ETV Bharat / international

غزہ میں اسرائیلی فوج کے حملوں میں 92 ہزار سے زائد ہلاکتیں ہوئی ہیں، امریکی ڈاکٹروں کا انکشاف - 92000 Palestinian Killed in Gaza

غزہ میں رضاکارانہ طور پر کام کرنے والے امریکی ڈاکٹروں نے اسرائیل کی طرف سے ڈھائے جا رہے ظلم و ستم کا سنسنی خیز انکشان کیا ہے۔ ان ڈاکٹروں اور نرسوں کے مطابق اسرائیل کے ناقابل برداشت ظلم میں اب تک 92000 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

Etv Bharat
Etv Bharat (Etv Bharat)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jul 30, 2024, 3:33 PM IST

Updated : Jul 31, 2024, 9:49 AM IST

نیویارک: غزہ کی وزارت صحت کا دعویٰ ہے کہ اسرائیلی جارحیت میں 39 ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک ہوئے ہیں اور 90 ہزار سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ حالانکہ ان اعداد وشمار کو بھی اسرائیل ماننے سے انکار کرتا رہا ہے۔ لیکن غزہ میں رضاکارانہ خدمات انجام دینے والے امریکی ڈاکٹروں اور نرسوں نے ہلاکتوں کے جو اعداد وشمار پیش کیے ہیں وہ دل دہلا دینے والے ہیں۔ ڈاکٹروں اور نرسوں کا کہنا ہے کہ مرنے والوں کی تعداد 92,000 سے زیادہ ہے۔

غزہ میں اپنی خدمات انجام دینے والے درجنوں امریکی ڈاکٹروں اور نرسوں نے امریکی صدر جو بائیڈن کو خط لکھا ہے جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اسرائیل کے مہینوں سے جاری حملوں میں ہلاک ہونے والوں کی اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے جو دنیا کو بتائی جا رہی ہے۔ ان ڈاکٹروں نے امریکہ سے مطالبہ کیا ہے کہ جنگ بندی تک اسرائیل کی سفارتی اور فوجی حمایت کو فوری طور پر واپس لیا جائے۔

ڈاکٹروں اور نرسوں کے جو بائیڈن کو لکھے گئے آٹھ صفحات پر مشتمل خط میں بائیڈن، خاتون اول، جِل بائیڈن اور نائب صدر، کملا ہیرس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ طبی ماہرین نے اسرائیل کو فراہم کیے جانے والے امریکی ہتھیاروں کے استعمال سے متعلق بین الاقوامی قوانین کی وسیع پیمانے پر خلاف ورزیوں کے ثبوت دیکھے ہیں۔

گزشتہ کچھ مہینوں کے دوران غزہ کے متعدد اسپتالوں میں رضاکارانہ خدمات انجام دینے والے 45 سرجنوں، ایمرجنسی روم کے معالجین اور نرسوں کے مطابق، "غزہ پر اسرائیل کے حملوں سے بڑے پیمانے پر ہلاکتیں ہوئی ہیں، ان میں خواتین اور بچوں کی تعداد زیادہ ہے۔

انہوں نے خط میں لکھا کہ "ہم خواتین اور بچوں پر ہونے والے ناقابل برداشت ظلم کے مناظر کو فراموش نہیں کر سکتے جن کا ہم نے خود مشاہدہ کیا ہے۔" خط میں لکھا گیا ہے کہ، "اس خط پر دستخط کرنے والے ہر ایک نے غزہ میں ایسے بچوں کا سامنا کیا ہے جن کو جان بوجھ کر تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ اس میں مزید لکھا گیا ہے کہ، خاص طور پر، ہم میں سے ہر ایک نے روزانہ کی بنیاد پر چھوٹے بچوں کا علاج کیا ہے جن کے سر میں گولی لگی تھی۔"

عالمی ادارہ صحت اور دیگر امدادی گروپوں کے ساتھ رضاکارانہ طور پر کام کرنے والے طبی ماہرین نے صدر بائیڈن کو بتایا کہ ہلاکتوں کی اصل تعداد فلسطینی وزارت صحت کے 39,000 سے زیادہ ہے، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔

ڈاکٹروں اور نرسوں نے خط میں لکھا کہ "اس بات کا امکان ہے کہ اس تنازعہ میں مہلوکین کی تعداد پہلے ہی 92,000 سے زیادہ ہے، جو کہ غزہ کی آبادی کا 4.2 فیصد ہے اور یہ حیران کن ہے۔" انھوں نے مزید کہا کہ، غزہ میں تقریباً ہر کوئی اسرائیلی حملے شکار ہوا ہے۔ انھوں نے لکھا کہ، "صرف معمولی استثنیٰ کے ساتھ، غزہ میں ہر کوئی بیمار، زخمی یا دونوں ہے۔ اس میں ہر قومی امدادی کارکن، ہر بین الاقوامی رضاکار اور ممکنہ طور پر ہر اسرائیلی یرغمال، ہر مرد، عورت اور بچہ شامل ہے۔

خط میں متنبہ کیا گیا ہے کہ، غزہ میں وبا پھیل رہی ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ، اسرائیل کی جانب سے غذائی قلت کا شکار اور بیمار شہری آبادی کو پانی اور بیت الخلاء کے بغیر علاقوں میں بار بار نقل مکانی کر لیے مجوبر کہا جانا حیران کن ہے۔

ڈاکٹروں اور نرسوں نے اپنے فلسطینی ساتھیوں کو غزہ اور شاید پوری دنیا میں سب سے زیادہ صدمے کے شکار لوگوں میں قرار دیا، جو اپنے خاندان کے افراد اور اپنے گھروں کو کھونے کے باوجود خدمات انجام دیتے رہے۔ اس میں بتایا گیا ہے کہ ان میں بہت سے لوگ بغیر تنخواہ کے کئی گھنٹے کام کرتے ہوئے غذائیت کا شکار ہو گئے۔

خط میں کہا گیا ہے کہ "اسرائیل نے غزہ میں ہمارے ساتھیوں کو موت، گمشدگی اور تشدد کا نشانہ بنایا ہے۔ یہ غیر ذمہ دارانہ کارروائیاں مکمل طور پر امریکی قانون، امریکی اقدار اور بین الاقوامی انسانی قانون سے متصادم ہیں۔

طبی ماہرین نے بائیڈن سے براہ راست اپیل کرتے ہوئے کہا کہ، "صدر اور ڈاکٹر بائیڈن، ہماری خواہش ہے کہ آپ وہ ڈراؤنے خواب دیکھ سکیں جو ہم میں سے بہت سے لوگوں کو ڈرا رہے ہیں جب سے ہم واپس آئے ہیں، ہمارے ہتھیاروں سے معذور اور مسخ شدہ بچوں کے خواب، اور ان کی ناقابل تسکین مائیں ہم سے ان کو بچانے کی التجا کرتی ہیں،"

"ہم چاہتے ہیں کہ آپ ان کی چیخیں سن لیں جسے ہمارے ضمیر ہمیں بھولنے نہیں دیں گے۔ ہم یقین نہیں کر سکتے کہ کوئی بھی اس ملک کو مسلح کرنا جاری رکھے گا جو جان بوجھ کر ان بچوں کو قتل کر رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

نیویارک: غزہ کی وزارت صحت کا دعویٰ ہے کہ اسرائیلی جارحیت میں 39 ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک ہوئے ہیں اور 90 ہزار سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ حالانکہ ان اعداد وشمار کو بھی اسرائیل ماننے سے انکار کرتا رہا ہے۔ لیکن غزہ میں رضاکارانہ خدمات انجام دینے والے امریکی ڈاکٹروں اور نرسوں نے ہلاکتوں کے جو اعداد وشمار پیش کیے ہیں وہ دل دہلا دینے والے ہیں۔ ڈاکٹروں اور نرسوں کا کہنا ہے کہ مرنے والوں کی تعداد 92,000 سے زیادہ ہے۔

غزہ میں اپنی خدمات انجام دینے والے درجنوں امریکی ڈاکٹروں اور نرسوں نے امریکی صدر جو بائیڈن کو خط لکھا ہے جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اسرائیل کے مہینوں سے جاری حملوں میں ہلاک ہونے والوں کی اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے جو دنیا کو بتائی جا رہی ہے۔ ان ڈاکٹروں نے امریکہ سے مطالبہ کیا ہے کہ جنگ بندی تک اسرائیل کی سفارتی اور فوجی حمایت کو فوری طور پر واپس لیا جائے۔

ڈاکٹروں اور نرسوں کے جو بائیڈن کو لکھے گئے آٹھ صفحات پر مشتمل خط میں بائیڈن، خاتون اول، جِل بائیڈن اور نائب صدر، کملا ہیرس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ طبی ماہرین نے اسرائیل کو فراہم کیے جانے والے امریکی ہتھیاروں کے استعمال سے متعلق بین الاقوامی قوانین کی وسیع پیمانے پر خلاف ورزیوں کے ثبوت دیکھے ہیں۔

