ETV Bharat / international

سروے کے مطابق 56 فیصد اسرائیلی جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے کی حمایت میں - Israelis Supports Ceasefire

author img

By AP (Associated Press)

Published : Jul 11, 2024, 10:49 AM IST

غزہ میں جنگ کے آغاز سے ہی اسرائیلیوں کی ایک بڑی آبادی جنگ بندی معاہدے اور یرغمالیوں کی رہائی سمیت دوبارہ انتخابات کا مطالبہ کرتے ہوئے سڑکوں پر احتجاج کر رہی ہے۔ ایسے میں ایک نیا سروے منظر عام پر آیا ہے جس کے مطابق اسرائیل کی نصف سے زیادہ آبادی غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے حق میں ہے۔

سروے کے مطابق 56 فیصد اسرائیلی جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے کی حمایت میں
سروے کے مطابق 56 فیصد اسرائیلی جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے کی حمایت میں (Photo: AP)

تل ابیب، اسرائیل: بدھ کے روز جاری کیے گئے ایک سروے کے مطابق، اسرائیلیوں کی اکثریت نے غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کے حمایت کی ہے۔ سروے کے مطابق اسرائیلی جنگ کا خاتمہ اور حماس کے زیر حراست تمام یرغمالیوں کی رہائی کے حق میں ہیں۔

یروشلم کے تھنک ٹینک، اسرائیل ڈیموکریسی انسٹی ٹیوٹ کے سروے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ 56 فیصد اسرائیلی تمام یرغمالیوں کی واپسی کے لیے مکمل جنگ بندی اور غزہ کی پٹی سے اسرائیل کے مکمل انخلاء کے حامی ہیں۔ یہ اعداد و شمار جاری جنگ بندی مذاکرات میں اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نتن یاہو کے کلیدی موقف کے برعکس ہے کہ اسرائیل کسی بھی معاہدے کے حصے کے طور پر جنگ کو ختم کرنے کا عہد نہیں کرے گا۔

پول میں یہ بھی پتہ چلا ہے کہ تقریباً 30 فیصد اسرائیلی عارضی جنگ بندی کی حمایت کرتے ہیں جو کچھ یرغمالیوں کو آزادی دلا سکتی ہے۔

850 اسرائیلیوں کے سروے میں غلطی کا مارجن 3.85 فیصد تھا۔

اسرائیل اور حماس گزشتہ نو مہینوں سے جاری جنگ میں پہلی مرتبہ انتہائی سنجیدہ بات چیت میں مصروف ہیں۔ اسرائیل چاہتا ہے کہ حماس کے زیر حراست 120 یرغمالیوں کی رہائی ممکن ہو جائے تو وہیں حماس اسرائیلی جارحیت کو روکنا چاہتا ہے۔ معاہدے کے ایک اہم نکتہ حماس کا یہ مطالبہ رہا ہے کہ اسرائیل کسی بھی جنگ کو ختم کرنے کا عہد کرے، جسے نتن یاہو نے مسترد کر دیا ہے۔

نتن یاہو کا کہنا ہے کہ حماس پر یرغمالیوں کی رہائی کے لیے فوری طور پر فوجی دباؤ ہی بہترین طریقہ ہے۔ جبکہ سات اکتوبر کو یرغمال بنائے گئے افراد میں سے تقریباً ایک تہائی ہلاک ہو چکے ہیں۔ نتن یاہو کو اپنے انتہائی دائیں بازو کے حکومت میں شامل اتحادیوں کی طرف سے کسی معاہدے پر آگے نہ بڑھنے کے لیے دباؤ کا سامنا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ایسا کرنے سے حماس کا وجود برقرار رہے گا اور اسرائیل کو 7 اکتوبر کو ہونے والے حملوں جیسے مزید حملوں کا خطرہ لاحق رہے گا۔

نیتن یاہو کے سیاسی شراکت داروں نے دھمکی دی ہے کہ اگر حماس سے کوئی معاہدہ ہوتا ہے تو وہ حکومت چھوڑ دیں گے۔ اس سے نتن یاہو کی پارٹی سے ان کا اتحاد ختم ہو جائے گا جس سے نئے انتخابات کا راستہ صاف ہو جائے گا۔ نتن یاہو کو ڈر ہے کہ نئے انتخابات سے ان کے اقتدار پر گرفت کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

تل ابیب، اسرائیل: بدھ کے روز جاری کیے گئے ایک سروے کے مطابق، اسرائیلیوں کی اکثریت نے غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کے حمایت کی ہے۔ سروے کے مطابق اسرائیلی جنگ کا خاتمہ اور حماس کے زیر حراست تمام یرغمالیوں کی رہائی کے حق میں ہیں۔

یروشلم کے تھنک ٹینک، اسرائیل ڈیموکریسی انسٹی ٹیوٹ کے سروے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ 56 فیصد اسرائیلی تمام یرغمالیوں کی واپسی کے لیے مکمل جنگ بندی اور غزہ کی پٹی سے اسرائیل کے مکمل انخلاء کے حامی ہیں۔ یہ اعداد و شمار جاری جنگ بندی مذاکرات میں اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نتن یاہو کے کلیدی موقف کے برعکس ہے کہ اسرائیل کسی بھی معاہدے کے حصے کے طور پر جنگ کو ختم کرنے کا عہد نہیں کرے گا۔

پول میں یہ بھی پتہ چلا ہے کہ تقریباً 30 فیصد اسرائیلی عارضی جنگ بندی کی حمایت کرتے ہیں جو کچھ یرغمالیوں کو آزادی دلا سکتی ہے۔

850 اسرائیلیوں کے سروے میں غلطی کا مارجن 3.85 فیصد تھا۔

اسرائیل اور حماس گزشتہ نو مہینوں سے جاری جنگ میں پہلی مرتبہ انتہائی سنجیدہ بات چیت میں مصروف ہیں۔ اسرائیل چاہتا ہے کہ حماس کے زیر حراست 120 یرغمالیوں کی رہائی ممکن ہو جائے تو وہیں حماس اسرائیلی جارحیت کو روکنا چاہتا ہے۔ معاہدے کے ایک اہم نکتہ حماس کا یہ مطالبہ رہا ہے کہ اسرائیل کسی بھی جنگ کو ختم کرنے کا عہد کرے، جسے نتن یاہو نے مسترد کر دیا ہے۔

نتن یاہو کا کہنا ہے کہ حماس پر یرغمالیوں کی رہائی کے لیے فوری طور پر فوجی دباؤ ہی بہترین طریقہ ہے۔ جبکہ سات اکتوبر کو یرغمال بنائے گئے افراد میں سے تقریباً ایک تہائی ہلاک ہو چکے ہیں۔ نتن یاہو کو اپنے انتہائی دائیں بازو کے حکومت میں شامل اتحادیوں کی طرف سے کسی معاہدے پر آگے نہ بڑھنے کے لیے دباؤ کا سامنا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ایسا کرنے سے حماس کا وجود برقرار رہے گا اور اسرائیل کو 7 اکتوبر کو ہونے والے حملوں جیسے مزید حملوں کا خطرہ لاحق رہے گا۔

نیتن یاہو کے سیاسی شراکت داروں نے دھمکی دی ہے کہ اگر حماس سے کوئی معاہدہ ہوتا ہے تو وہ حکومت چھوڑ دیں گے۔ اس سے نتن یاہو کی پارٹی سے ان کا اتحاد ختم ہو جائے گا جس سے نئے انتخابات کا راستہ صاف ہو جائے گا۔ نتن یاہو کو ڈر ہے کہ نئے انتخابات سے ان کے اقتدار پر گرفت کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.