غزہ: غزہ شہر کے شمال میں الرشید اسٹریٹ پر ہونے والے "قتل عام" کے بعد حماس اور اسرائیل کے درمیان مذاکرات کا مستقبل مخدوش ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔ حماس نے دھمکی دی تھی کہ اگر اسرائیلی خلاف ورزیاں جاری رہیں تو وہ کسی بھی قسم کی بات چیت کو روک دے گی۔
تاہم ذرائع نے آج ہفتے کے روز انکشاف کیا کہ اسرائیل نے جمعہ کے روز مصر اور قطر سے کہا کہ جب تک کہ حماس ان مغوی افراد کی فہرست پیش نہیں کرے گی جو ابھی تک زندہ ہیں، وہ مغوی افراد کی رہائی کے معاہدے کے حوالے سے بات چیت کا دوسرا دور نہیں کرے گا۔
عبرانی ’واللا‘ نیوز ویب سائٹ نے سینئر اسرائیلی حکام کے حوالے سے بتایا کہ قطرمیں 3 روزہ مذاکرات کے بعد اسرائیلی وفد بغیر کسی جواب کے کل رات اسرائیل واپس چلا گیا۔
تاہم ایک اسرائیلی اہلکار نے تصدیق کی کہ ثالث ممالک سے وعدہ لیا گیا تھا کہ حماس سے زندہ قیدیوں کے بارے میں معلومات لیں گے لیکن اب تک ایسا نہیں ہوا۔
یہ پیش رفت ایسے وقت میں ہوئی جب حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈز نے کل جمعہ کو غزہ کی پٹی پر اسرائیلی بمباری میں غزہ میں مزید 7 قیدیوں کی ہلاکت کا اعلان کیا۔
اس نے ایک بیان میں ان میں سے 3 کے ناموں کا بھی اعلان کیا جن کی شناخت ہیم گیرشون پیری، یورم اٹاک میٹزگر اور امیرام اسرائیل کوپر کے ناموں سے کی گئی ہے۔ باقی 4 کا اعلان ان کی شناخت کی تصدیق کے بعد کریں گی۔
القسام بریگیڈز کا کہنا تھا کہ جاری فوجی کارروائیوں کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے اسرائیلی قیدیوں کی کل تعداد 70 سے تجاوز کر گئی ہے۔
(یواین آئی)
یہ بھی پڑھیں: