اقوام متحدہ: غزّہ کی پٹی کے لئے انسانی امداد پر اسرائیلی بندش کی وجہ سے معصوم، شیر خوار اور کم سن بچے دنیا کی آنکھوں کے سامنے بھوک اور پیاس سے مر رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کے اطفال فنڈ 'یونیسیف' کی ڈائریکٹر برائے مشرق وسطیٰ و شمالی افریقہ 'ایڈیل کوڈر' نے اسرائیل کے زیرِ محاصرہ علاقے غزّہ میں ناکافی خوراک کی وجہ سے ہلاک ہونے والے شیر خوار بچوں کے بارے میں تحریری بیان جاری کیا ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ" ناکافی خوراک کی وجہ سے غزّہ کی پٹّی میں بچوں کی اموات کا خطرہ محسوس کیا جا رہا تھا اور اب یہ خطرہ حقیقت بن گیا ہے۔ حالیہ دنوں میں غزّہ کے شمال میں واقع کمال عدوان ہسپتال میں کم از کم 15 بچے ناکافی خوراک اور پانی کی کمی کی وجہ سے موت کے منہ میں چلے گئے ہیں"۔
کوڈر نے کہا ہے کہ "غزّہ میں بچے کھُچے چند ایک ہسپتالوں میں کہیں زیادہ بچے زندگی اور موت کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ شمالی حصّے میں امداد کے محتاج بچوں کی تعداد اس سے بھی زیادہ ہے۔ ان بچوں کی المیہ اور خوفناک اموات کا اندازہ لگانا کچھ بھی دشوار نہیں اور ان سب متوقع اموات کا مکمل سدباب ممکن ہے"۔
ایڈیل کوڈر نے کہا ہے کہ" مقوی غذا، صاف پانی اور صحت کی خدمات کی عدم دستیابی کے ساتھ ساتھ انسانی امداد کے داخلے پر پابندی، خاص طور پر شمالی حصوں میں، شیر خوار اور کم سن بچوں اور ماوں کو بے حد متاثر کر رہی ہے۔ علاقے میں انسان بھوکے، پیاسے ، نڈھال اور صدمے کی حالت میں ہیں۔ بھوکے پیاسے بچے دنیا کی آنکھوں کے سامنے نہایت بے بسی سے مر رہے ہیں اور ہزاروں بچوں کی زندگیوں کا انحصار اس وقت اختیار کی جا سکنے والے فوری تدابیر پر ہے"۔
واضح رہے کہ تل ابیب کی طرف سے امداد پر پابندی کی وجہ سے غزہ میں جو فلسطینی بچے کسی نہ کسی شکل میں زندہ ہیں وہ پیٹ بھرنے کے لئے گلے سڑے آلو اور ان کے چھلکے جمع کر کے مہاجر کیمپوں میں لے جا رہے ہیں۔ یہ المیہ مناظر غزہ کی پٹی کے عوام پر اسرائیل کے تباہ کن حملوں، زبردستی بھوکے پیاسے رکھے گئے اور بے گھر کئے گئے انسانوں کی حالت کا ٹھوس ثبوت ہیں۔ (یو این آئی)
یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی حملوں نے دس سال کی کوششوں کے بعد پیدا ہوئے جڑواں بچوں کو ماں سے چھین لیا