یروشلم: حزب اللہ نے جمعہ کے روز شمالی اسرائیل پر 140 راکٹوں داغے ہیں۔ یہ حملہ حزب اللہ کے رہنما حسن نصر اللہ کے اس بیان کے بعد ہوا ہے جس میں انھوں نے بڑے پیمانے پر بمباری کے لیے اسرائیل کے خلاف جوابی کارروائی کرنے کے عزم کا اظہار کیا تھا۔
اسرائیل کی فوج نے کہا کہ راکٹ جمعہ کی سہ پہر تین لہروں میں آئے۔ ان راکٹوں سے لبنان کے ساتھ تباہ شدہ سرحد کے ساتھ واقع مقامات کو نشانہ بنایا گیا۔
حزب اللہ نے کہا کہ اس نے کاتیوشا راکٹوں کے ساتھ سرحد کے ساتھ متعدد مقامات کو نشانہ بنایا ہے، جن میں متعدد فضائی دفاعی اڈے اور ساتھ ہی اسرائیلی آرمرڈ بریگیڈ کے ہیڈکوارٹر کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے۔
حزب اللہ نے کہا کہ راکٹ جنوبی لبنان میں دیہاتوں اور گھروں پر اسرائیلی حملوں کے جواب میں داغے گئے ہیں۔
حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان اسرائیل اور حماس کی جنگ کے آغاز کے ایک دن بعد یعنی 8 اکتوبر سے تقریباً روزانہ فائرنگ کا تبادلہ ہو رہا ہے۔ لیکن جمعے کا حملہ معمول سے زیادہ بھاری تھا۔
نصر اللہ نے جمعرات کو اسرائیل پر روزانہ حملے جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا تھا۔
اسرائیل پر بڑے پیمانے پر الزام عائد کیے جانے والے لبنان پر لگاتار دو دن کے حملوں نے حزب اللہ کے ہزاروں پیجرز اور واکی ٹاکیز کو نشانہ بنایا۔ ایران کے حمایت یافتہ مسلح گروپ حزب اللہ کے زیر استعمال مواصلاتی آلات پر حملوں کے بعد لبنان میں افراتفری پھیل گئی ہے۔ پیجرز اور واکی ٹاکیز میں ہونے والے دھماکوں میں 37 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ اسرائیل کے اس حملے نے اس خدشے کو بڑھا دیا ہے کہ حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان تقریباً ایک سال سے روزانہ فائرنگ کے تبادلے کا سلسلہ مکمل جنگ میں بدل جائے گا۔ اسرائیل نے ان حملوں میں ملوث ہونے کی نہ تو تصدیق کی ہے اور نہ ہی تردید کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: