ڈھاکہ: بنگلہ دیش کے حکومت مخالف مظاہروں اور پرتشدد واقعات کے دوران شیخ حسینہ واجد کی سیاسی جماعت عوامی لیگ سے وابستہ 29 سے زائد افراد کی لاشیں برآمد ہوئی ہیں۔
ڈھاکہ ٹریبیون کی رپورٹ کے مطابق پیر کے روز ستکھیرا میں ہوئے تشدد میں کم از کم 10 افراد ہلاک ہو گئے۔ اخبار کے مطابق مشتبہ افراد نے عوامی لیگ کے متعدد رہنماؤں کے مکانات اور کاروباری اداروں میں توڑ پھوڑ اور لوٹ مار کی۔ بنگلہ دیش کی مقامی میڈیا کے مطابق کملا میں، ہجوم کے حملوں میں کم از کم 11 افراد مارے گئے۔ شرپسندوں کی جانب سے سابق کونسلر محمد شاہ عالم کے تین منزلہ مکان کو آگ لگنے سے چھ افراد جاں بحق ہوگئے۔ منگل کی صبح گھر سے برآمد ہونے والی 11 لاشوں میں پانچ نوجوان بھی شامل تھے۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ پیر کو ایک ہجوم نے شاہ عالم کے گھر پر حملہ کیا جس کے بعد کچھ لوگ گھر کی تیسری منزل پر چڑھ گئے۔ ہجوم نے گھر کے گراؤنڈ فلور کو آگ لگا دی۔ مہلوکین میں زیادہ تر کی موت دم گھٹنے کی وجہ سے ہوئی اور کچھ جل کر ہلاک ہوگئے۔ اس حملے میں 10 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔
مشتعل ہجوم نے عوامی لیگ کے رکن اسمبلی شفیق الاسلام کے گھر کو آگ لگا دی جس میں چار افراد ہلاک ہو گئے۔ ان کی لاشیں کئی کمروں، بالکونیوں اور گھر کی چھتوں سے ملی ہیں۔
یہی نہیں عوامی لیگ کے یوتھ ونگ جوبو لیگ کے دو لیڈروں کو بھی قتل کیا گیا ہے۔ مقامی میڈیا کے مطابق، ان میں سے، جوبا لیگ کے رہنما مشفق الرحیم کی لاش سونا گازی ضلع میں ایک پل کے نیچے سے ملی۔
پیر کو مقامی لوگوں کو ضلع عوامی لیگ کے جوائنٹ جنرل سکریٹری سمن خان کے گھر سے چھ لاشیں ملیں۔ جنہیں ہجوم نے آگ کے حوالے کر دیا تھا۔
بنگلہ دیش میں صورتحال بدستور کشیدہ ہے کیونکہ ہلاکتوں کی تعداد 400 سے تجاوز کر گئی ہے۔ شیخ حسینہ کے استعفے اور پارلیمنٹ کو صدر کے ذریعہ تحلیل کئے جانے کے بعد نوبل انعام یافتہ محمد یونس کو منگل کو عبوری حکومت کا چیف ایڈوائزر نامزد کیا گیا۔ ان کی تقرری صدر محمد شہاب الدین کی ایک میٹنگ کے بعد عمل میں آئی۔
یہ بھی پڑھیں: