نئی دہلی: الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کیے گئے انتخابی بانڈز کے ڈیٹا کے مطابق سب سے زیادہ انتخابی فنڈ فیوچر گیمنگ اور ہوٹل سروسز پرائیویٹ لمیٹڈ نامی کمپنی نے دی، جسے سینٹیاگو مارٹن چلاتے ہیں۔ انہیں 'لاٹری کنگ' کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ سپریم کورٹ کی سرزنش کے بعد اسٹیٹ بینک آف انڈیا کی جانب سے تفصیلات فراہم کرنے کے چند دن بعد، سینٹیاگو مارٹن کا نام منظر عام پر آیا ہے۔ سینٹیاگو کو عام طور پر 'لاٹری کنگ' کے نام سے جانا جاتا ہے۔ یہ حقیقت کہ ان کی فرم فیوچر گیمنگ اینڈ ہوٹل سروسز پرائیویٹ لمیٹڈ نے سیاسی جماعتوں کو سب سے زیادہ روپے دیے اور سیاسی پارٹیوں کے لیے کام کیا۔
یہ پہلی بار نہیں ہے کہ مارٹن کا نام گھپلوں میں سامنے آیا ہو۔ 2021 میں، تمل ناڈو کے سابق کانگریس سربراہ الاگیری نے الزام لگایا تھا کہ مارٹن نے اسمبلی انتخابات کے دوران بی جے پی کو 83 فیصد چندہ دیا جب کہ سیاسی جماعتوں کا کل چندہ 245.7 کروڑ روپے تھا۔
الیکشن واچ ڈاگ ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز (اے ڈی آر) کی ایک رپورٹ نے ان پر لگے الزامات کو ثابت کیا ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے 2022-23 میں پانچ قومی پارٹیوں کے ذریعہ اکٹھا ہونے والے 680.49 کروڑ روپے کے تمام کارپوریٹ عطیات کا تقریباً 90فیصد حصہ حاصل کیا۔ فیوچر گیمنگ اینڈ ہوٹل سروسز پرائیویٹ لمیٹڈ 2019 اور 2024 کے درمیان 1368 کروڑ روپے کا عطیہ دینے کے لیے تنازع میں ہے۔
انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ 2019 سے پی ایم ایل اے قانون کی مبینہ خلاف ورزی کے لیے کمپنی کی تحقیقات کر رہا ہے۔ انہوں نے مئی 2023 میں کوئمبٹور اور چنئی میں چھاپے مارے تھے۔
سینٹیاگو مارٹن کی ویب سائٹ، جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ ایک چیریٹیبل ٹرسٹ چلا رہے ہیں، کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے اپنی زندگی کا آغاز میانمار کے ینگون میں ایک مزدور کے طور پر کیا تھا۔ وہ بھارت واپس آئے اور 1988 میں تمل ناڈو میں لاٹری کا کاروبار شروع کیا۔ اس کی قسمت میں اچانک تبدیلی آئی جس نے مارٹن کو شمال مشرق میں جانے سے پہلے کرناٹک اور کیرالہ میں کاروبار کو فروغ دینے میں مدد کی جہاں اس نے سرکاری لاٹری اسکیموں کو سنبھال کر اپنا کاروبار شروع کیا۔ آگے چل کر اس نے اپنا کاروبار بھوٹان اور نیپال میں بھی پھیلایا۔
اس ہوشیار لاٹری تاجر نے تعمیرات، رئیل اسٹیٹ، ٹیکسٹائل اور ہوٹل انڈسٹری میں قدم رکھا۔ "وہ آل انڈیا فیڈریشن آف لاٹری ٹریڈ اینڈ الائیڈ انڈسٹریز کے صدر بھی ہیں– ایک ایسی تنظیم جو بھارت میں لاٹری کی تجارت کی ساکھ کو فروغ دینے کے لیے مصروف عمل ہے۔ ویب سائٹ نے مزید لکھا کہ باوقار ورلڈ لاٹری ایسوسی ایشن کی، آن لائن گیمنگ، کیسینو اور کھیل میں سٹے بازی کے میدان میں توسیع کر رہی ہے"۔
ذرائع نے بتایا کہ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کی جانچ سینٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن چارج شیٹ پر مبنی ہے جس میں الزام لگایا گیا ہے کہ کمپنی نے کیرالہ میں سکم حکومت کی لاٹری فروخت کی ہے۔ ایجنسی کے مطابق، مارٹن اور ان کی کمپنیوں نے "اپریل 2009 سے اگست 2010 تک انعام جیتنے والے ٹکٹوں کے دعوے میں اضافے کی وجہ سے سکم کو 910 کروڑ روپے کا نقصان پہنچایا۔"
یہ بھی پڑھیں: