اقوام متحدہ: جرمنی نے بدھ کو کہا کہ وہ غزہ میں فلسطینیوں کے لیے اقوام متحدہ کی امدادی ایجنسی انروا کے ساتھ تعاون کو دوبارہ شروع کرنے کے لیے کئی دیگر ممالک کی پیروی کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ جرمنی نے انروا کی غیر جانبداری کی جانچ سے متعلق تشکیل دی گئی کمیٹی کی رپورٹ کو شائع کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
عرب لیگ کے سربراہ نے رپورٹ کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیل کے الزامات بے بنیاد ہیں اور ایک منظم مہم کا حصہ ہیں جس کا مقصد ایجنسی کے مینڈیٹ کو ختم کرنا ہے۔
عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل احمد ابوالغیط نے عطیہ دہندگان پر زور دیا کہ وہ عطیات دوبارہ شروع کریں۔ احمد ابوالغیط نے انروا کو سب سے زیادہ عطیہ فراہم کرنے والے امریکہ سے بھی ایجنسی کے لیے فنڈز کو دوبارہ بحال کرنے کی اپیل کی۔
فلسطینی پناہ گزینوں کی مدد کرنے والی اقوام متحدہ کی ایجنسی کی غیر جانبداری کے آزادانہ جائزے سے معلوم ہوا ہے کہ اسرائیل نے 2011 کے بعد سے ہر سال موصول ہونے والی عملے کی فہرستوں میں کسی کے بارے میں کبھی تشویش کا اظہار نہیں کیا ہے۔
پیر کو جاری ہونے والی 48 صفحات پر مشتمل ایک جامع رپورٹ میں، آزاد پینل نے کہا کہ انروا کے پاس اقوام متحدہ کے غیر جانبداری کے اصول کو برقرار رکھنے کے لیے "مضبوط" طریقہ کار ہیں، لیکن اس نے عمل درآمد میں سنگین خامیوں کا حوالہ دیا، جس میں عملہ کا عوامی طور پر سیاسی خیالات کا اظہار، اسکولوں میں استعمال ہونے والی نصابی کتابیں شامل ہیں۔ اس رپورٹ میں انروا کی غیر جانبداری کو بہتر بنانے کے لیے 50 سفارشات بھی پیش کی گئی ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2017 سے 2022 تک، انروا پر غیر جانبداری کی خلاف ورزی کے الزامات کی سالانہ تعداد سات سے 55 تک تھی۔ لیکن جنوری 2022 سے فروری 2024 کے درمیان، اقوام متحدہ کے تفتیش کاروں کو 151 الزامات موصول ہوئے، جن میں سے زیادہ تر سوشل میڈیا پوسٹس سے متعلق ہیں۔
پینل کی قیادت کرنے والی فرانس کی سابق وزیر خارجہ کیتھرین کولونا کے مطابق انروا اپنے 32,000 عملے کے لیے میزبان ممالک کے ساتھ عملے کی فہرستیں شیئر کرتا ہے، جس میں غزہ میں تقریباً 13,000 شامل ہیں۔ لیکن اس نے کہا کہ اسرائیلی حکام نے کبھی تشویش کا اظہار نہیں کیا اور پینل کے اراکین کو آگاہ کیا کہ وہ اس فہرست کو "اسکریننگ یا جانچ کا عمل" نہیں سمجھتے ہیں بلکہ سفارت کاروں کو رجسٹر کرنے کا طریقہ کار سمجھتے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ اسرائیلی وزارت خارجہ نے پینل کو بتایا کہ مارچ 2024 تک عملے کی فہرستوں میں فلسطینیوں کے شناختی نمبر شامل نہیں تھے۔
بظاہر ان نمبروں کی بنیاد پر، "اسرائیل نے عوامی دعوے کیے ہیں کہ انروا کے ملازمین کی ایک قابل ذکر تعداد عسکریت پسند تنظیموں کے ممبر ہیں،" پینل نے کہا کہ۔ " حالانکہ اسرائیل نے ابھی تک پناہ گزینوں کی ایجنسی کو اس کے معاون ثبوت فراہم نہیں کیے ہیں"۔
کولونا نے اس بات پر زور دیا کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرس نے انروا کی غیرجانبداری کا جائزہ لینے کے لیے آزاد جائزہ پینل کا تقرر کیا تھا نہ کہ اسرائیلی الزامات کی تحقیقات کے لیے جس میں انروا کے 12 ملازمین کو 7 اکتوبر کے حملوں میں حصہ لینے کا الزام لگایا گیا ہے۔ گٹیرس نے اقوام متحدہ کے داخلی نگران ادارے، دفتر برائے اندرونی نگرانی کی خدمات، (او آئی او ایس ) کو اسرائیلی الزامات کی الگ سے تحقیقات کرنے کا حکم دیا ہے۔
اسرائیل کے الزامات کی وجہ سے امریکہ اور ایک درجن سے زیادہ دیگر ممالک کی طرف سے انروا کے فنڈز روک دیئے گیے تھے۔ اسرائیل کی وزارت خارجہ نے پیر کو عطیہ دینے والے ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ تنظیم کو رقوم بھیجنے سے گریز کریں۔
یہ بھی پڑھیں: