ETV Bharat / international

غزہ میں 576,000 افراد قحط سے بس ایک قدم دور: اقوام متحدہ

author img

By AP (Associated Press)

Published : Feb 28, 2024, 10:41 AM IST

غزہ کی کم از کم ایک چوتھائی آبادی قحط سے بس ایک قدم دور ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق شمالی غزہ کے حالات ابتر ہو چکے ہیں۔ بھوک سے مغلوب فلسطینی امدادی ٹرکوں کو لوٹنے کے لیے مجبور ہو گئے ہیں۔ اقوام متحدہ کے اداروں نے غزہ میں اسرائیل کی جارحیت سے پیدا شدہ خطرناک اعداد و شمار پیش کیے ہیں۔

Etv Bharat
Etv Bharat

اقوام متحدہ: اقوام متحدہ کے اعلیٰ حکام نے منگل کے روز خبردار کیا کہ، غزہ کی کم از کم ایک چوتھائی آبادی یعنی 576,000 افراد قحط سے ایک قدم دور ہیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق عملی طور پر پوری آبادی کو خوراک کی اشد ضرورت ہے۔ حالات اس قدر ابتر ہو چکے ہیں کہ بھوک سے بے حال فلسطینیوں نے کچھ امدادی ٹرکوں پر گولیاں چلائی اور لوٹ مار کی ہے۔

اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے دفتر اور اقوام متحدہ کی خوراک اور زراعت کی تنظیموں کے عہدیداروں نے غزہ کے تمام 2.3 ملین افراد کی ایک خوفناک تصویر پیش کی ہے جو کہ خوراک کی عدم تحفظ یا اس سے بھی بدتر بحرانی سطح کا سامنا کر رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق شمالی غزہ میں سول آرڈر ٹوٹ رہا ہے جہاں خوراک اور دیگر اشیائے ضروریہ کی کمی ہے.

اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے رابطہ کار رمیش راماسنگھم نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بتایا کہ آج کے حالات میں غزہ میں مزید بگاڑ کا ہر امکان موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کی ایک چوتھائی آبادی کے قحط کے دہانے پر ہونے کے علاوہ، شمالی غزہ میں دو سال سے کم عمر کے 6 میں سے 1 بچہ "شدید غذائی قلت اور بھوک مری کا شکار ہے۔ اس حالت میں بچوں کے جسم کمزور ہوتے جاتے ہیں۔

ورلڈ فوڈ پروگرام کے ڈپٹی ایگزیکٹو ڈائریکٹر کارل سکاؤ نے کہا کہ یہ "دنیا میں کہیں بھی بچوں کی غذائی قلت کی بدترین سطح ہے۔" انھوں نے خبردار کیا کہ "اگر کچھ نہیں بدلا تو شمالی غزہ میں قحط آنے والا ہے" -

سکاؤ نے کہا کہ ورلڈ فوڈ پروگرام نے 18 فروری کو تین ہفتوں میں پہلی بار شمالی غزہ کے لیے ترسیل دوبارہ شروع کی، اور اسے خوراک کی فوری ضروریات کو پورا کرنے کے لیے سات دنوں تک روزانہ 10 ٹرک بھیجنے کی امید ہے۔ لیکن سول آرڈر کے بگڑتی صورتحال اس وقت سامنے آئی جب بھوک سے مغلوب لوگوں نے 18 فروری اور 19 فروری کو ڈبلیو ایف پی کے قافلوں پر فائرنگ کی اور خوراک کو لوٹ لیا۔

سکاؤ نے کہا کہ ورلڈ فوڈ پروگرام نے شمالی غزہ میں اپنے عملے کی حفاظت کی خاطر امداد کی ترسیل کو روک دیا ہے۔ انہوں نے کہا نے کہا کہ ڈبلیو پی ایف نے شمال میں امداد کی ترسیل اس وقت تک معطل کر دی ہے جب تک کہ اس کے عملے اور امداد حاصل کرنے والے لوگوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے سازگار حالات نہیں ہو جاتے۔

فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن کے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل موریزیو مارٹینا نے خوراک کی پیداوار، پروسیسنگ اور تقسیم کے لیے ضروری فارم لینڈ، گرین ہاؤسز، بیکریوں اور آبپاشی کے نظام کی خوفناک حالت کو بیان کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ، 9 اکتوبر سے حماس کے حملوں کے دو دن بعد "اسرائیل حکومت کی جانب سے مضبوط ناکہ بندی کے ذریعہ خوراک، بجلی اور ایندھن کی سپلائی کے ساتھ ساتھ تجارتی سامان کو روکنا یا محدود کرنا شامل ہے۔ مارٹینا نے کہا کہ اسرائیل نے خوراک کی فراہمی کا پورا سلسلہ مختلف طریقوں سے متاثر کیا ہے۔

مارٹینا نے کہا کہ شمال میں زرعی پیداوار کا خاتمہ تیزی سے ہو رہا ہے اور ممکنہ طور پر مئی تک مکمل ہو جائے گا۔ اور 15 فروری تک، غزہ میں فصلوں کی 46 فیصد سے زیادہ زمین کو نقصان پہنچنے کا اندازہ لگایا گیا ہے۔

ایف اے او کے اہلکار نے اسرائیل کی جارحیت سے پیدا شدہ مزید خطرناک اعداد و شمار پیش کیے ہیں جس میں جانوروں کی بڑی تعداد ختم، بھیڑ اور ڈیری فارم تباہ، پانی کے ایک چوتھائی سے زیادہ کنویں تباہ، اور 339 ہیکٹر گرین ہاؤس تباہ ہوئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ جنگ نے زیتون اور لیموں کے پھلوں کی فصل پر بھی بہت زیادہ اثر ڈالا ہے، جو فلسطینیوں کا پیسہ کمانے کا اہم زریعہ ہے۔

جہاں تک جانوروں کا تعلق ہے، مارٹینا نے کہا کہ، بہت سے مویشیوں کے مالکان کافی نقصان اٹھا رہے ہیں، تمام مرغیوں کو ممکنہ طور پر ذبح کر دیا گیا ہے، اور گمان کیا جاتا ہے کہ 65 فیصد بچھڑے اور 70 فیصد گائے مویشی مر گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

اقوام متحدہ: اقوام متحدہ کے اعلیٰ حکام نے منگل کے روز خبردار کیا کہ، غزہ کی کم از کم ایک چوتھائی آبادی یعنی 576,000 افراد قحط سے ایک قدم دور ہیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق عملی طور پر پوری آبادی کو خوراک کی اشد ضرورت ہے۔ حالات اس قدر ابتر ہو چکے ہیں کہ بھوک سے بے حال فلسطینیوں نے کچھ امدادی ٹرکوں پر گولیاں چلائی اور لوٹ مار کی ہے۔

اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے دفتر اور اقوام متحدہ کی خوراک اور زراعت کی تنظیموں کے عہدیداروں نے غزہ کے تمام 2.3 ملین افراد کی ایک خوفناک تصویر پیش کی ہے جو کہ خوراک کی عدم تحفظ یا اس سے بھی بدتر بحرانی سطح کا سامنا کر رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق شمالی غزہ میں سول آرڈر ٹوٹ رہا ہے جہاں خوراک اور دیگر اشیائے ضروریہ کی کمی ہے.

اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے رابطہ کار رمیش راماسنگھم نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بتایا کہ آج کے حالات میں غزہ میں مزید بگاڑ کا ہر امکان موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کی ایک چوتھائی آبادی کے قحط کے دہانے پر ہونے کے علاوہ، شمالی غزہ میں دو سال سے کم عمر کے 6 میں سے 1 بچہ "شدید غذائی قلت اور بھوک مری کا شکار ہے۔ اس حالت میں بچوں کے جسم کمزور ہوتے جاتے ہیں۔

ورلڈ فوڈ پروگرام کے ڈپٹی ایگزیکٹو ڈائریکٹر کارل سکاؤ نے کہا کہ یہ "دنیا میں کہیں بھی بچوں کی غذائی قلت کی بدترین سطح ہے۔" انھوں نے خبردار کیا کہ "اگر کچھ نہیں بدلا تو شمالی غزہ میں قحط آنے والا ہے" -

سکاؤ نے کہا کہ ورلڈ فوڈ پروگرام نے 18 فروری کو تین ہفتوں میں پہلی بار شمالی غزہ کے لیے ترسیل دوبارہ شروع کی، اور اسے خوراک کی فوری ضروریات کو پورا کرنے کے لیے سات دنوں تک روزانہ 10 ٹرک بھیجنے کی امید ہے۔ لیکن سول آرڈر کے بگڑتی صورتحال اس وقت سامنے آئی جب بھوک سے مغلوب لوگوں نے 18 فروری اور 19 فروری کو ڈبلیو ایف پی کے قافلوں پر فائرنگ کی اور خوراک کو لوٹ لیا۔

سکاؤ نے کہا کہ ورلڈ فوڈ پروگرام نے شمالی غزہ میں اپنے عملے کی حفاظت کی خاطر امداد کی ترسیل کو روک دیا ہے۔ انہوں نے کہا نے کہا کہ ڈبلیو پی ایف نے شمال میں امداد کی ترسیل اس وقت تک معطل کر دی ہے جب تک کہ اس کے عملے اور امداد حاصل کرنے والے لوگوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے سازگار حالات نہیں ہو جاتے۔

فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن کے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل موریزیو مارٹینا نے خوراک کی پیداوار، پروسیسنگ اور تقسیم کے لیے ضروری فارم لینڈ، گرین ہاؤسز، بیکریوں اور آبپاشی کے نظام کی خوفناک حالت کو بیان کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ، 9 اکتوبر سے حماس کے حملوں کے دو دن بعد "اسرائیل حکومت کی جانب سے مضبوط ناکہ بندی کے ذریعہ خوراک، بجلی اور ایندھن کی سپلائی کے ساتھ ساتھ تجارتی سامان کو روکنا یا محدود کرنا شامل ہے۔ مارٹینا نے کہا کہ اسرائیل نے خوراک کی فراہمی کا پورا سلسلہ مختلف طریقوں سے متاثر کیا ہے۔

مارٹینا نے کہا کہ شمال میں زرعی پیداوار کا خاتمہ تیزی سے ہو رہا ہے اور ممکنہ طور پر مئی تک مکمل ہو جائے گا۔ اور 15 فروری تک، غزہ میں فصلوں کی 46 فیصد سے زیادہ زمین کو نقصان پہنچنے کا اندازہ لگایا گیا ہے۔

ایف اے او کے اہلکار نے اسرائیل کی جارحیت سے پیدا شدہ مزید خطرناک اعداد و شمار پیش کیے ہیں جس میں جانوروں کی بڑی تعداد ختم، بھیڑ اور ڈیری فارم تباہ، پانی کے ایک چوتھائی سے زیادہ کنویں تباہ، اور 339 ہیکٹر گرین ہاؤس تباہ ہوئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ جنگ نے زیتون اور لیموں کے پھلوں کی فصل پر بھی بہت زیادہ اثر ڈالا ہے، جو فلسطینیوں کا پیسہ کمانے کا اہم زریعہ ہے۔

جہاں تک جانوروں کا تعلق ہے، مارٹینا نے کہا کہ، بہت سے مویشیوں کے مالکان کافی نقصان اٹھا رہے ہیں، تمام مرغیوں کو ممکنہ طور پر ذبح کر دیا گیا ہے، اور گمان کیا جاتا ہے کہ 65 فیصد بچھڑے اور 70 فیصد گائے مویشی مر گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.