ڈھاکہ: بنگلہ دیش کے انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل نے جمعرات کو سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ اور عوامی لیگ کے سرکردہ لیڈروں سمیت 45 دیگر کے خلاف گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے ہیں۔ ان تمام پر حالیہ مہینوں میں بڑے پیمانے پر شروع ہوئی طلباء کی تحریک کے دوران انسانیت کے خلاف مبینہ جرائم کو انجام دینے کا الزام ہے۔
بنگلہ دیش کے اخبار ڈیلی اسٹار نے چیف پراسیکیوٹر محمد تاج الاسلام کے حوالے سے بتایا کہ اس کے چیئرمین جسٹس محمد غلام مرتضیٰ مجمدار کی سربراہی میں ٹربیونل نے یہ احکامات استغاثہ کی جانب سے ٹربیونل میں دو درخواستیں دائر کرنے کے بعد دیے۔ ان درخواستوں میں حسینہ واجد اور ان کی پارٹی کے کچھ لیڈران کے خلاف وارنٹ گرفتاری کی درخواست کی گئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ ٹریبونل نے متعلقہ حکام کو حسینہ سمیت 46 افراد کو 18 نومبر تک گرفتار کرنے کے بعد اس کے سامنے پیش کرنے کی ہدایت کی۔
اگست میں بنگلہ دیش کی عبوری حکومت نے کہا تھا کہ وہ حسینہ کی زیرقیادت حکومت کے خلاف طلبہ کی حالیہ عوامی تحریک کے دوران ہونے والی ہلاکتوں میں ملوث افراد کے خلاف بین الاقوامی جرائم کے ٹریبونل میں مقدمہ چلائے گی۔
بنگلہ دیش میں وسط جولائی میں حسینہ واجد کی حکومت کے خاتمے کے بعد ملک بھر میں پھوٹنے والے تشدد کے واقعات میں 230 سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے، جس کے بعد سرکاری ملازمتوں میں متنازع کوٹہ سسٹم کے خلاف طلبہ کے بڑے پیمانے پر احتجاج شروع ہونے کے بعد سے ہلاکتوں کی تعداد 600 سے تجاوز کر گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: