ETV Bharat / international

الشفاء اسپتال انسانی قبروں کا مرکز بن کر رہ گیا ہے: ڈبلیو ایچ او - isreal Gaza war - ISREAL GAZA WAR

gaza Death Toll عالمی ادارہ صحت کے مطابق غزہ کے 36 ہسپتالوں میں سے صرف 10 ہسپتال جزوی طور پر کام کر رہے ہیں۔ غزہ کی وزارت صحت کا کہنا کہ سات اکتوبر سے جاری اسرائیلی جنگ میں اب تک 33137 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں خواتین اور بچوں کی تعداد زیادہ ہے۔

الشفاء اسپتال انسانی قبروں کا مرکز بن کر رہ گیا ہے : ڈبلیو ایچ او
الشفاء اسپتال انسانی قبروں کا مرکز بن کر رہ گیا ہے : ڈبلیو ایچ او
author img

By UNI (United News of India)

Published : Apr 7, 2024, 9:54 PM IST

واشنگٹن: عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے غزہ کے سب سے بڑے ہسپتال 'الشفاء' پر اسرائیلی فوج کے دوسرے بڑے اور طویل تر حملے کے بعد کہا ہے کہ الشفاء اسپتال انسانی قبروں کا مرکز بن کر رہ گیا ہے۔ جہاں پر اسرائیلی فوج نے دو ہفتے تک مکمل جنگی آپریشن جاری رکھا۔ ہسپتال کے اندر اور باہر اسرائیلی فوج تعینات رہی اور ہسپتال کی عمارت کو تباہ کر دیا گیا ہے۔

عالمی ادارہ صحت کے بیان کے مطابق 25 مارچ سے کی جانے والی مسلسل کوششوں کے بعد جمعہ کے روز عالمی ادارہ صحت کے ایک مشن کی الشفاء ہسپتال تک رسائی ممکن ہو سکی ہے۔

غیر ملکی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ٹیڈروس اذانو نے سوشل میڈٰیا پلیٹ فارم 'ایکس' پر لکھا ہے 'الشفاء جو کبھی غزہ کے شعبہ صحت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا تھا۔ بڑے پیمانے پر تباہی کا نشانہ بنا ہے۔ اسرائیلی فوج کے تازہ محاصرے کے بعد الشفاء سہپتال انسانی قبروں کا مرکز بن گیا ہے۔'اذانو نے مزید لکھا 'ہسپتال کی زیادہ تر عمارتیں تباہ ہو چکی ہیں۔ یہاں تک کہ مختصر مدت میں ہسپتال کی کم سے کم فعالیت کو بحال کرنا ناممکن ہے۔'

انہوں نے آج ایک پوسٹ میں لکھا کہ حماس کی جانب سے اسرائیل پر حملوں کو 6 ماہ ہوچکے ہیں، جن میں 1200 افراد ہلاک، متعدد زخمی اور سینکڑوں اغوا ہوئے ہیں۔عالمی ادارہ صحت ایک بار پھر تشدد کے اس عمل کی مذمت کرتا ہے اور باقی یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ کرتا ہے۔

" تاہم، یہ ظلم اسرائیل کی طرف سے غزہ میں جاری خوفناک بمباری، محاصرے اور صحت کے نظام کی تباہی، امدادی کارکنوں سمیت لاکھوں شہریوں کی ہلاکت، زخمی اور بھوک سے مرنے کا جواز پیش نہیں کرتا۔"

غزہ میں ہزاروں بچوں کی ہلاکتیں اور دردناک زخمی پوری انسانیت کے لیے ایک داغ بنے رہیں گے، اور یہ حملے بند ہونے چاہیے۔ غزہ میں بنیادی ضروریات جیسی کہ خوراک، ایندھن، صفائی، پناہ گاہ، سکیورٹی اور صحت کی دیکھ بھال نہ دینا ایک غیر انسانی اور ناقابل برداشت ہے۔

عالمی یوم صحت، غزہ میں صحت کے کارکنوں، مریضوں اور کمیونٹیز کی خدمت جاری رکھیں گے، لیکن رسائی سے مسلسل انکار کا مطلب ہے کہ آبادی کی ضروریات اس امداد سے کہیں زیادہ ہیں ،جو ہم اب تک فراہم کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔حقیقت یہ ہے کہ غزہ میں 70 فیصد سے زیادہ اموات خواتین اور بچوں کی ہیں جنگ کو روکنے کی ایک مجبوری وجہ ہونی چاہیے۔

انہوں نے پوسٹ میں ایک بار پھر سے غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کیا اور دونوں فرقوں سے امن کی اپیل کی

عالمی ادارہ صحت کے مطابق غزہ کے 36 ہسپتالوں میں سے صرف 10 ہسپتال جزوی طور پر کام کر رہے ہیں۔ غزہ کی وزارت صحت کا کہنا کہ 7 اکتوبر سے جاری اسرائیلی جنگ میں اب تک 33137 فلسطینی قتل ہو چکے ہیں۔ جن میں خواتین اور بچوں کی تعداد زیادہ ہے۔

