نئی دہلی: ایران اور پاکستان نے اپنے مشترکہ بیان میں مسئلہ کشمیر کا تذکرہ کرکے خطے کے عوام کی مرضی کے مطابق پرامن طریقے سے مسئلے کو حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے 24 اپریل کو دورہ پاکستان کے اختتام کے بعد دونوں ممالک کی طرف سے مشترکہ پریس بیان جاری کیا گیا۔جس میں دونوں فریقوں نے مسئلہ کشمیر کو خطے کے لوگوں کی مرضی اور بین الاقوامی قانون کے مطابق مذاکرات اور پرامن طریقوں سے حل کرنے کی ضرورت کو اجاگر کیا۔
مشترکہ پریس بیان کے مطابق، علاقائی اور عالمی سطح پر ہونے والی پیش رفت کا نوٹس لیتے ہوئے دونوں رہنماؤں نے مشترکہ چیلنجز کا باہمی طور پر قابل قبول حل تلاش کرنے کے لیے مذاکرات اور سفارت کاری کے ذریعے تنازعات کے پرامن حل کی اہمیت پر زور دیا۔
بھارت نے بار بار اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ جموں و کشمیر ملک کے اٹوٹ اور ناقابل تنسیخ حصے ہیں اور ہمیشہ رہیں گے، جبکہ کسی دوسرے ملک خاص طور پر پاکستان سے اس پر تبصرہ کرنے سے گریز کرنے کی اپیل کی ہے۔
واضح رہے کہ صدر رئیسی نے وزیر اعظم شہباز شریف کی دعوت پر 22 سے 24 اپریل تک پاکستان کا سرکاری دورہ کیا۔ وزیر خارجہ امیر عبداللہیان کے علاوہ کابینہ کے دیگر ارکان اور اعلیٰ حکام پر مشتمل ایک اعلیٰ سطحی وفد بھی ان کے ہمراہ تھا۔
قابل ذکر ہے کہ اس سے قبل پیر کو پاکستان کے وزیر اعظم شریف نے مشترکہ پریس کانفرنس میں مسئلہ کشمیر کو اٹھایا تھا اور ایران کے موقف پر شکریہ ادا کیا لیکن اس وقت ایرانی صدر رئیسی نے کشمیر کا ذکر کرنے سے گریز کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:
پاکستان میں ایرانی صدر کی مسئلہ کشمیر پر خاموشی کا کیا مطلب؟
کشیدگی کے چند ماہ بعد ایرانی صدر ابراہیم رئیسی پاکستان کے تین روزہ سرکاری دورہ پر