غزہ: جنوبی غزہ کے علاقے رفح میں حماس کی جانب سے کیے گئے ایک بڑے دھماکے میں ایک ساتھ آٹھ اسرائیلی فوجی ہلاک ہوگئے۔ گذشتہ پانچ مہینوں میں یہ اسرائیلی فوج کے بڑے جانی نقصانوں میں سے ایک ہے۔ اسرائیلی فوج کے مطابق ابتدائی تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ جب دھماکہ ہوا تو فوجی نیم آرمرڈ کمبیٹ انجینئرنگ گاڑی (سی ای وی) کے اندر تھے۔
رفح میں حماس کے خلاف رات بھر حملوں کے بعد فوج کا یہ قافلہ آرام کرنے کے لیے جا رہا تھا۔ اسی دوران حماس نے قافلے میں شامل بکتر بند گاڑی 'نامر' کو ایک زور دار بم دھماکے میں اڑا دیا۔ تاحال یہ واضح نہیں ہے کہ یہ دھماکہ گاڑی میں بم نصب کر کے کیا گیا یا گاڑی پر باہر سے حملہ ہوا۔ ان تازہ فوجیوں کی ہلاکت کے بعد غزہ جنگ میں اسرائیل کی جانب سے اعلانیہ طور پر قبول کی جانے والی ہلاکتوں کی تعداد 307 ہو گئی ہے۔
اسرائیلی فوج کی جوابی کارروائی
رفح میں حماس کے حملے کے بعد اسرائیلی فوج جواب میں علاقے میں زمین اور فضا سے شدید بمباری کر رہی ہے۔ مزاحمتی قوتوں کے حملے کے بعد اسرائیلی فوجیوں نے درجنوں مکانات کو جلا کر مسمار کر دیا۔ وہیں اسرائیل کے وزیر خزانہ بیزالل سموٹرچ نے رفح میں حماس کے حملے میں آٹھ اسرائیلی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد غزہ کی "مکمل تباہی" کا مطالبہ کیا ہے۔ سموٹریچ نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں کہا کہ اسرائیل "وجود کی جنگ" کا سامنا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ "ہمارے بچوں نے ہماری جیت کے لیے جان گنوائے"۔ اسی کے ساتھ انہوں نے کہا کہ 'جنگ کی بھاری قیمت دشمن کی مکمل تباہی تک اسے جاری رکھنے پر مجبور کرتی ہے۔'
واضح رہے کہ اس سے قبل جنوری میں بھی حماس نے ایک آر پی جی حملے 21 فوجیوں کو مار گرایا تھا۔ اس حملے میں بلڈنگ میں چھپے اسرائیلی فوجیوں کے اوپر دو عمارتوں کو دھماکے سے گرا دیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں: غزہ میں جنگ بندی معاہدے کے لیے مزید انتظار کرنا ہوگا: جو بائیڈن