ETV Bharat / international

غزہ میں جنگ بندی کی کوششوں کو مل رہی ہے نئی رفتار - غزہ جنگ

مستقبل قریب میں غزہ میں جنگ بندی معاہدہ طے پانے کے آثار نظر آرہے ہیں۔ بات چیت میں شامل ثالث ممالک نے مثبت اشارے دیے ہیں۔

Etv Bharat
Etv Bharat
author img

By AP (Associated Press)

Published : Feb 23, 2024, 12:13 PM IST

Updated : Feb 23, 2024, 1:15 PM IST

یروشلم: اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کی ثالثی کی بین الاقوامی کوششیں نئی رفتار پکڑتی دکھائی دے رہی ہیں۔ وائٹ ہاؤس کے مطابق اسرائیلی رہنماؤں کے ساتھ ایک سینئر امریکی ایلچی کی مثبت سمت میں بات چیت جاری ہے اور دیگر ثالثوں نے حوصلہ افزا علامات کی اطلاع دی ہے۔

پیشرفت کے نئے آثار اس ہفتے کے آخر میں پیرس میں متوقع سربراہی اجلاس سے پہلے سامنے آئے ہیں، جہاں ثالث ایک نئی تجویز پیش کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ امریکہ، مصر اور قطر کئی ہفتوں سے ایک ایسا فارمولہ تلاش کرنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں جو غزہ میں اسرائیل کی تباہ کن کارروائی کو روک سکے۔ رمضان کا مقدس مہینہ جیسے جیسے قریب آرہا ہے ثالث ممالک پر دباؤ مزید بڑھتا جا رہا ہے۔

وائٹ ہاؤس کے مشرق وسطی کے ایلچی بریٹ میک گرک نے اسرائیلی رہنماؤں اور حماس کے زیر حراست اسرائیلی یرغمالیوں کے اہل خانہ سے دن بھر بات چیت کی۔ وائٹ ہاؤس کے ترجمان جان کربی کا کہنا ہے کہ، "ابتدائی اشارے ہمیں بریٹ سے مل رہے ہیں کہ یہ بات چیت اچھی طرح سے چل رہی ہے۔"

جنگ بندی کی کوششوں میں شامل ایک مغربی سفارت کار نے کہا کہ دونوں فریق توقف چاہتے ہیں۔ "ہم نے اپنے شراکت داروں سے جو سنا ہے وہ یہ ہے کہ وہ رعایتیں دینے کے لیے تیار ہیں،" انہوں نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بند دروازے کی سفارت کاری پر بات کرتے ہوئے کہا کہ "حالات دونوں فریقین پر دباؤ ڈال رہا ہیں۔"

  • نیتن یاہو قیدیوں کے سلسلے میں بات چیت کے لیے مذاکرات کاروں کو پیرس بھیجنے پر رضامند

امریکی نیوز ویب سائٹ ایکشیس نے ایک اسرائیلی اہلکار اور ایک باخبر ذریعے کے حوالے سے اطلاع دی ہے کہ وزیر اعظم بینجمن نتن یاہو نے غزہ کی پٹی میں قیدیوں کے بارے میں بات چیت کے لیے مذاکرات کاروں کو پیرس بھیجنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔

العربیہ کے مطابق ویب سائٹ نے مزید کہا کہ یہ فیصلہ امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کے دباؤ اور اسرائیلی جنگی کونسل کے بعض ارکان، فوج اور انٹیلی جنس کے اندرونی دباؤ کے بعد کیا گیا ہے۔

ایکشیس نے جمعرات کی صبح اطلاع دی تھی کہ امریکی صدر بائیڈن کے مشرق وسطیٰ کے مشیر بریٹ میک گرک نے اسرائیل پر زور دیا کہ وہ حماس کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے سلسلے میں پیرس میں ہونے والے مذاکرات میں ایک وفد بھیجے، جس میں حماس کے ساتھ مصری اور قطری ثالثوں کے مذاکرات میں پیش رفت کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔

تین باخبر اسرائیلی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے’ایکسیس‘ نے کہا کہ " میک گرگ کا پیغام یہ ہے کہ حماس، مصر اور قطر کے درمیان مذاکرات میں کچھ پیش رفت ہوئی ہے۔حماس اپنے مطالبات میں لچک دکھانے کے لیے تیار ہے"۔

تقریباً نصف یرغمالیوں کو نومبر میں ایک ہفتے تک جاری رہنے والی جنگ بندی کے دوران رہا کیا گیا تھا۔ تقریباً 100 یرغمالی قید میں ہیں۔ اسرائیل توقف میں یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ کر رہا ہے لیکن اس نے حماس کی فوجی اور حکومتی صلاحیتوں کو تباہ ہونے تک جارحانہ کارروائی جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔ حماس یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے جنگ کا خاتمہ ، فوجوں کا مکمل انخلاء اور ہزاروں فلسطینی قیدیوں کی رہائی چاہتی ہے جو اسرائیل کی قید میں ہیں۔

اسرائیل کی تین رکنی جنگی کابینہ کے رکن وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے بات چیت میں کچھ لچک کا اشارہ دیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ "ہم اپنے مذاکرات کاروں کو دیے گئے اختیار کو وسعت دیں گے۔" ساتھ ہی انہوں نے خبردار کیا کہ اسرائیلی فوج "شدید زمینی کارروائیوں کو جاری رکھنے کی تیاری کر رہی ہے۔"

اسرائیل کی سہ رکنی جنگی کابینہ کے رکن بینی گینٹز کا کہنا ہے کہ اگر یرغمالیوں کی کوئی ڈیل نہ ہوئی تو، اسرائیل غزہ کے سب سے جنوبی قصبے رفح میں مسلمانوں کے مقدس مہینے رمضان کے دوران زمینی حملہ کرے گا۔ اس دوران حماس کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے مستقبل قریب میں "بہت سی پیش رفت" کی امید ظاہر کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

