ETV Bharat / bharat

اورنگ آباد پارلیمانی حلقے سے تین امیدوار جیت کے دعویدار - Aurangabad lok sabha seat - AURANGABAD LOK SABHA SEAT

اورنگ آباد پارلیمانی سیٹ پر ریاست بھر میں سبھی کی نظر ہے، کیونکہ تین دہائیوں کے بعد 2019 میں اورنگ آباد پارلیمانی سیٹ پر مجلس اتحاد المسلمین کے امیدوار امتیاز جلیل نے جیت درج کی تھی۔ اس بار بھی امتیاز جلیل یہاں سے اپنی جیت کا دعوی کر رہے ہیں، واضح ہے کہ اورنگ آباد میں تین امیدوار موضوع بحث ہیں، جس میں مہا وکاس اگاڑی کے چندر کانت کھیرے، مہا یوتی کے امیدوار سندیپان بھومرے اور مجلس اتحاد المسلمین کے امیدوار امتیاز جلیل شامل ہیں۔

اورنگ آباد پارلیمانی حلقے سے تین امیدوار کر رہے جیت کا دعوی
اورنگ آباد پارلیمانی حلقے سے تین امیدوار کر رہے جیت کا دعوی (Etv Bharat)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jun 1, 2024, 4:05 PM IST

پارلیمانی انتخابات کے نتائج چار جون کو نتائج آئیں گے، ریاست مہاراشٹر میں اورنگ آباد ایک ایسی سیٹ ہے، جہاں پر مسلم ایم پی امتیاز جلیل نے 2019 میں پارلیمانی انتخابات میں رکن پارلیمنٹ منتخب ہوئے تھے۔جبکہ 2024 عام انتخابات میں بھی یہ سیٹ پورے مہاراشٹر کی توجہ مبذول کرائی ہے، حالانکہ ضلع کا نام بدل کر چھتر پتی سمبھا جی نگر کر دیا گیا ہے، لیکن ابھی تک پارلیمانی حلقہ کا نام تبدیل نہیں کیا گیا ہے۔ 2024 پارلیمانی انتخابات میں تفصیلات کے مطابق اورنگ آباد پارلیمانی سیٹ پر 7. 63 فیصد ووٹنگ ہوئی۔

  • تین امیدواروں میں مقابلہ

اورنگ آباد پارلیمانی سیٹ پر تین امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہے۔ جس میں سابق ایم پی اور شیو سینا ٹھاکرے گروپ لیڈر چندر کانت کھرے (مہاو کاس اگھاڑی)، موجودہ ایم آئی ایم ایم پی امتیاز جلیل اور شیو سینا شندے گروپ لیڈر سندیپان بھومرے (مہایوتی) شامل ہے۔
واضح رہے کہ اورنگ آباد پارلیمانی انتخابات میں مراٹھا برادری کی رائے پہلے کی طرح ہرش وردھن کی طرف مائل نظر نہیں ہوئی۔ اندازہ لگایا گیا ہے کہ یہ ووٹ تقسیم ہو چکا۔ ہے اور بڑے پیمانے پر سند یپان بھو مرے اور کھیرے میں منتقل ہو گیا ہے۔

ونچیت کے ووٹوں کے بارے میں مختلف رائے ہیں کہ کیا افسر خان کو تمام ووٹ ملے؟ یہ ووٹ مقامی سطح پر بھی تقسیم نظر آیا اور سیاسی حلقوں میں یہ بات زوروں پر ہے کہ یہ ووٹ چندر کانت کھیر کو گیا ہے۔ اس کے علاوہ جب او بی سی ووٹوں کی بات کی جائے تو اوبی سی کے زیادہ تر ووٹ سندپیان بھومرے اور چندر کانت کھرے کے درمیان تقسیم ہیں۔

اس کے علاوہ چندر کانت کھیرے کے مقابلے سند یپان بھومرے کے پاس پانچ اسمبلی حلقوں میں مرکزی اور ریاستی حکومت، اتحادی ایم ایل اے اور مشینری کی طاقت تھی۔ اس سے بھی اہم بات یہ ہے کہ بھومرے کو بی جے پی کے مضبوط بوتھ مینجمنٹ سے کافی فائدہ ہوا۔

  • رکن پارلیمنٹ امتیاز جلیل

ایم آئی ایم امیدوار امتیاز جلیل کا دعویٰ ہے کہ دلتوں اور مسلمانوں نے اپنا ووٹ انہیں دیا۔ پوری تصویر کو دیکھیں تو 4 جون کو جو بھی منتخب ہوگا۔ بہت کم ووٹو سے اس کا انتخاب ہونے کا امکان ہے۔ اورنگ آباد لوک سبھا حلقہ میں رائے دہی کا عمل مکمل ہو چکا ہے، رائے دہی کے بعد سے ہی عوام میں امیدواروں کی ہار جیت پر مختلف قیاس آرائیاں کی جارہی ہیں۔ عوامی حلقوں کے علاوہ خود امیدوار بھی اپنی اپنی جیت کے مختلف وجوہات بیان کر رہے ہیں۔پولنگ ختم ہونے کے بعد عوام کے ساتھ ہی امیدوار وٹوں پر قیاس آرائیاں کرنے لگے ہیں۔

ایم آئی ایم کے رکن پارلیمنٹ امتیاز جلیل نے بتایا کہ دس سالوں میں میرے ترقیاتی کاموں کو عوام نے پسند کیا اور شہر میں امن وامان کی برقراری کیلئے اقدامات بھی عوام کے حق میں کیے تھے، ہندوتوا کے موضوع پر مخالفین میں تھا، جس سے عاجز اور بیزار رائے دہندگان نے ایک بہتر امیدوار کو منتخب کرنے کا فیصلہ کر لیا تھا۔

  • چندر کانت کھیرے

شیوسینا ادھو سینا کے امیدوار چندر کانت کھیرے نے کہا پارٹی سربراہ ادھو ٹھا کرے کیلئے ریاست بھر میں عوامی ہمدردی کی ایک لہر پائی گئی ہے، اس کا فائدہ مجھے ہوا ہے تمام مذاہب کے رائے دہندگان نے بے میری جیت کیلئے کام کیا، مخالف امیدواروں کی غداری کو عوام سمجھ گئی ہے اور میرا انتخاب کیا۔ بی جے پی سے متعلق عوام میں ناراضگی پائی گئی۔ دستور ہند میں تبدیلی کرنے کی خبروں سے غصہ ہونے کی وجہ سے مجھے بڑی تعداد میں عوام کے ووٹ حاصل ہوئے اور مسلم لوگوں نے بھی ووٹ دیا۔

  • سندیپان بھومرے

ایکناتھ شندے شیو سینا کے امیدوار سندیپان بھومرے نے کہا عوام نے نریندر مودی کو تیسری بار وزیر اعظم منتخب کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ روز گار ضمانت اسکیم اور فروغ باغبانی جیسے محکموں پر عوامی بہبود کے کاموں کی وجہ سے بڑی تعداد میں ووٹ حاصل ہوئے ہیں۔ وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے اور نائب وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس کے کاموں کا بھی فائدہ پہنچا۔ امتیاز جلیل اور چندر کانت کھیرے پر عوام کو اعتماد نہیں رہا۔ او بی سی، مراٹھا، برہمن، مارواڑی، گجراتی، راجستھانی جیسی تمام ذات اور برادریوں نے کثیر تعداد میں مجھے ووٹ کیے۔

مزید پڑھیں: چار جون کو ایک نیا سویرا ہوگا: راہل گاندھی

اگر جائزہ کیا جائے اورنگ آباد پارلیمانی سیٹ کی تو یہاں پر تین دہائیوں کے بعد 2019 تک کوئی مسلم امیدوار رکن پارلیمنٹ منتخب نہیں ہوا تھا، پچھلی بار پارلیمانی اراکین کا جائزہ لیں تو مراٹھاوں اور اُو بی سی نے اورنگ آباد پارلیمانی سیٹ کو پوری طرح تباہ کردیا تھا۔ جس کی وجہ سے اتحاد کا قلعہ ٹوٹ گیا۔ مراٹھا برادری نے بھاری اکثریت سے ہرش وردھن جادھو کو ووٹ دیا، جب کہ پسماندہ طبقے نے امتیاز جلیل کو ووٹ دیا۔ اس سے چندر کانت کھرے کو بڑا دھکا لگا تھا۔ یہ بھی خبر بھی تھی کہ کھیرے کو شکست ہرش وردھن جادھو کے ووٹ لینے کی وجہ سے ہوئی ہے۔
پچھلی بار امتیاز جلیل اس اتحاد کے گڑھ سے محض 4492 ووٹوں سے منتخب ہوئے تھے۔ نتیجہ دیکھ کر سب حیران رہ گئے۔ دیکھا گیا ہے کہ اس بار کے انتخابات بھی اسی طرح سے ہیں۔ یقیناً اس بات کا امکان نہیں ہے کہ اس بار جو بھی امیدوار منتخب ہو گ۔ وہ بڑے ووٹوں سے منتخب نہیں ہوگا۔ پچھلی بار اورنگ آباد لوک سبھا حلقہ میں ایم آئی ایم اور ونچیت بہو جن اگھاڑی کے درمیان اتحاد ہوا تھا۔ اس اتحاد سے ایم آئی ایم اور امتیاز جلیل کو بہت فائدہ ہوا۔ در حقیقت ونچیت کے ووٹوں نے جلیل کی جیت میں بڑا کردار ادا کیا۔

پارلیمانی انتخابات کے نتائج چار جون کو نتائج آئیں گے، ریاست مہاراشٹر میں اورنگ آباد ایک ایسی سیٹ ہے، جہاں پر مسلم ایم پی امتیاز جلیل نے 2019 میں پارلیمانی انتخابات میں رکن پارلیمنٹ منتخب ہوئے تھے۔جبکہ 2024 عام انتخابات میں بھی یہ سیٹ پورے مہاراشٹر کی توجہ مبذول کرائی ہے، حالانکہ ضلع کا نام بدل کر چھتر پتی سمبھا جی نگر کر دیا گیا ہے، لیکن ابھی تک پارلیمانی حلقہ کا نام تبدیل نہیں کیا گیا ہے۔ 2024 پارلیمانی انتخابات میں تفصیلات کے مطابق اورنگ آباد پارلیمانی سیٹ پر 7. 63 فیصد ووٹنگ ہوئی۔

  • تین امیدواروں میں مقابلہ

اورنگ آباد پارلیمانی سیٹ پر تین امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہے۔ جس میں سابق ایم پی اور شیو سینا ٹھاکرے گروپ لیڈر چندر کانت کھرے (مہاو کاس اگھاڑی)، موجودہ ایم آئی ایم ایم پی امتیاز جلیل اور شیو سینا شندے گروپ لیڈر سندیپان بھومرے (مہایوتی) شامل ہے۔
واضح رہے کہ اورنگ آباد پارلیمانی انتخابات میں مراٹھا برادری کی رائے پہلے کی طرح ہرش وردھن کی طرف مائل نظر نہیں ہوئی۔ اندازہ لگایا گیا ہے کہ یہ ووٹ تقسیم ہو چکا۔ ہے اور بڑے پیمانے پر سند یپان بھو مرے اور کھیرے میں منتقل ہو گیا ہے۔

ونچیت کے ووٹوں کے بارے میں مختلف رائے ہیں کہ کیا افسر خان کو تمام ووٹ ملے؟ یہ ووٹ مقامی سطح پر بھی تقسیم نظر آیا اور سیاسی حلقوں میں یہ بات زوروں پر ہے کہ یہ ووٹ چندر کانت کھیر کو گیا ہے۔ اس کے علاوہ جب او بی سی ووٹوں کی بات کی جائے تو اوبی سی کے زیادہ تر ووٹ سندپیان بھومرے اور چندر کانت کھرے کے درمیان تقسیم ہیں۔

اس کے علاوہ چندر کانت کھیرے کے مقابلے سند یپان بھومرے کے پاس پانچ اسمبلی حلقوں میں مرکزی اور ریاستی حکومت، اتحادی ایم ایل اے اور مشینری کی طاقت تھی۔ اس سے بھی اہم بات یہ ہے کہ بھومرے کو بی جے پی کے مضبوط بوتھ مینجمنٹ سے کافی فائدہ ہوا۔

  • رکن پارلیمنٹ امتیاز جلیل

ایم آئی ایم امیدوار امتیاز جلیل کا دعویٰ ہے کہ دلتوں اور مسلمانوں نے اپنا ووٹ انہیں دیا۔ پوری تصویر کو دیکھیں تو 4 جون کو جو بھی منتخب ہوگا۔ بہت کم ووٹو سے اس کا انتخاب ہونے کا امکان ہے۔ اورنگ آباد لوک سبھا حلقہ میں رائے دہی کا عمل مکمل ہو چکا ہے، رائے دہی کے بعد سے ہی عوام میں امیدواروں کی ہار جیت پر مختلف قیاس آرائیاں کی جارہی ہیں۔ عوامی حلقوں کے علاوہ خود امیدوار بھی اپنی اپنی جیت کے مختلف وجوہات بیان کر رہے ہیں۔پولنگ ختم ہونے کے بعد عوام کے ساتھ ہی امیدوار وٹوں پر قیاس آرائیاں کرنے لگے ہیں۔

ایم آئی ایم کے رکن پارلیمنٹ امتیاز جلیل نے بتایا کہ دس سالوں میں میرے ترقیاتی کاموں کو عوام نے پسند کیا اور شہر میں امن وامان کی برقراری کیلئے اقدامات بھی عوام کے حق میں کیے تھے، ہندوتوا کے موضوع پر مخالفین میں تھا، جس سے عاجز اور بیزار رائے دہندگان نے ایک بہتر امیدوار کو منتخب کرنے کا فیصلہ کر لیا تھا۔

  • چندر کانت کھیرے

شیوسینا ادھو سینا کے امیدوار چندر کانت کھیرے نے کہا پارٹی سربراہ ادھو ٹھا کرے کیلئے ریاست بھر میں عوامی ہمدردی کی ایک لہر پائی گئی ہے، اس کا فائدہ مجھے ہوا ہے تمام مذاہب کے رائے دہندگان نے بے میری جیت کیلئے کام کیا، مخالف امیدواروں کی غداری کو عوام سمجھ گئی ہے اور میرا انتخاب کیا۔ بی جے پی سے متعلق عوام میں ناراضگی پائی گئی۔ دستور ہند میں تبدیلی کرنے کی خبروں سے غصہ ہونے کی وجہ سے مجھے بڑی تعداد میں عوام کے ووٹ حاصل ہوئے اور مسلم لوگوں نے بھی ووٹ دیا۔

  • سندیپان بھومرے

ایکناتھ شندے شیو سینا کے امیدوار سندیپان بھومرے نے کہا عوام نے نریندر مودی کو تیسری بار وزیر اعظم منتخب کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ روز گار ضمانت اسکیم اور فروغ باغبانی جیسے محکموں پر عوامی بہبود کے کاموں کی وجہ سے بڑی تعداد میں ووٹ حاصل ہوئے ہیں۔ وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے اور نائب وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس کے کاموں کا بھی فائدہ پہنچا۔ امتیاز جلیل اور چندر کانت کھیرے پر عوام کو اعتماد نہیں رہا۔ او بی سی، مراٹھا، برہمن، مارواڑی، گجراتی، راجستھانی جیسی تمام ذات اور برادریوں نے کثیر تعداد میں مجھے ووٹ کیے۔

مزید پڑھیں: چار جون کو ایک نیا سویرا ہوگا: راہل گاندھی

اگر جائزہ کیا جائے اورنگ آباد پارلیمانی سیٹ کی تو یہاں پر تین دہائیوں کے بعد 2019 تک کوئی مسلم امیدوار رکن پارلیمنٹ منتخب نہیں ہوا تھا، پچھلی بار پارلیمانی اراکین کا جائزہ لیں تو مراٹھاوں اور اُو بی سی نے اورنگ آباد پارلیمانی سیٹ کو پوری طرح تباہ کردیا تھا۔ جس کی وجہ سے اتحاد کا قلعہ ٹوٹ گیا۔ مراٹھا برادری نے بھاری اکثریت سے ہرش وردھن جادھو کو ووٹ دیا، جب کہ پسماندہ طبقے نے امتیاز جلیل کو ووٹ دیا۔ اس سے چندر کانت کھرے کو بڑا دھکا لگا تھا۔ یہ بھی خبر بھی تھی کہ کھیرے کو شکست ہرش وردھن جادھو کے ووٹ لینے کی وجہ سے ہوئی ہے۔
پچھلی بار امتیاز جلیل اس اتحاد کے گڑھ سے محض 4492 ووٹوں سے منتخب ہوئے تھے۔ نتیجہ دیکھ کر سب حیران رہ گئے۔ دیکھا گیا ہے کہ اس بار کے انتخابات بھی اسی طرح سے ہیں۔ یقیناً اس بات کا امکان نہیں ہے کہ اس بار جو بھی امیدوار منتخب ہو گ۔ وہ بڑے ووٹوں سے منتخب نہیں ہوگا۔ پچھلی بار اورنگ آباد لوک سبھا حلقہ میں ایم آئی ایم اور ونچیت بہو جن اگھاڑی کے درمیان اتحاد ہوا تھا۔ اس اتحاد سے ایم آئی ایم اور امتیاز جلیل کو بہت فائدہ ہوا۔ در حقیقت ونچیت کے ووٹوں نے جلیل کی جیت میں بڑا کردار ادا کیا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.