مزید پڑھیں:



عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ٹیڈروس اذانو نے کہا ہے 'غزہ میں قحط بڑھ رہا ہے، بیماریاں پھیل رہی ہیں۔' اذانو نے مطالبہ کیا کہ غزہ میں انسانی بنیادوں پر امدادی سرگرمیوں کو بغیر کسی رکاوٹ کے ہونے دیا جائے۔ نیز فوری جنگ بندی کی جائے۔

(یو این آئی مشملات کے ساتھ)

واشنگٹن: عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے غزہ کے سب سے بڑے ہسپتال 'الشفاء' پر اسرائیلی فوج کے دوسرے بڑے اور طویل تر حملے کے بعد کہا ہے کہ الشفاء اسپتال انسانی قبروں کا مرکز بن کر رہ گیا ہے۔ جہاں پر اسرائیلی فوج نے دو ہفتے تک مکمل جنگی آپریشن جاری رکھا۔ ہسپتال کے اندر اور باہر اسرائیلی فوج تعینات رہی اور ہسپتال کی عمارت کو تباہ کر دیا گیا ہے۔

عالمی ادارہ صحت کے بیان کے مطابق 25 مارچ سے کی جانے والی مسلسل کوششوں کے بعد جمعہ کے روز عالمی ادارہ صحت کے ایک مشن کی الشفاء ہسپتال تک رسائی ممکن ہو سکی ہے۔

غیر ملکی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ٹیڈروس اذانو نے سوشل میڈٰیا پلیٹ فارم 'ایکس' پر لکھا ہے 'الشفاء جو کبھی غزہ کے شعبہ صحت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا تھا۔ بڑے پیمانے پر تباہی کا نشانہ بنا ہے۔ اسرائیلی فوج کے تازہ محاصرے کے بعد الشفاء سہپتال انسانی قبروں کا مرکز بن گیا ہے۔'اذانو نے مزید لکھا 'ہسپتال کی زیادہ تر عمارتیں تباہ ہو چکی ہیں۔ یہاں تک کہ مختصر مدت میں ہسپتال کی کم سے کم فعالیت کو بحال کرنا ناممکن ہے۔'

انہوں نے آج ایک پوسٹ میں لکھا کہ حماس کی جانب سے اسرائیل پر حملوں کو 6 ماہ ہوچکے ہیں، جن میں 1200 افراد ہلاک، متعدد زخمی اور سینکڑوں اغوا ہوئے ہیں۔عالمی ادارہ صحت ایک بار پھر تشدد کے اس عمل کی مذمت کرتا ہے اور باقی یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ کرتا ہے۔

" تاہم، یہ ظلم اسرائیل کی طرف سے غزہ میں جاری خوفناک بمباری، محاصرے اور صحت کے نظام کی تباہی، امدادی کارکنوں سمیت لاکھوں شہریوں کی ہلاکت، زخمی اور بھوک سے مرنے کا جواز پیش نہیں کرتا۔"

غزہ میں ہزاروں بچوں کی ہلاکتیں اور دردناک زخمی پوری انسانیت کے لیے ایک داغ بنے رہیں گے، اور یہ حملے بند ہونے چاہیے۔ غزہ میں بنیادی ضروریات جیسی کہ خوراک، ایندھن، صفائی، پناہ گاہ، سکیورٹی اور صحت کی دیکھ بھال نہ دینا ایک غیر انسانی اور ناقابل برداشت ہے۔

عالمی یوم صحت، غزہ میں صحت کے کارکنوں، مریضوں اور کمیونٹیز کی خدمت جاری رکھیں گے، لیکن رسائی سے مسلسل انکار کا مطلب ہے کہ آبادی کی ضروریات اس امداد سے کہیں زیادہ ہیں ،جو ہم اب تک فراہم کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔حقیقت یہ ہے کہ غزہ میں 70 فیصد سے زیادہ اموات خواتین اور بچوں کی ہیں جنگ کو روکنے کی ایک مجبوری وجہ ہونی چاہیے۔

انہوں نے پوسٹ میں ایک بار پھر سے غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کیا اور دونوں فرقوں سے امن کی اپیل کی

عالمی ادارہ صحت کے مطابق غزہ کے 36 ہسپتالوں میں سے صرف 10 ہسپتال جزوی طور پر کام کر رہے ہیں۔ غزہ کی وزارت صحت کا کہنا کہ 7 اکتوبر سے جاری اسرائیلی جنگ میں اب تک 33137 فلسطینی قتل ہو چکے ہیں۔ جن میں خواتین اور بچوں کی تعداد زیادہ ہے۔

مزید پڑھیں:



عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ٹیڈروس اذانو نے کہا ہے 'غزہ میں قحط بڑھ رہا ہے، بیماریاں پھیل رہی ہیں۔' اذانو نے مطالبہ کیا کہ غزہ میں انسانی بنیادوں پر امدادی سرگرمیوں کو بغیر کسی رکاوٹ کے ہونے دیا جائے۔ نیز فوری جنگ بندی کی جائے۔

(یو این آئی مشملات کے ساتھ)

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.