تل ابیب: اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ لبنان سرحد پر شدید کشیدگی کے دوسرے دن صبح سے حزب اللہ کی جانب سے 100 سے زیادہ راکٹ داغے گئے۔ راکٹوں سے ہونے والے دھماکوں کی وجہ سے اسرائیل کے شمال میں کئی مقامات پر آگ لگ گئی اور عمارتوں کو نقصان شدید پہنچا۔
راکٹ حملوں میں سب سے بڑا راکٹ حملہ بالائی گلیلی کے علاقے کی طرف تھا جس میں 50 راکٹوں پر مشتمل کھیپ لانچ کی گئی۔ اسرائیلی میڈیا پر گردش کرنے والے ایک ویڈیو میں ایک ہائی وے پر حزب اللہ کے راکٹ حملوں سے ہونے والے دھماکوں کو دیکھا جا سکتا ہے، جس میں ڈرائیور اپنی گاڑیوں کو چھوڑ کر زمین پر لیٹ گئے۔
נפילת רקטה בכביש 70 בין טמרה וכאבול, היום pic.twitter.com/e0C7h2wqat
— הארץ חדשות (@haaretznewsvid) September 24, 2024
عبرانی زبانی ذرائع ابلاغ کے مطابق حزب اللہ تازہ ترین حملے میں متعدد عمارتوں اور گاڑیوں کو نقصان پہنچا ہے۔ کریات شمونہ شہر میں متاثر ہونے والے مقامات میں میونسپل گودام بھی شامل ہے۔
اسرائیل میں مسلسل سائرن کی گونج
اسرائیل کے شمالی سرحدی قصبے اور شہر جب بھی بھاری راکٹ فائر کی زد آتے ہیں تو سائرن بج اٹھتا ہے۔ لبنان کے ساتھ سرحد کے قریب واقع اسرائیلی سیٹلمنٹس میں مسلسل سائرن بج رہے ہیں۔ عبرانی ذرائع ابلاغ کے مطابق گذشتہ 24 گھنٹوں میں 377 زیادہ بار سائرن بجے۔ لبنان سے داغے گئے زیادہ تر راکٹوں کا ہدف یہی سرحدی علاقے ہوتے ہیں۔ کریات شمونہ اور میٹولا سمیت متعدد قصبوں میں بار بار الرٹ سنائی دے رہے ہیں۔ دونوں طرف سے جاری گولہ باری اور بمباری کے بیچ افولا، ناصرہ اور آس پاس کی کمیونٹیز کو بھی راکٹوں سے نشانہ بنایا گیا۔
حزب اللہ نے راکٹ حملوں کی ذمہ داری قبول کی
حزب اللہ نے گذشتہ رات کو ہونے والے راکٹ حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ اس نے "فادی" سیریز کے راکٹوں کے ذریعے اسرائیل میں 60 کلومیٹر (37 میل) دور فوجی سپلائی کرنے والی فیکٹری کو نشانہ بنایا۔ تنظیم کا کہنا ہے کہ اس نے دھماکہ خیز مواد کی فیکٹری پر صبح چار بجے اور میگیڈو ایئر فیلڈ پر رات میں تین الگ الگ حملہ کیا۔
اسرائیلی حملوں میں 492 افراد ہلاک
لبنان پر پیر کے روز ہونے والے اسرائیلی اندھادھند بمباری میں 558 سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔ مرنے والوں میں 50 سے زائد بچے بھی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ اسرائیل کی سلسلے وار بمباری میں 1,835 لوگ زخمی ہو گئے ہیں۔ زخمیوں کی تشویشناک صورت حال کے پیش نظر مہلوکین کی تعداد میں اضافہ ہونے کا خدشہ ہے۔ لبنانی حکام نے بتایا کہ 2006 کی اسرائیل-حزب اللہ جنگ کے بعد یہ سب سے مہلک حملہ تھا۔
جنوبی لبنان سے عوام کی نقل مکانی
وہیں اسرائیل کی خوفناک بمباری میں وسیع پیمانے پر ہوئی تباہی اور نقصانات کے بعد عوام بڑی تعداد میں علاقے سے نقل مکانی پر مجبور ہو گئے ہیں۔ خطے سے جان بچا کر بھاگ رہے لوگوں کی وجہ سے شاہراہوں پر طویل جام دیکھا گیا۔ اس سے قبل لبنان کے مخلف علاقوں میں اسرائیل نے عوام کو علاقے خالی کرنے اور حزب اللہ کے ٹھکانوں سے دور رہنے کے پیغامات جاری کیے تھے۔