ڈھاکہ: بنگلہ دیش میں سرکاری ملازمتوں میں ریزرویشن کے خلاف پرتشدد احتجاج کو دیکھتے ہوئے ملک بھر میں کرفیو نافذ کر دیا گیا اور اب پولیس کو شوٹ ایٹ سائٹ کے احکامات بھی دے دیے گئے ہیں۔دارالحکومت ڈھاکہ کی سڑکوں پر سکیورٹی اہلکاروں کا گشت جاری ہے جبکہ پرتشدد مظاہروں میں اب تک 133 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ جن میں 2 پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔
مقامی میڈیا کے مطابق آج سپریم کورٹ میں سرکاری ملازمتوں میں کوٹہ سسٹم کی بحالی کے خلاف سماعت بھی ہوگی۔ سپریم کورٹ اس بارے میں فیصلہ جاری کرنے والی ہے کہ آیا سول سروس ملازمتوں کا کوٹہ ختم کیا جائے یا برقرار رکھا جائے۔ وہیں وزیر اعظم شیخ حسینہ نے کوٹہ سسٹم کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ سابق فوجی اپنی سیاسی وابستگی سے قطع نظر جنگ میں اپنی شراکت کے لیے سب سے زیادہ احترام کے مستحق ہیں۔
دراصل ہائی کورٹ نے 1971 کی جنگ آزادی کے سابق فوجیوں کے رشتہ داروں کی درخواستوں کے بعد گزشتہ ماہ کوٹا کو بحال کر دیا تھا۔ جس فیصلے نے ملک میں پرتشدد احتجاج کو جنم دید تھا۔ واضح رہے کہ بنگلادیش میں سرکاری ملازمتوں میں 56 فیصد ریزرو ہے جس میں سے 30 فیصد سرکاری نوکریاں 1971 کی جنگ میں لڑنے والوں کے بچوں کے لیے مختص ہیں، 10 فیصد خواتین اور 10 فیصد مخصوص اضلاع کے رہائشیوں کے لیے مختص ہے۔