یروشلم: اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کی ثالثی کی بین الاقوامی کوششیں نئی رفتار پکڑتی دکھائی دے رہی ہیں۔ وائٹ ہاؤس کے مطابق اسرائیلی رہنماؤں کے ساتھ ایک سینئر امریکی ایلچی کی مثبت سمت میں بات چیت جاری ہے اور دیگر ثالثوں نے حوصلہ افزا علامات کی اطلاع دی ہے۔

پیشرفت کے نئے آثار اس ہفتے کے آخر میں پیرس میں متوقع سربراہی اجلاس سے پہلے سامنے آئے ہیں، جہاں ثالث ایک نئی تجویز پیش کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ امریکہ، مصر اور قطر کئی ہفتوں سے ایک ایسا فارمولہ تلاش کرنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں جو غزہ میں اسرائیل کی تباہ کن کارروائی کو روک سکے۔ رمضان کا مقدس مہینہ جیسے جیسے قریب آرہا ہے ثالث ممالک پر دباؤ مزید بڑھتا جا رہا ہے۔

وائٹ ہاؤس کے مشرق وسطی کے ایلچی بریٹ میک گرک نے اسرائیلی رہنماؤں اور حماس کے زیر حراست اسرائیلی یرغمالیوں کے اہل خانہ سے دن بھر بات چیت کی۔ وائٹ ہاؤس کے ترجمان جان کربی کا کہنا ہے کہ، "ابتدائی اشارے ہمیں بریٹ سے مل رہے ہیں کہ یہ بات چیت اچھی طرح سے چل رہی ہے۔"

جنگ بندی کی کوششوں میں شامل ایک مغربی سفارت کار نے کہا کہ دونوں فریق توقف چاہتے ہیں۔ "ہم نے اپنے شراکت داروں سے جو سنا ہے وہ یہ ہے کہ وہ رعایتیں دینے کے لیے تیار ہیں،" انہوں نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بند دروازے کی سفارت کاری پر بات کرتے ہوئے کہا کہ "حالات دونوں فریقین پر دباؤ ڈال رہا ہیں۔"

  • نیتن یاہو قیدیوں کے سلسلے میں بات چیت کے لیے مذاکرات کاروں کو پیرس بھیجنے پر رضامند

امریکی نیوز ویب سائٹ ایکشیس نے ایک اسرائیلی اہلکار اور ایک باخبر ذریعے کے حوالے سے اطلاع دی ہے کہ وزیر اعظم بینجمن نتن یاہو نے غزہ کی پٹی میں قیدیوں کے بارے میں بات چیت کے لیے مذاکرات کاروں کو پیرس بھیجنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔

العربیہ کے مطابق ویب سائٹ نے مزید کہا کہ یہ فیصلہ امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کے دباؤ اور اسرائیلی جنگی کونسل کے بعض ارکان، فوج اور انٹیلی جنس کے اندرونی دباؤ کے بعد کیا گیا ہے۔

ایکشیس نے جمعرات کی صبح اطلاع دی تھی کہ امریکی صدر بائیڈن کے مشرق وسطیٰ کے مشیر بریٹ میک گرک نے اسرائیل پر زور دیا کہ وہ حماس کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے سلسلے میں پیرس میں ہونے والے مذاکرات میں ایک وفد بھیجے، جس میں حماس کے ساتھ مصری اور قطری ثالثوں کے مذاکرات میں پیش رفت کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔

تین باخبر اسرائیلی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے’ایکسیس‘ نے کہا کہ " میک گرگ کا پیغام یہ ہے کہ حماس، مصر اور قطر کے درمیان مذاکرات میں کچھ پیش رفت ہوئی ہے۔حماس اپنے مطالبات میں لچک دکھانے کے لیے تیار ہے"۔

تقریباً نصف یرغمالیوں کو نومبر میں ایک ہفتے تک جاری رہنے والی جنگ بندی کے دوران رہا کیا گیا تھا۔ تقریباً 100 یرغمالی قید میں ہیں۔ اسرائیل توقف میں یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ کر رہا ہے لیکن اس نے حماس کی فوجی اور حکومتی صلاحیتوں کو تباہ ہونے تک جارحانہ کارروائی جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔ حماس یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے جنگ کا خاتمہ ، فوجوں کا مکمل انخلاء اور ہزاروں فلسطینی قیدیوں کی رہائی چاہتی ہے جو اسرائیل کی قید میں ہیں۔

اسرائیل کی تین رکنی جنگی کابینہ کے رکن وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے بات چیت میں کچھ لچک کا اشارہ دیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ "ہم اپنے مذاکرات کاروں کو دیے گئے اختیار کو وسعت دیں گے۔" ساتھ ہی انہوں نے خبردار کیا کہ اسرائیلی فوج "شدید زمینی کارروائیوں کو جاری رکھنے کی تیاری کر رہی ہے۔"

اسرائیل کی سہ رکنی جنگی کابینہ کے رکن بینی گینٹز کا کہنا ہے کہ اگر یرغمالیوں کی کوئی ڈیل نہ ہوئی تو، اسرائیل غزہ کے سب سے جنوبی قصبے رفح میں مسلمانوں کے مقدس مہینے رمضان کے دوران زمینی حملہ کرے گا۔ اس دوران حماس کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے مستقبل قریب میں "بہت سی پیش رفت" کی امید ظاہر کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

Last Updated : Feb 23, 2024, 1:15 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.