کابل: طالبان نے لڑکیوں کی تعلیم، سلون میں کام اور ڈریس کوڈ کے حوالے سے لگائی جانے والی پابندیوں کے بعد ملازمت کرنے والی خواتین کیلئے بھی نئی شرط نافذ کر دی ہے۔ افغانستان میں اسلامی قوانین کی عملداری کی انچارج وزارت کے اہلکاروں نے خواتین کو دیے گئے مشورے میں کہا کہ غیر شادی شدہ خاتون کے لیے ملازمت کرنا مناسب نہیں ہے۔ اگر کوئی خاتون صحت کے شعبے میں اپنی ملازمت برقرار رکھنا چاہتی ہے تو وہ شادی کر لے۔
اگست 2021 میں طالبان نے اقتدار میں آنے کے بعد سے اب تک خواتین کیلئے بیشتر شعبوں پر پابندی عائد کردی ہے، ان میں لڑکیوں کے چھٹی سے آگے تعلیم کے حصول پر پابندی، بیوٹی پارلرز کو بند کیا جانا ، بغیر حجاب یا اسکارف خواتین کا باہر نکلنا اور ڈریس کوڈ کا نافذالعمل ہونا شامل ہے۔
2023 کی اکتوبر تا دسمبر کی سہ ماہی رپورٹ میں افغانستان میں اقوام متحدہ کے امدادی مشن کی جانب سے کہا گیا ہے کہ طالبان ان افغان خواتین کے خلاف کریک ڈاؤن کر رہے ہیں جو غیر شادی شدہ ہیں یا جن کا کوئی مرد سرپرست نہیں ہے۔
دوسری جانب تین خواتین ہیلتھ کیئر ورکرز کو اکتوبر میں اس لیے گرفتار کیا گیا تھا کہ وہ کسی مرد رشتے دار کے بغیر کام پر جا رہی تھیں، یہی نہیں افغانستان کے صوبہ پکتیا میں دسمبر کے دوران محرم کے بغیر خواتین کو صحت کی سہولیات تک رسائی سے روک دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: طالبان حکومت کے بعد چین افغانستان میں سفیر تعینات کرنے والا پہلا ملک بن گیا
یو این رپورٹ کے مطابق گزشتہ ماہ دسمبر میں قندھار میں طالبان نے بس اسٹیشنوں کا دورہ کیا جس دوران بس ڈرائیوروں کو ہدایت کی کہ وہ خواتین کو کسی مرد رشتے دار کے بغیر بس میں سفر کرنے کی اجازت نہ دیں۔