گزشتہ کچھ مہینوں کے دوران غزہ کے متعدد اسپتالوں میں رضاکارانہ خدمات انجام دینے والے 45 سرجنوں، ایمرجنسی روم کے معالجین اور نرسوں کے مطابق، "غزہ پر اسرائیل کے حملوں سے بڑے پیمانے پر ہلاکتیں ہوئی ہیں، ان میں خواتین اور بچوں کی تعداد زیادہ ہے۔

انہوں نے خط میں لکھا کہ "ہم خواتین اور بچوں پر ہونے والے ناقابل برداشت ظلم کے مناظر کو فراموش نہیں کر سکتے جن کا ہم نے خود مشاہدہ کیا ہے۔" خط میں لکھا گیا ہے کہ، "اس خط پر دستخط کرنے والے ہر ایک نے غزہ میں ایسے بچوں کا سامنا کیا ہے جن کو جان بوجھ کر تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ اس میں مزید لکھا گیا ہے کہ، خاص طور پر، ہم میں سے ہر ایک نے روزانہ کی بنیاد پر چھوٹے بچوں کا علاج کیا ہے جن کے سر میں گولی لگی تھی۔"

عالمی ادارہ صحت اور دیگر امدادی گروپوں کے ساتھ رضاکارانہ طور پر کام کرنے والے طبی ماہرین نے صدر بائیڈن کو بتایا کہ ہلاکتوں کی اصل تعداد فلسطینی وزارت صحت کے 39,000 سے زیادہ ہے، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔

ڈاکٹروں اور نرسوں نے خط میں لکھا کہ "اس بات کا امکان ہے کہ اس تنازعہ میں مہلوکین کی تعداد پہلے ہی 92,000 سے زیادہ ہے، جو کہ غزہ کی آبادی کا 4.2 فیصد ہے اور یہ حیران کن ہے۔" انھوں نے مزید کہا کہ، غزہ میں تقریباً ہر کوئی اسرائیلی حملے شکار ہوا ہے۔ انھوں نے لکھا کہ، "صرف معمولی استثنیٰ کے ساتھ، غزہ میں ہر کوئی بیمار، زخمی یا دونوں ہے۔ اس میں ہر قومی امدادی کارکن، ہر بین الاقوامی رضاکار اور ممکنہ طور پر ہر اسرائیلی یرغمال، ہر مرد، عورت اور بچہ شامل ہے۔

خط میں متنبہ کیا گیا ہے کہ، غزہ میں وبا پھیل رہی ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ، اسرائیل کی جانب سے غذائی قلت کا شکار اور بیمار شہری آبادی کو پانی اور بیت الخلاء کے بغیر علاقوں میں بار بار نقل مکانی کر لیے مجوبر کہا جانا حیران کن ہے۔

ڈاکٹروں اور نرسوں نے اپنے فلسطینی ساتھیوں کو غزہ اور شاید پوری دنیا میں سب سے زیادہ صدمے کے شکار لوگوں میں قرار دیا، جو اپنے خاندان کے افراد اور اپنے گھروں کو کھونے کے باوجود خدمات انجام دیتے رہے۔ اس میں بتایا گیا ہے کہ ان میں بہت سے لوگ بغیر تنخواہ کے کئی گھنٹے کام کرتے ہوئے غذائیت کا شکار ہو گئے۔

خط میں کہا گیا ہے کہ "اسرائیل نے غزہ میں ہمارے ساتھیوں کو موت، گمشدگی اور تشدد کا نشانہ بنایا ہے۔ یہ غیر ذمہ دارانہ کارروائیاں مکمل طور پر امریکی قانون، امریکی اقدار اور بین الاقوامی انسانی قانون سے متصادم ہیں۔

طبی ماہرین نے بائیڈن سے براہ راست اپیل کرتے ہوئے کہا کہ، "صدر اور ڈاکٹر بائیڈن، ہماری خواہش ہے کہ آپ وہ ڈراؤنے خواب دیکھ سکیں جو ہم میں سے بہت سے لوگوں کو ڈرا رہے ہیں جب سے ہم واپس آئے ہیں، ہمارے ہتھیاروں سے معذور اور مسخ شدہ بچوں کے خواب، اور ان کی ناقابل تسکین مائیں ہم سے ان کو بچانے کی التجا کرتی ہیں،"

"ہم چاہتے ہیں کہ آپ ان کی چیخیں سن لیں جسے ہمارے ضمیر ہمیں بھولنے نہیں دیں گے۔ ہم یقین نہیں کر سکتے کہ کوئی بھی اس ملک کو مسلح کرنا جاری رکھے گا جو جان بوجھ کر ان بچوں کو قتل کر رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

Last Updated : Jul 31, 2024, 9:49 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.