ETV Bharat / international

برطانوی حکومت کے ایران کے خلاف مسلسل الزامات کے بعد تہران میں برطانوی سفیر طلب

Iran Summoned British Ambassador: برطانیہ کی جانب سے حوثیوں سے متعلق بار بار ایران پر ریمارکس کیے جانے کی مخالفت کرتے ہوئے ایران نے تہران میں برطانوی سفیر کو طلب کیا اور اپنا احتجاج درج کرایا۔

author img

By UNI (United News of India)

Published : Jan 31, 2024, 2:27 PM IST

Etv Bharat
Etv Bharat

تہران: ایرانی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ اس نے برطانوی سفیرکو طلب کر کے انہیں ایران کے خلاف لندن کے "الزامات" کے سلسلے میں تہران کے "سخت احتجاج" سے آگاہ کیا ہے۔ العربیہ کے مطابق ایرانی بیان میں کہا گیا ہے کہ "برطانوی حکومت کے ایران کے خلاف مسلسل الزامات کے بعد تہران میں برطانوی سفیر سائمن شرکلف کو کل منگل کی سہ پہر دفتر خارجہ میں طلب کیا گیا اور ایران کی طرف سے 'سخت احتجاج' ریکارڈ کیا گیا۔

  • Iran warns against baseless accusations following deadly attack on US forces in Jordan, and the ongoing repeated violation of the sovereignty of Iraq & Syria by US forces, the strikes, invasion against the groups and individuals in Iraq, Syria, Yemen..https://t.co/bExBpAv9gz pic.twitter.com/exMLTLDbaD

    — Foreign Ministry, Islamic Republic of Iran 🇮🇷 (@IRIMFA_EN) January 30, 2024 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data=" ">

وزارت خارجہ کی پریس ریلیز میں اس احتجاج کی وجہ نہیں بتائی گئی تاہم کہا گیا ہے کہ اس نے یہ اقدام برطانیہ کی طرف سے الزامات کے جواب میں کیا ہے۔

برطانوی وزیر دفاع گرانٹ شیپس نے منگل کو ایران پر زور دیا کہ وہ حوثیوں اور خطے میں موجود دیگر مسلح دھڑوں پر اپنا اثر و رسوخ استعمال کرے تاکہ کشیدگی کو کم کیا جا سکے۔ انہوں نے ’ایکس‘ پلیٹ فارم پر اپنے اکاؤنٹ پر مزید کہا کہ "ہم مشرق وسطیٰ میں استحکام کے حصول کے لیے امریکہ کے ساتھ مل کر کام جاری رکھے ہوئے ہیں"۔

اس تناظر میں برطانوی دفتر خارجہ نے کہا کہ وزیر خارجہ ڈیوڈ کیمرون نے منگل کو سلطنت عمان کا دورہ کیا۔ جہاں وہ بحیرہ احمر میں جاری حوثیوں کے حملوں کےدوران علاقائی استحکام اور مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کو کم کرنے پر زور دیں گے۔

دفتر خارجہ نے کہا کہ مشرق وسطیٰ کے اپنے چوتھے دورے پر کیمرون اپنے عمانی ہم منصب بدر البوسعیدی سے ملاقات کریں گے تا کہ خطے میں کشیدگی کو کم کرنے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔

وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ بحیرہ احمر میں بین الاقوامی شپنگ کمپنیوں سے تعلق رکھنے والے بحری جہازوں پر حوثیوں کے حملے ان کی بات چیت کے اہم موضوعات میں شامل ہوں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ کیمرون یمن کو امداد پہنچانے کے لیے برطانیہ کے عزم کا اعادہ کریں گے اور ان اقدامات کا تعین کریں گے جو برطانیہ حوثیوں کو بحیرہ احمر میں بحری جہازوں کو نشانہ بنانے سے روکنے کے لیے اٹھا رہا ہے۔

امریکا اور برطانیہ نے رواں ماہ یمن میں حوثیوں کے ٹھکانوں پر ایک سے زیادہ مرتبہ حملے کیے ہیں جس کا مقصد بحیرہ احمر میں نیوی گیشن کو خطرہ بنانے اور عالمی تجارت کو نقصان پہنچانے کے لیے گروپ کی صلاحیت کو کمزور کرنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

تہران: ایرانی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ اس نے برطانوی سفیرکو طلب کر کے انہیں ایران کے خلاف لندن کے "الزامات" کے سلسلے میں تہران کے "سخت احتجاج" سے آگاہ کیا ہے۔ العربیہ کے مطابق ایرانی بیان میں کہا گیا ہے کہ "برطانوی حکومت کے ایران کے خلاف مسلسل الزامات کے بعد تہران میں برطانوی سفیر سائمن شرکلف کو کل منگل کی سہ پہر دفتر خارجہ میں طلب کیا گیا اور ایران کی طرف سے 'سخت احتجاج' ریکارڈ کیا گیا۔

  • Iran warns against baseless accusations following deadly attack on US forces in Jordan, and the ongoing repeated violation of the sovereignty of Iraq & Syria by US forces, the strikes, invasion against the groups and individuals in Iraq, Syria, Yemen..https://t.co/bExBpAv9gz pic.twitter.com/exMLTLDbaD

    — Foreign Ministry, Islamic Republic of Iran 🇮🇷 (@IRIMFA_EN) January 30, 2024 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data=" ">

وزارت خارجہ کی پریس ریلیز میں اس احتجاج کی وجہ نہیں بتائی گئی تاہم کہا گیا ہے کہ اس نے یہ اقدام برطانیہ کی طرف سے الزامات کے جواب میں کیا ہے۔

برطانوی وزیر دفاع گرانٹ شیپس نے منگل کو ایران پر زور دیا کہ وہ حوثیوں اور خطے میں موجود دیگر مسلح دھڑوں پر اپنا اثر و رسوخ استعمال کرے تاکہ کشیدگی کو کم کیا جا سکے۔ انہوں نے ’ایکس‘ پلیٹ فارم پر اپنے اکاؤنٹ پر مزید کہا کہ "ہم مشرق وسطیٰ میں استحکام کے حصول کے لیے امریکہ کے ساتھ مل کر کام جاری رکھے ہوئے ہیں"۔

اس تناظر میں برطانوی دفتر خارجہ نے کہا کہ وزیر خارجہ ڈیوڈ کیمرون نے منگل کو سلطنت عمان کا دورہ کیا۔ جہاں وہ بحیرہ احمر میں جاری حوثیوں کے حملوں کےدوران علاقائی استحکام اور مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کو کم کرنے پر زور دیں گے۔

دفتر خارجہ نے کہا کہ مشرق وسطیٰ کے اپنے چوتھے دورے پر کیمرون اپنے عمانی ہم منصب بدر البوسعیدی سے ملاقات کریں گے تا کہ خطے میں کشیدگی کو کم کرنے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔

وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ بحیرہ احمر میں بین الاقوامی شپنگ کمپنیوں سے تعلق رکھنے والے بحری جہازوں پر حوثیوں کے حملے ان کی بات چیت کے اہم موضوعات میں شامل ہوں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ کیمرون یمن کو امداد پہنچانے کے لیے برطانیہ کے عزم کا اعادہ کریں گے اور ان اقدامات کا تعین کریں گے جو برطانیہ حوثیوں کو بحیرہ احمر میں بحری جہازوں کو نشانہ بنانے سے روکنے کے لیے اٹھا رہا ہے۔

امریکا اور برطانیہ نے رواں ماہ یمن میں حوثیوں کے ٹھکانوں پر ایک سے زیادہ مرتبہ حملے کیے ہیں جس کا مقصد بحیرہ احمر میں نیوی گیشن کو خطرہ بنانے اور عالمی تجارت کو نقصان پہنچانے کے لیے گروپ کی صلاحیت کو کمزور کرنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.