائیل بڑی تعداد میں فلسطینیوں کو اسرائیلی جیلوں سے رہا بھی کرے گا۔
تاہم قطر اور مصری مذاکرات کاروں کے مطابق حماس جنگ کا مستقل خاتمہ اور اسرائیل ڈیفنس فورسز کا انخلاء چاہتی ہے جس کو اسرائیل نے مسترد کردیا ہے۔ مذاکرات اور ثالثی کی بات چیت تیز رفتاری سے ہو رہی ہے، جنگ بندی (کم از کم ایک ماہ) تک پہنچنے کے امکانات بہت زیادہ ہیں، اور قطر کے وزیر اعظم کے مطابق جنگ بندی قریب ہے۔ قطر کے وزیراعظم ثالثی مذاکرات میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: اسرائیل کے غزہ پر جارحانہ حملوں سے تقریباً ایک لاکھ افراد ہلاک، زخمی یا لاپتہ ہیں
مزید پڑھیں: غزہ میں انروا کے خوراک لے جارہے قافلے پر اسرائیلی بحریہ کا حملہ
واضح رہے کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ پر لگاتار بمباری سے اب تک 27 ہزار سے زائد فلسطینی افراد جاں بحق اور ہزاروں کی تعداد میں زخمی ہوئے ہیں۔ جبکہ لاکھوں افراد بے گھر ہوئے ہیں۔ غزہ میں شدید انسانی بحران ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق غزہ شدید غذائی بحران کا شکار ہے۔ اسرائیل کی جارحیت کے خلاف دنیا بھر میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے ہیں اور جنگ بندی کا پر زور مطالبہ کیا جارہا ہے۔
آئی اے این ایس