نئی دہلی: کسان رہنما سرون سنگھ پنڈھر نے مرکز پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کسانوں کو دہلی میں داخل ہونے سے روک رہی ہے اور کسانوں کو بدھ کو دہلی چلو مارچ کی اجازت دی جانی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ "حکومت کا ارادہ بالکل واضح تھا کہ وہ ہمیں کسی بھی قیمت پر دہلی میں داخل نہیں ہونے دیں گے... اگر آپ کسانوں کے ساتھ بات چیت کے ذریعے کوئی حل نہیں نکالنا چاہتے ہیں تو ہمیں دہلی کی طرف مارچ کرنے کی اجازت دی جائے''۔
پنڈھر نے مزید کہا کہ ہم دہلی کی طرف بڑھے، گولہ باری ہوئی...ٹریکٹروں کے ٹائروں پر بھی گولیوں کا استعمال کیا گیا...ڈی جی پی ہریانہ نے کہا ہے کہ وہ کسانوں پر آنسو گیس کا استعمال نہیں کر رہے ہیں...ہم اس کا استعمال کرنے والوں کے لیے سزا کا مطالبہ کرتے ہیں، غلط بیانات بھی دیئے جا رہے ہیں، ہریانہ کے حالات کشمیر جیسے ہیں، اب جو بھی ہوجائے ہم 21 فروری کو دہلی کی طرف مارچ کریں گے، حکومت نے ہمیں ایک تجویز دی ہے تاکہ ہم اپنے اصل مطالبات سے پیچھے ہٹ جائیں، اس کی ذمہ دار حکومت ہوگی"۔
واضح رہے کہ مرکز کی جانب سے کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) پر فصلوں کی خریداری کی تجویز لانے کے بعد، کسانوں نے پیر کی شام یہ کہتے ہوئے اس تجویز کو مسترد کر دیا کہ اس میں ان کے لیے کچھ نہیں ہے۔ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کسان رہنما جگجیت سنگھ دلیوال نے کہا کہ بحث کے بعد فورمز نے اس تجویز کو مسترد کر دیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ "اگر حکومت ایم ایس پی کی قانونی ضمانت نہیں دے رہی ہے، تو اس کا مطلب ہے کہ ملک کے کسانوں کی لوٹ مار جاری رہے گی۔ یہ قابل قبول نہیں ہے"۔ بات چیت کے چوتھے دور کے بعد، پنجاب کسان مزدور سنگھرش کمیٹی کے جنرل سکریٹری سرون سنگھ پنڈھر نے زور دے کر کہا کہ کسان 21 فروری کو 'دہلی چلو' مارچ کے ساتھ آگے بڑھتے رہیں گے۔
مزید پڑھیں:
- چوتھے دور کی میٹنگ بھی بے نتیجہ رہی، کسان تنظیموں نے حکومت کی تجویز مسترد کر دی
- کسان تنظیم کا مرکزی حکومت کی میٹنگ میں شامل ہونے سے انکار
- زرعی قوانین کے خلاف 78 کروڑ لوگ سڑکوں پر آجائیں گے: کلیان بنرجی
مرکزی وزراء اور کسان تنظیموں کے درمیان اس سے قبل 8، 12 اور 15 فروری کو تین دور کی میٹنگ ہوچکی تھی تاہم یہ میٹنگ بے نتیجہ رہی اور اس میں کوئی خاطر خواہ نتائج برآمد نہیں ہوئے تھے۔ چوتھے دور کی میٹنگ میں حکومت کی جانب سے دی گئی تجویز کو کسان تنظیموں نے مسترد کردیا۔
(اے این آئی)