ETV Bharat / health

نوجوانوں پر غصہ کیوں حاوی ہے؟ جانیں، اپنے آپ کو کس طرح پرسکون رکھیں؟ - Why do teenagers get angry

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jun 27, 2024, 8:33 AM IST

موجودہ دور میں نوجوانوں میں صبر و تحمل کی کمی حد درجہ محسوس کی جا رہی ہے۔ کسی بھی شعبہ کو آپ دیکھ لیجئے ہر ایک میں جلد بازی اور بے صبری عام بات ہے۔ اس کی سب سے اہم وجوہات ہیں بدلتی ہوئی طرز زندگی، تکنیکی ترقی اور سماجی دباؤ ۔ یہ ایسے عوامل ہیں جو نوجوانوں میں جلد بازی اور بےصبری کو فروغ دے رہے ہیں۔

نوجوانوں میں نفسیاتی مسائل
نوجوانوں میں نفسیاتی مسائل (Etv Bharat)

حیدرآباد: موجودہ دور میں ایسے بہت سے عوامل ہیں جن کی وجہ سے آج کل کے نوجوانوں میں بے صبری اور غصہ زیادہ دیکھا جا رہا ہے، ان میں تکنیکی ترقی، سماجی دباؤ، کام سے بہت زیادہ توقعات، تعلقات اور زندگی وغیرہ ہیں۔ آج کی نسل کے زیادہ تر نوجوان میں ہر چیز کو لیکر جلدی ہے انکو فوراً ہر چیز کا نتیجہ جلد چاہئے۔ آج کے دور میں ہر سہولت کی چیز، ہر قسم کا پسندیدہ کھانا آسانی سے دستیاب ہے، جس کا مطلب ہے کہ زندگی میں سہولت اور اختیارات دونوں بڑھ گئے ہیں۔ جو چیزوں، لوگوں اور حالات کے تئیں صبر و تحمل کی عادت اور قوت برداشت کم ہوتا جا رہا ہے۔

ماہرین نفسیات کا خیال ہے کہ نوجوانوں میں یہ بڑھتا ہوا رجحان نہ صرف ان کی سوچ، ان کے عمل بلکہ ان کے تعلقات کو بھی متاثر کرتا ہے۔

  • وجہ اور اثرات:

اتراکھنڈ کی ماہر نفسیات ڈاکٹر رینوکا جوشی (پی ایچ ڈی) کہتی ہیں کہ زندگی میں صبر اور برداشت کا ہونا نہ صرف ذہنی سکون کے لیے ضروری ہے بلکہ یہ زندگی کے مختلف شعبوں میں کامیابی کی راہ بھی ہموار کرتا ہے۔ آج کے دور میں سوشل میڈیا اور ڈیجیٹل دنیا کی وجہ سے، فوری ردعمل کی بڑھتی ہوئی عادت، تکنیکی ترقی کی وجہ سے ایک کلک پر چیزوں اور رشتوں کی دستیابی، ایسے بہت سے عوامل ہیں جو نہ صرف نوجوان نسل بلکہ تقریباً ہر نسل کے لوگوں کو متاثر کر رہے ہیں۔

ڈاکٹر رینوکا کہتی ہیں کہ بہت سے ایسے عوامل ہیں جو نوجوانوں میں صبر کی کمی کا باعث بنتے ہیں۔ جن میں سے چند درج ذیل ہیں۔

  • کیریئر میں مقابلہ اور سماجی توقعات:

معاشرے اور خاندان کی توقعات کے پیش نظر جلد از جلد کامیابی اور استحکام حاصل کرنے کی توقع نوجوانوں میں صبر کی کمی کا سبب بن سکتی ہے۔ کبھی کبھی خود اپنے سے اتنی زیادہ توقعات بڑھ جاتی ہیں کہ ان کی حصولی نہ ہوپانے کی وجہ سے بھی بے چینی اور غصے میں اضافہ کرتی ہے۔

  • رشتوں میں فوری تسکین کی خواہش:

ذاتی رشتوں کی بات کریں تو آج کے دور میں بہت سے نوجوانوں میں رشتوں میں لگن کے ساتھ ساتھ سمجھ بوجھ کا فقدان بھی نظر آتا ہے۔ اس کے علاوہ ہر مسئلے کے فوری حل تلاش کرنے میں لگ جاتے ہیں اور اگر مسائل حل ہو جائیں تو تسکین ورنہ بے چینی اور غصے میں مذید اضافہ۔

خاص طور پر میٹرو یا بڑے شہروں میں رہنے والوں میں اس طرح کے اثرات دیکھے گئے ہیں کیونکہ گاؤں اور شہروں کے مقابلے میٹروں میں آسانیاں زیادہ ہیں۔ اسی وجہ سے کئی بار جب رشتوں میں کسی قسم کی پریشانی ہوتی ہے تو وہ زیادہ سوچے سمجھے بغیر فیصلے کر لیتے ہیں اور بعض اوقات یہی فیصلے یا چھوٹے مسائل بھی رشتے کے خاتمے کی وجہ بن جاتے ہیں۔

  • ملازمت کی توقعات:

آج کے دور میں نوجوانوں سے نوکریوں میں بھی بہت زیادہ توقعات وابستہ ہیں۔ وہ اپنی ملازمت کے آغاز سے ہی پروموشن اور زیادہ تنخواہ چاہتے ہیں۔ جب ان کی توقعات پوری نہیں ہوتیں کونکہ اخراجات بھی زیادہ ہیں۔ اور اگر توقعات کے حساب سے نوکری، پرہموشن یا تنخواہ زیادہ نہیں میل تو وہ جلد ہی مایوس ہو جاتے ہیں اور بار بار ملازمتیں بدلنا شروع کر دیتے ہیں۔ کیرئیر میں تیز رفتار ترقی کی خواہش بھی صبر کی کمی کا باعث بنتی ہے جس سے ان کی پیداواری صلاحیت اور کام کا معیار بھی متاثر ہوتا ہے۔

  • انتظام کرنے کا طریقہ:

ڈاکٹر رینوکا جوشی بتاتی ہیں کہ صبر کی کمی ایک رویے کا مسئلہ ہے جو بتدریج پروان چڑھتا ہے اور بعض اوقات ذہنی عدم استحکام یا تناؤ کا سبب بن جاتا ہے۔ خاندان میں بچپن سے ہی ایسا ماحول پیدا کرنا بہت ضروری ہے جہاں بچے محنت کی ضرورت، کام یا رشتوں میں استحکام، کسی بھی کام کے لیے محنت اور صبر کی ضرورت اور باہمی ہم آہنگی کی ضرورت کو سمجھیں اور انہیں اس میں شامل کریں۔ ان کے طرز عمل اور سوچ. رشتوں اور کام میں تحمل سے کام لینے سے دونوں کا معیار اچھا ہوتا ہے۔

وہ کہتی ہیں کہ صبر کی کمی کی وجہ سے پیدا ہونے والے مسائل سے بچنے کے لیے کچھ عادات کو اپنا کر اور ان کو عملی جامہ پہنا کر حالات کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔ جن میں سے چند درج ذیل ہیں۔

واضح اور حقیقت پسندانہ اہداف طے کرکے اور ان پر توجہ مرکوز رکھ کر کسی بھی کام میں صبر کو فروغ دیا جاسکتا ہے۔

قدم قدم پر محنت کے فوائد کو سمجھیں اور کام کوئی بھی ہو، شارٹ کٹس کا انتخاب نہ کریں بلکہ مطلوبہ نتائج حاصل کرنے کے لیے صحیح راستے کا انتخاب کریں۔ اس سے کام کا تجربہ اور سمجھ دونوں میں اضافہ ہوگا۔

تعلقات ہوں یا کام، الجھے ہوئے حالات میں فوری فیصلے لینے یا صورتحال پر تبصرہ کرنے سے گریز کریں۔ کسی بھی ناپسندیدہ صورتحال میں کوئی بھی فیصلہ لینے سے پہلے صورتحال کا تجزیہ کریں۔ اور سوچ سمجھ کر اور ہر فیصلے کے مثبت اور منفی پہلوؤں کو جاننے کے بعد ہی فیصلے کریں۔

آج کے دور میں سوشل میڈیا یا ڈیجیٹل میڈیا پر فوری کامیابی، رشتے اور تفریح ​​سمیت بہت سے مسائل پر ایسی باتیں اور کہانیاں نشر کی جاتی ہیں جو توجہ ہٹا دیتی ہیں۔ چھوٹی یا بڑی اسکرین پر نظر آنے والی یہ کہانیاں حقیقت میں بالکل مختلف ہوتی ہیں۔ ایسے میں پہلے سچائی کو جانیں اور سمجھیں تب ہی اس سے سبق لیں۔

یہ بھی پڑھیں:

حیدرآباد: موجودہ دور میں ایسے بہت سے عوامل ہیں جن کی وجہ سے آج کل کے نوجوانوں میں بے صبری اور غصہ زیادہ دیکھا جا رہا ہے، ان میں تکنیکی ترقی، سماجی دباؤ، کام سے بہت زیادہ توقعات، تعلقات اور زندگی وغیرہ ہیں۔ آج کی نسل کے زیادہ تر نوجوان میں ہر چیز کو لیکر جلدی ہے انکو فوراً ہر چیز کا نتیجہ جلد چاہئے۔ آج کے دور میں ہر سہولت کی چیز، ہر قسم کا پسندیدہ کھانا آسانی سے دستیاب ہے، جس کا مطلب ہے کہ زندگی میں سہولت اور اختیارات دونوں بڑھ گئے ہیں۔ جو چیزوں، لوگوں اور حالات کے تئیں صبر و تحمل کی عادت اور قوت برداشت کم ہوتا جا رہا ہے۔

ماہرین نفسیات کا خیال ہے کہ نوجوانوں میں یہ بڑھتا ہوا رجحان نہ صرف ان کی سوچ، ان کے عمل بلکہ ان کے تعلقات کو بھی متاثر کرتا ہے۔

  • وجہ اور اثرات:

اتراکھنڈ کی ماہر نفسیات ڈاکٹر رینوکا جوشی (پی ایچ ڈی) کہتی ہیں کہ زندگی میں صبر اور برداشت کا ہونا نہ صرف ذہنی سکون کے لیے ضروری ہے بلکہ یہ زندگی کے مختلف شعبوں میں کامیابی کی راہ بھی ہموار کرتا ہے۔ آج کے دور میں سوشل میڈیا اور ڈیجیٹل دنیا کی وجہ سے، فوری ردعمل کی بڑھتی ہوئی عادت، تکنیکی ترقی کی وجہ سے ایک کلک پر چیزوں اور رشتوں کی دستیابی، ایسے بہت سے عوامل ہیں جو نہ صرف نوجوان نسل بلکہ تقریباً ہر نسل کے لوگوں کو متاثر کر رہے ہیں۔

ڈاکٹر رینوکا کہتی ہیں کہ بہت سے ایسے عوامل ہیں جو نوجوانوں میں صبر کی کمی کا باعث بنتے ہیں۔ جن میں سے چند درج ذیل ہیں۔

  • کیریئر میں مقابلہ اور سماجی توقعات:

معاشرے اور خاندان کی توقعات کے پیش نظر جلد از جلد کامیابی اور استحکام حاصل کرنے کی توقع نوجوانوں میں صبر کی کمی کا سبب بن سکتی ہے۔ کبھی کبھی خود اپنے سے اتنی زیادہ توقعات بڑھ جاتی ہیں کہ ان کی حصولی نہ ہوپانے کی وجہ سے بھی بے چینی اور غصے میں اضافہ کرتی ہے۔

  • رشتوں میں فوری تسکین کی خواہش:

ذاتی رشتوں کی بات کریں تو آج کے دور میں بہت سے نوجوانوں میں رشتوں میں لگن کے ساتھ ساتھ سمجھ بوجھ کا فقدان بھی نظر آتا ہے۔ اس کے علاوہ ہر مسئلے کے فوری حل تلاش کرنے میں لگ جاتے ہیں اور اگر مسائل حل ہو جائیں تو تسکین ورنہ بے چینی اور غصے میں مذید اضافہ۔

