یوروشلم: اسرائیل اور حماس قطر میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے پر بات چیت ختم کر سکتے ہیں۔وال اسٹریٹ جرنل نے ہفتے کے روز اپنی رپورٹ میں اس معاملے سے واقف ایک نامعلوم عرب اہلکار کے حوالے سے یہ اطلاع دی۔
اس سے قبل بدھ کو اپنی رپورٹ میں این بی سی نیوز نے ایک سینئر عرب سفارت کار کے حوالے سے کہا تھا کہ اسرائیل اور حماس کی جنگ بندی مذاکرات 'تقریباً تعطل کا شکار' ہیں۔ حماس کے سیاسی بیورو کے رکن حسام بدران نے جمعرات کو روسی خبر رساں ایجنسی اسپوتنک کو بتایا کہ اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو تنازع کو روکنا نہیں چاہتے۔
اخبار نے اطلاع دی ہے کہ حماس کا سیاسی بیورو اپنا ہیڈکوارٹر قطر سے کسی دوسرے عرب ملک میں منتقل کرنے پر غور کر رہا ہے، جس سے اسرائیل اور حماس کے جاری مذاکرات میں خلل پڑنے کا خدشہ ہے۔ رپورٹ کے مطابق حماس اپنے سیاسی ہیڈکوارٹر کی میزبانی کے لیے پہلے ہی کم از کم دو متبادل ممالک کا رخ کر چکی ہے، جن میں عمان بھی شامل ہے۔
مزید پڑھیں:
- غزہ جنگ: جنوبی شہر رفح میں اسرائیلی فضائی حملے میں 6 بچوں سمیت کم از کم 9 فلسطینی ہلاک
- مغربی کنارے کے پناہ گزین کیمپ پر اسرائیلی حملے ، 5 فلسطینی ہلاک، متعدد زخمی
- اسرائیل غزہ میں عارضی جنگ بندی چاہتا ہے: حماس عہدیدار
قابل ذکر ہے کہ 7 اپریل کو مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں اسرائیل اور حماس کے مذاکرات کا نیا دور شروع ہوا تھا۔ مذاکراتی جنگ بندی کی تجویز میں 900 فلسطینی قیدیوں کے بدلے میں 40 اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کی سہولت فراہم کی گئی ہے، جو کہ بین الاقوامی ثالثوں کی طرف سے اختیار کیے گئے تین مرحلوں کے منصوبے کے حصے کے طور پر ہے۔حماس نے اس تجویز کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ خطے میں تنازعات کو مستقل طور پر ختم کرنے کے لیے اپنا منصوبہ پیش کرے گی۔
(یو این آئی)