اسلام آباد: پاکستانی سپریم کورٹ نے صحافیوں کو ہراساں کرنے سے متعلق کیس میں کہا کہ تنقید کرنا ہر شہری اور صحافی کا حق ہے، معاملہ صرف تنقید تک ہے تو کسی کےخلاف کوئی کارروائی نہ کی جائے۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے صحافیوں سے متعلق کیس کی سماعت کا حکم نامہ لکھوا دیا، اسد طور، مطیع اللہ جان، عمران شفقت اور عامر میر پر تشدد کیخلاف کارروائی پر رپورٹ طلب کرلی۔
عدالت عظمی نے دریافت کیا ہے، بتایا جائے مقدمات میں اب تک کیا پیش رفت ہوئی ہے؟ آگاہ کیا گیا، ملزمان کا تعلق وفاقی حکومت کے ماتحت حساس ادارے سے ہے۔
حکمنامے میں کہا گیا کہ تفتیشی افسر یقینی بنائے کہ صحافیوں کو ایف آئی اے کی جانب سے جاری نوٹسوں سے آگاہ کیا گیا، بتایا گیا کہ نوٹس عدالت کو تنقید کا نشانہ بنانے پر جاری کیے گئے ہیں۔
سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ تنقید کرنا ہر شہری اور صحافی کا حق ہے، معاملہ صرف تنقید تک ہے تو کسی کیخلاف کوئی کارروائی نہ کی جائے۔
اٹارنی جنرل نے حکومت کی جانب سے تنقید پر کارروائی نہ کرنے کی یقین دہانی کروا دی، جس پر عدالت نے طلب کیے گئے صحافیوں کےخلاف کسی بھی قسم کی کارروائی سے روک دیا۔
دوران سماعت جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ، سوشل میڈیا نے اداروں کو بہت نقصان پہنچایا ہے، تنقید ضرور کریں تضحیک عجیب بات ہے، بدقسمتی سے یوٹیوب پر دوسروں کو گالیاں دینا ذریعہ معاش بن گیا ہے۔
عدالت نے ڈی جی ایف آئی اے کو صحافیوں کے ساتھ ملاقات کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے صحافیوں کو ہراساں کرنے کےخلاف ازخود نوٹس کی سماعت ملتوی کر دی۔
یہ بھی پڑھیں: