تہران، ایران: ایران کی سرکاری ٹی وی نے رپورٹ کیا ہے کہ، ایران کے پاسداران انقلاب نے دعویٰ کیا ہے کہ حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کو ایک مختصر فاصلے تک مار کرنے والے میزائل سے نشانہ بنایا گیا تھا۔ پاسداران انقلاب نے امریکہ پر اسرائیل کے اس حملے کی حمایت کرنے کا الزام لگایا۔
ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ بدھ کے روز دارالحکومت تہران میں حماس کی سیاسی جماعت کی رہائش گاہ کو نشانہ بنانے کے لیے سات کلو گرام (تقریباً 15 پاؤنڈ) وار ہیڈ کے ساتھ ایک راکٹ استعمال کیا گیا، جس سے بھاری تباہی ہوئی، تاہم نشر ہونے والی اس خبر میں مقام کی تفصیلات نہیں بتائی گئی۔
ہنیہ ایران کے نو منتخب صدر مسعود پیزشکیان کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لیے تہران میں تھے۔
پاسداران انقلاب کے بیان میں کہا گیا ہے کہ "یہ کارروائی صیہونی حکومت کی طرف سے ڈیزائن اور انجام دی گئی تھی اور اس کی حمایت امریکہ نے کی تھی۔" اس میں مزید کہا گیا ہے کہ "تشدد پھیلانے والی اور دہشت گرد صیہونی حکومت کو مناسب وقت، جگہ اور صلاحیت کے ساتھ سخت جواب دیا جائے گا۔"
اسرائیل نے غزہ میں جنگ کو جنم دینے والے جنوبی اسرائیل پر 7 اکتوبر کو گروپ کے حملے پر ہنیہ اور حماس کے دیگر رہنماؤں کو ہلاک کرنے کا عہد کیا تھا۔
اس قتل کے بعد اگر ایران، اسرائیل کے خلاف جوابی کارروائی کرتا ہے تو خطے میں ایک وسیع تر تنازعہ جنم لے سکتا ہے جو ایران اور اسرائیل کو براہ راست تصادم پر مجبور کرنے کے خدشات کو جنم دیتا ہے۔
اپریل میں، ایران نے اسرائیل پر ایک ناکام حملہ کرتے ہوئے سیکڑوں میزائل اور ڈرون داغے تھے جس میں سے 99 فیصد کو یہودی ریاست نے ناکارہ کر دیا تھا۔ ایران نے یہ حملہ شام میں ایک مشتبہ اسرائیلی حملے میں دو ایرانی جرنیلوں کی ہلاکت کے دو ہفتوں سے بھی کم وقت کے بعد کیا تھا۔ ملک کے 1979 کے اسلامی انقلاب سے دہائیوں کی دشمنی کے باوجود یہ پہلا موقع تھا جب ایران نے اسرائیل پر براہ راست فوجی حملہ کیا تھا۔
ایران اسرائیل کو تسلیم نہیں کرتا اور حماس اور لبنان کی حزب اللہ جیسے اسرائیل مخالف جنگجو گروپوں کی حمایت کرتا ہے۔
ایران کی پاسداران انقلاب ہنیہ پر حملے کی تحقیقات کر رہی ہے جس کے تحت متعدد انٹیلی جنس اور ملٹری افسران کو حراست میں لیا گیا ہے۔
واضح رہے مغربی میڈیا دعویٰ کر رہی ہے کہ تہران میں اسماعیل ہنیہ کو قتل کرنے کے لیے اسرائیلی جاسوسی ایجنسی موساد نے ایرانی ایجنٹوں کا استعمال کیا تھا، انھیں کی مدد سے تہران کے اس گیسٹ ہاوس میں جہاں اسماعیل ہنیہ رکے تھے بم نصب کرائے گئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: