ETV Bharat / international

نوبل انعام یافتہ محمد یونس بنگلہ دیش میں عبوری حکومت کے چیف ایڈوائزر ہوں گے، طلبا تحریک کے رہنماؤں کا اعلان - Nobel laureate Dr Muhammad Yunus

بنگلہ دیش میں احتجاجی مظاہرے منظم کرنے والی طلبا تحریک کے رہنما ناہید الااسلام نے کہا ہے نئی عبوری حکومت کے خدوخال فوج کے سامنے پیش کئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فوج کی حمایت یافتہ عبوری حکومت کو قبول نہیں کریں گے۔

Nobel laureate Dr Muhammad Yunus (IANS)
Nobel laureate Dr Muhammad Yunus (IANS) (Nobel laureate Dr Muhammad Yunus (IANS))
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Aug 6, 2024, 12:01 PM IST

بنگلہ دیش کی سیاسی صورتحال میں تیزی سے تبدیلی آرہی ہے۔ وزیر اعظم شیخ حسینہ کے اچانک استعفیٰ دینے اور ملک سے فرار ہونے کے بعد طلبا تحریک کے رہنماؤں نے ڈاکٹر محمد یونس کو نئی عبوری حکومت کے چیف ایڈوائزر کے طور پر مقرر کرنے کا فوج سے مطالبہ کیا ہے۔ طلبا تحریک کے رہنماؤں نے اعلان کیا کہ نوبل انعام یافتہ ڈاکٹر محمد یونس بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے چیف ایڈوائزر ہوں گے۔

منگل کی صبح سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو میں، طلبا تحریک کے اہم لیڈر ناہید الاسلام نے کہاکہ پروفیسر یونس نے ملک کو بچانے کے لیے طلبہ برادری کی کال پر یہ اہم ذمہ داری اٹھانے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔ ناہید نے کہاکہ "ہم نے عبوری حکومت سے متعلق فریم ورک کا اعلان کرنے میں 24 گھنٹے درکار تھے تاہم، ہنگامی صورتحال کو دیکھتے ہوئے، ہم نے اس کا جلد ہی اعلان کردیا‘۔ انہوں نے اعلان کیا کہ ’بنگلہ دیش میں عبوری حکومت قائم کی جائے گی جس کی سربراہی بین الاقوامی شہرت یافتہ نوبل انعام یافتہ ڈاکٹر محمد یونس کریں گے، وہ حکومت میں چیف ایڈوائزر ہوں گے۔

ناہید کا یہ بیان صدر محمد شہاب الدین کے اعلان کے چند گھنٹوں بعد سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ پارلیمنٹ کو جلد از جلد تحلیل کرکے ایک عبوری حکومت قائم کی جائے گی۔ پیر کی رات قوم سے ٹیلیویژن خطاب میں صدر نے سابق وزیر اعظم خالدہ ضیاء کی رہائی کا حکم بھی دیا تھا۔ ناہید نے صدر پر زور دیا کہ وہ ڈاکٹر یونس کی سربراہی میں عبوری حکومت کی تشکیل کے لیے جلد از جلد اقدامات کریں۔

قبل ازیں بنگلہ دیش میں طلبا تحریک کے رہنماؤں نے فوج کی جانب سے ملک میں عبوری حکومت کے قیام کو مسترد کردیا تھا۔ انہوں نے اپنی جانب سے فوج کے سامنے تجاویز پیش کی تھیں۔ شیخ حسینہ کے خلاف احتجاج میں اہم کردار ادا کرنے والے طلبا رہنما ناہید الاسلام نے عبوری حکومت کو تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ اگر ہماری تجاویز پر چلتے ہوئے ملک میں عبوری حکومت بنتی ہے تو اس کی حمایت کریں گے۔ طلبا تحریک کے رہنما ناہید اسلام نے ملک میں فوجی حکومت یا فوجی تائیدی حکومت کو قبول کرنے سے انکار کردیا۔

طلبا رہنما ناہید الاسلام، آصف محمود اور ابوبکر مجمدار اپنے ویڈیو پیغام میں عبوری حکومت کےلئے خاکہ پیش کرتے ہوئے فوجی سربراہ سے مطالبہ کیا کہ نوبل انعام یافتہ ڈاکٹر محمد یونس کے زیر سرپرستی عبوری حکومت قائم کی جائے۔ وہیں ناہید الاسلام نے کہا کہ اس کےلئے ڈاکٹر یونس نے رضامندی ظاہر کی ہے۔ وہ عبوری حکومت میں اہم کردار ادا کرنے کےلئے تیار ہیں۔ ناہید الاسلام نے کہا کہ بنگلہ دیش میں آئندہ 24 گھنٹوں میں عبوری حکومت قائم کی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: شیخ حسینہ ہندوستان پہنچ گئیں، یہاں سے وہ لندن کے لیے روانہ ہوں گی: سفارتی ذرائع - Sheikh Hasina leaving for London

دوسری طرف شیخ حسینہ واجد کے بیٹے اور ان کے مشیر سجیت واجد نے ایک ویڈیو پیام میں کہا کہ فوج اقتدار پر کسی بھی طرح کے قبضہ کو روکیں۔ انہوں نے فوج سے کہا کہ ’آپ کا فرض ہے کہ ملک پر ایک منٹ کے لیے بھی کسی غیرمنتخب حکومت کو اقتدار میں نہ آنے دیں‘۔ انہوں نے زور دیکر کہا کہ ’زور دیا کہ آئین کی حفاظت اور اسے بحال رکھنا بھی فوج کی ذمہ داری ہے‘۔

بنگلہ دیش کی سیاسی صورتحال میں تیزی سے تبدیلی آرہی ہے۔ وزیر اعظم شیخ حسینہ کے اچانک استعفیٰ دینے اور ملک سے فرار ہونے کے بعد طلبا تحریک کے رہنماؤں نے ڈاکٹر محمد یونس کو نئی عبوری حکومت کے چیف ایڈوائزر کے طور پر مقرر کرنے کا فوج سے مطالبہ کیا ہے۔ طلبا تحریک کے رہنماؤں نے اعلان کیا کہ نوبل انعام یافتہ ڈاکٹر محمد یونس بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے چیف ایڈوائزر ہوں گے۔

منگل کی صبح سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو میں، طلبا تحریک کے اہم لیڈر ناہید الاسلام نے کہاکہ پروفیسر یونس نے ملک کو بچانے کے لیے طلبہ برادری کی کال پر یہ اہم ذمہ داری اٹھانے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔ ناہید نے کہاکہ "ہم نے عبوری حکومت سے متعلق فریم ورک کا اعلان کرنے میں 24 گھنٹے درکار تھے تاہم، ہنگامی صورتحال کو دیکھتے ہوئے، ہم نے اس کا جلد ہی اعلان کردیا‘۔ انہوں نے اعلان کیا کہ ’بنگلہ دیش میں عبوری حکومت قائم کی جائے گی جس کی سربراہی بین الاقوامی شہرت یافتہ نوبل انعام یافتہ ڈاکٹر محمد یونس کریں گے، وہ حکومت میں چیف ایڈوائزر ہوں گے۔

ناہید کا یہ بیان صدر محمد شہاب الدین کے اعلان کے چند گھنٹوں بعد سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ پارلیمنٹ کو جلد از جلد تحلیل کرکے ایک عبوری حکومت قائم کی جائے گی۔ پیر کی رات قوم سے ٹیلیویژن خطاب میں صدر نے سابق وزیر اعظم خالدہ ضیاء کی رہائی کا حکم بھی دیا تھا۔ ناہید نے صدر پر زور دیا کہ وہ ڈاکٹر یونس کی سربراہی میں عبوری حکومت کی تشکیل کے لیے جلد از جلد اقدامات کریں۔

قبل ازیں بنگلہ دیش میں طلبا تحریک کے رہنماؤں نے فوج کی جانب سے ملک میں عبوری حکومت کے قیام کو مسترد کردیا تھا۔ انہوں نے اپنی جانب سے فوج کے سامنے تجاویز پیش کی تھیں۔ شیخ حسینہ کے خلاف احتجاج میں اہم کردار ادا کرنے والے طلبا رہنما ناہید الاسلام نے عبوری حکومت کو تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ اگر ہماری تجاویز پر چلتے ہوئے ملک میں عبوری حکومت بنتی ہے تو اس کی حمایت کریں گے۔ طلبا تحریک کے رہنما ناہید اسلام نے ملک میں فوجی حکومت یا فوجی تائیدی حکومت کو قبول کرنے سے انکار کردیا۔

طلبا رہنما ناہید الاسلام، آصف محمود اور ابوبکر مجمدار اپنے ویڈیو پیغام میں عبوری حکومت کےلئے خاکہ پیش کرتے ہوئے فوجی سربراہ سے مطالبہ کیا کہ نوبل انعام یافتہ ڈاکٹر محمد یونس کے زیر سرپرستی عبوری حکومت قائم کی جائے۔ وہیں ناہید الاسلام نے کہا کہ اس کےلئے ڈاکٹر یونس نے رضامندی ظاہر کی ہے۔ وہ عبوری حکومت میں اہم کردار ادا کرنے کےلئے تیار ہیں۔ ناہید الاسلام نے کہا کہ بنگلہ دیش میں آئندہ 24 گھنٹوں میں عبوری حکومت قائم کی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: شیخ حسینہ ہندوستان پہنچ گئیں، یہاں سے وہ لندن کے لیے روانہ ہوں گی: سفارتی ذرائع - Sheikh Hasina leaving for London

دوسری طرف شیخ حسینہ واجد کے بیٹے اور ان کے مشیر سجیت واجد نے ایک ویڈیو پیام میں کہا کہ فوج اقتدار پر کسی بھی طرح کے قبضہ کو روکیں۔ انہوں نے فوج سے کہا کہ ’آپ کا فرض ہے کہ ملک پر ایک منٹ کے لیے بھی کسی غیرمنتخب حکومت کو اقتدار میں نہ آنے دیں‘۔ انہوں نے زور دیکر کہا کہ ’زور دیا کہ آئین کی حفاظت اور اسے بحال رکھنا بھی فوج کی ذمہ داری ہے‘۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.