جنیوا: عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے سربراہ نے اتوار کے روز بتایا کہ غزہ کے سب سے بڑے اسپتال الشفا پر 18 مارچ کو دوسری بار اسرائیلی فوج کے چھاپے کے بعد سے اب تک 21 مریضوں کی موت ہوچکی ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس اذانوم گیبریئس نے الشفا کے اندر موجود ہیلتھ ورکروں کے حوالے سے سوشل میڈیا نیٹ ورک ایکس پر لکھا کہ "اسپتال کے ارد گرد جھڑپیں جاری ہیں"۔
100 سے زائد مریض، جن میں چار بچے اور 28 نازک مریض شامل ہیں، اسپتال کے اندر پھنسے ہوئے تھے، جن کی نگہداشت کے ضروری وسائل نہیں تھے۔ ٹیڈروس نے کہا کہ "بہت سے لوگوں کے زخموں میں انفیکشن ہے اور وہ پانی کی کمی کا شکار ہورہے ہیں۔"
اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا کہ وہ عسکریت پسندوں کو ناکام بنانے کے لیے الشفاء اسپتال میں کارروائیاں جاری رکھے ہوئی ہیں۔
ڈبلیو ایچ او کے سربراہ نے اسپتال کی بگڑتی ہوئی حالت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انتہائی ناقص صفائی اور پانی کی کمی کی وجہ سے متعدی بیماریاں پھیل رہی ہیں۔
انہوں نے خبردار کیا کہ"کھانا انتہائی محدود ہے- یہ ذیابیطس کے مریضوں کے لیے ممکنہ طور پر جان لیوا صورتحال ہے جن کی حالت بگڑ رہی ہے،"۔
اقوام متحدہ کے ادارہ صحت نے اسرائیل پر زور دیا کہ وہ انسانی ہمدردی کی راہداری کو آسان بنائے، تاکہ مریضوں تک خوراک پہنچائی جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں:
- غزہ میں الاقصیٰ اسپتال پر اسرائیلی فضائی حملہ، کم از کم چار افراد ہلاک، کئی صحافی زخمی
- الشفاء اسپتال میں اسرائیلی فوج کے حملے میں 200 سے زیادہ فلسطینی جاں بحق: حماس
- اسرائیلی فوج نے الشفاء اسپتال کے قریب ایک ہفتے کے دوران 13 فلسطینی بچوں کو قتل کر دیا
- القسام بریگیڈز کے سربراہ نے مسلمانوں سے مسجد اقصیٰ کو آزاد کرانے کا مطالبہ کیا