خاص طور پر میٹرو یا بڑے شہروں میں رہنے والوں میں اس طرح کے اثرات دیکھے گئے ہیں کیونکہ گاؤں اور شہروں کے مقابلے میٹروں میں آسانیاں زیادہ ہیں۔ اسی وجہ سے کئی بار جب رشتوں میں کسی قسم کی پریشانی ہوتی ہے تو وہ زیادہ سوچے سمجھے بغیر فیصلے کر لیتے ہیں اور بعض اوقات یہی فیصلے یا چھوٹے مسائل بھی رشتے کے خاتمے کی وجہ بن جاتے ہیں۔

  • ملازمت کی توقعات:

آج کے دور میں نوجوانوں سے نوکریوں میں بھی بہت زیادہ توقعات وابستہ ہیں۔ وہ اپنی ملازمت کے آغاز سے ہی پروموشن اور زیادہ تنخواہ چاہتے ہیں۔ جب ان کی توقعات پوری نہیں ہوتیں کونکہ اخراجات بھی زیادہ ہیں۔ اور اگر توقعات کے حساب سے نوکری، پرہموشن یا تنخواہ زیادہ نہیں میل تو وہ جلد ہی مایوس ہو جاتے ہیں اور بار بار ملازمتیں بدلنا شروع کر دیتے ہیں۔ کیرئیر میں تیز رفتار ترقی کی خواہش بھی صبر کی کمی کا باعث بنتی ہے جس سے ان کی پیداواری صلاحیت اور کام کا معیار بھی متاثر ہوتا ہے۔

  • انتظام کرنے کا طریقہ:

ڈاکٹر رینوکا جوشی بتاتی ہیں کہ صبر کی کمی ایک رویے کا مسئلہ ہے جو بتدریج پروان چڑھتا ہے اور بعض اوقات ذہنی عدم استحکام یا تناؤ کا سبب بن جاتا ہے۔ خاندان میں بچپن سے ہی ایسا ماحول پیدا کرنا بہت ضروری ہے جہاں بچے محنت کی ضرورت، کام یا رشتوں میں استحکام، کسی بھی کام کے لیے محنت اور صبر کی ضرورت اور باہمی ہم آہنگی کی ضرورت کو سمجھیں اور انہیں اس میں شامل کریں۔ ان کے طرز عمل اور سوچ. رشتوں اور کام میں تحمل سے کام لینے سے دونوں کا معیار اچھا ہوتا ہے۔

وہ کہتی ہیں کہ صبر کی کمی کی وجہ سے پیدا ہونے والے مسائل سے بچنے کے لیے کچھ عادات کو اپنا کر اور ان کو عملی جامہ پہنا کر حالات کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔ جن میں سے چند درج ذیل ہیں۔

واضح اور حقیقت پسندانہ اہداف طے کرکے اور ان پر توجہ مرکوز رکھ کر کسی بھی کام میں صبر کو فروغ دیا جاسکتا ہے۔

قدم قدم پر محنت کے فوائد کو سمجھیں اور کام کوئی بھی ہو، شارٹ کٹس کا انتخاب نہ کریں بلکہ مطلوبہ نتائج حاصل کرنے کے لیے صحیح راستے کا انتخاب کریں۔ اس سے کام کا تجربہ اور سمجھ دونوں میں اضافہ ہوگا۔

تعلقات ہوں یا کام، الجھے ہوئے حالات میں فوری فیصلے لینے یا صورتحال پر تبصرہ کرنے سے گریز کریں۔ کسی بھی ناپسندیدہ صورتحال میں کوئی بھی فیصلہ لینے سے پہلے صورتحال کا تجزیہ کریں۔ اور سوچ سمجھ کر اور ہر فیصلے کے مثبت اور منفی پہلوؤں کو جاننے کے بعد ہی فیصلے کریں۔

آج کے دور میں سوشل میڈیا یا ڈیجیٹل میڈیا پر فوری کامیابی، رشتے اور تفریح ​​سمیت بہت سے مسائل پر ایسی باتیں اور کہانیاں نشر کی جاتی ہیں جو توجہ ہٹا دیتی ہیں۔ چھوٹی یا بڑی اسکرین پر نظر آنے والی یہ کہانیاں حقیقت میں بالکل مختلف ہوتی ہیں۔ ایسے میں پہلے سچائی کو جانیں اور سمجھیں تب ہی اس سے سبق لیں۔

یہ بھی پڑھیں:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.