ڈھاکہ: بنگلہ دیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ کے ڈھاکہ سے فرار ہونے کے بعد، پیر کو مظاہرین ان کی رہائش گاہ گن بھون میں داخل ہوئے اور زبردست جشن منایا۔ مظاہرین کے وزیر اعظم کی رہائش گاہ میں داخل ہونے سے پہلے ہی حسینہ اپنی بہن کے ساتھ ہندوستان روانہ ہوگئی تھیں۔
اس دوران سوشل میڈیا پر مظاہرین کی کچھ ویڈیوز سامنے آئی ہیں۔ ایک ویڈیو میں مظاہرین کو کھانا کھاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ ساتھ ہی کچھ لوگوں کے ہاتھوں میں لاٹھیاں بھی دیکھی جا سکتی ہیں۔ یہی نہیں، ویڈیو میں کچھ لوگ گن بھون میں توڑ پھوڑ اور لوٹ مار بھی کر رہے ہیں۔
#SheikhHasina का ये अंत बेहद भयावह है।
— Vinod Kapri (@vinodkapri) August 5, 2024
शेख़ हसीना, जो एक वक़्त तक बांग्लादेश में लोकतंत्र की मिसाल और मशाल मानी जाती थीं..
चुनाव पर चुनाव जीतते हुए वो कब और कैसे तानाशाह बन गई और इस अंजाम तक पहुँची - ये तानाशाहों के लिए चिंता का कारण होना चाहिए।
pic.twitter.com/2a7l3s3bia
شیخ مجیب کا مجسمہ بھی توڑ دیا:
سوشل میڈیا پر منظر عام پر آنے والی فوٹیج میں مظاہرین کو دارالحکومت ڈھاکہ میں وزیر اعظم کی سرکاری رہائش گاہ سے کرسیاں اور صوفے جیسی اشیاء بھی اٹھاتے ہوئے دیکھا گیا۔ یہی نہیں، کچھ مظاہرین نے ڈھاکہ میں بنگلہ دیش کے خالق شیخ مجیب کا مجسمہ بھی توڑ دیا۔ اس کے ساتھ ہی مظاہرین نے ڈھاکہ کی سڑکوں پر جھنڈے بھی لہرائے جب کہ کچھ لوگ ٹینک پر رقص کر رہے تھے۔
آرمی چیف نے عبوری حکومت بنانے کا اعلان کر دیا۔
بنگلہ دیش کے ایک نیوز چینل نے گن بھون کمپلیکس میں دوڑتے ہوئے ہجوم کی تصاویر جاری کی ہیں۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ شیخ حسینہ کے بنگلہ دیش چھوڑنے کے بعد آرمی چیف وقار الزماں نے پیر کو عبوری حکومت کے قیام کا اعلان کیا تھا۔
ریزرویشن کو لے کر مظاہرے شروع ہوئے تھے:
آپ کو بتاتے چلیں کہ بنگلہ دیش میں یہ بدامنی گزشتہ ماہ سرکاری نوکریوں میں ریزرویشن کے خلاف شروع ہوئی تھی، جس کے بعد بڑے پیمانے پر ان کے استعفیٰ کا مطالبہ اٹھنے لگا تھا۔ دریں اثنا، اتوار کو سیکورٹی فورسز کے ساتھ پرتشدد جھڑپوں میں تقریباً 100 افراد ہلاک ہوئے، جن میں 14 پولیس افسران بھی شامل ہیں۔
اس کے ساتھ جولائی کے اوائل میں شروع ہونے والے مظاہروں کے بعد سے اس دن کے تشدد میں مرنے والوں کی کل تعداد کم از کم 300 تک پہنچ گئی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ حسینہ واجد بنگلہ دیش میں 2009 سے حکومت کر رہی تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: