اسلام آباد: ایران میں پاک ایران سرحدی علاقے بمپشت سروان میں نامعلوم مسلح افراد نے 9 پاکستانی شہریوں کو ہلاک کردیا۔
ڈان نیوز کے مطابق نامعلوم مسلح افراد نے پاک ایران سرحد کے قریب فائرنگ کر کے 9 پاکستانیوں کو قتل اور تین کو زخمی کردیا۔تمام پاکستانیوں کو بلوچستان کے شمالی علاقوں سے ملحقہ سرحد پار سروان میں قتل کیا گیا اور واقعہ گزشتہ شب ایران کے سرحدی علاقے سیرکان میں پیش آیا۔واقعے میں جاں بحق دو افراد کی شناخت عثمان اور اشفاق کے نام سے ہوئی ہے، جبکہ مارے گئے دیگر 7 افرد کی شناخت کے بارے کوئی معلومات دستیاب نہیں۔
-
Deeply shocked by horrifying killing of 9 Pakistanis in Saravan. Embassy will extend full support to bereaved families. Counsel Zahidan is already on his way to incident site & hospital where injured are under treatment.We called upon 🇮🇷 to extend full cooperation in the matter.
— Ambassador Mudassir (@AmbMudassir) January 27, 2024 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
">Deeply shocked by horrifying killing of 9 Pakistanis in Saravan. Embassy will extend full support to bereaved families. Counsel Zahidan is already on his way to incident site & hospital where injured are under treatment.We called upon 🇮🇷 to extend full cooperation in the matter.
— Ambassador Mudassir (@AmbMudassir) January 27, 2024Deeply shocked by horrifying killing of 9 Pakistanis in Saravan. Embassy will extend full support to bereaved families. Counsel Zahidan is already on his way to incident site & hospital where injured are under treatment.We called upon 🇮🇷 to extend full cooperation in the matter.
— Ambassador Mudassir (@AmbMudassir) January 27, 2024
ذرائع کے مطابق ایران میں قتل کیے گئے 5 افراد کا تعلق علی پور کے مختلف علاقوں سے ہے اور لواحقین کے مطابق مہلوکین پاکستانی ایران میں مزدوری کا کام کرتے تھے۔ایران میں پاکستانی سفیر مدثر ٹیپو نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے واقعے پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ سراوان میں 9پاکستانیوں کے ہولناک قتل پر گہرا صدمہ ہے، پاکستانی سفارت خانہ سوگوار خاندانوں کی مکمل مدد کرے گا اور پاکستانی قونصلر جائے واقعہ اور زخمیوں سے ملنے ہسپتال گئے تھے۔
انہوں نے ایران سے مطالبہ کیا کہ وہ پاکستانیوں کے قتل کے واقعے پر تحقیقات میں تعاون کرے۔ابھی تک کسی بھی گروپ یا تنظیم نے واقعے کی ذمے داری قبول نہیں کی۔
واضح رہے کہ یہ واقعہ ایک ایسے موقع پر پیش آیا ہے کہ جب پاک ایران حالیہ کشیدگی میں کمی اور مفاہمت کے بعد گزشتہ روز ہی پاکستان اور ایران کے سفرا اسلام آباد اور تہران میں اپنے اپنے سفارت خانوں میں پہنچ گئے تھے۔
دونوں ملکوں میں کشیدگی کا آغاز اس وقت ہوا تھا جب 17 جنوری کو ایران کی جانب سے پاکستان کی فضائی حدود میں حملے کے نتیجے میں 2 معصوم بچے جاں بحق اور 3 بچیاں زخمی ہو گئی تھیں۔
ایران کی جانب سے اپنی فضائی حدود کی خلاف ورزی کے 48 گھنٹے سے بھی کم وقت کے اندر پاکستان نے 18 جنوری کی علی الصبح ایرانی صوبے سیستان و بلوچستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر حملہ کیا تھا جس میں متعدد دہشت گرد مارے گئے تھے۔
مزید پڑھیں: پاکستان ایران کشیدگی کا خاتمہ، ایرانی وزیر خارجہ 29 جنوری کو پاکستان کا دورہ کریں گے
19 جنوری کو پاکستان کے نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی اور ان کے ایرانی ہم منصب امیر عبدالہیان کے درمیان ان واقعات کے بعد دوسرا ٹیلی فونک رابطہ ہوا تھا۔ترجمان دفتر خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ جلیل عباس جیلانی نے ایران کے ساتھ باہمی اعتماد اور تعاون کے جذبے کی بنیاد پر تمام مسائل پر کام کرنے کے لیے پاکستان کی آمادگی کا اظہار کیا۔
کشیدگی میں کمی کے بعد گزشتہ روز ہی دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا تھا کہ پاکستان اور ایران کے سفرا اسلام آباد اور تہران میں اپنے اپنے سفارت خانوں میں ’دونوں ممالک کے درمیان مفاہمت کے مطابق‘ پہنچ گئے ہیں۔
(یو این آئی)