دہلی: آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اور حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے منگل کو لوک سبھا کی کارروائی کے دوران حکمراں بی جے پی زیرقیادت این ڈی اے پر سخت نکتہ چینی کی۔ ایم آئی ایم کے صدر اسد الدین اویسی نے ملک کے مختلف حصوں میں اقلیتوں پر مسلسل حملوں کی مذمت کی۔'سماجی انصاف کی کمی' اور مدھیہ پردیش میں 10 سے زیادہ مسلمانوں کے مکانات پر بلڈوزر پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا۔ اویسی نے کہا کہ 4 جون کے بعد چھ مسلمانوں کو ہجومی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ مدھیہ پردیش میں 11 گھروں کو بلڈوز کر دیا گیا ہے۔ ہماچل پردیش میں مسلمان کی دکان لوٹ لی گئی۔ اور تمام واقعات پر انڈیا بلاک کی خاموشی معنی خیز ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگرچہ مسلمانوں کی آبادی 14 فیصد ہے لیکن ان میں سے صرف 4 فیصد انتخابات میں جیت رہے ہیں، کیا یہ سماجی انصاف ہے کہ صرف 4 فیصد مسلمان جیت کر پارلیمنٹ میں آتے ہیں، اونچی ذات کے ممبران پارلیمنٹ کی تعداد او بی سی اراکین پارلیمنٹ کی تعداد نمبر کے برابر ہے، اور 14% مسلمانوں میں سے صرف 4% جیت پائے''۔
انہوں نے کہا کہ بی جے پی حکومت میں پیپر لیک ہو جاتا ہے اور کسی کو معلوم بھی نہیں ہوتا ہے۔ بی جے پی مسلمانوں کے لئے اچھی سوچ نہیں رکھتی ہے۔ اگنی ویر پر بھی اسد الدین اویسی نے بی جے پی پر سخت نکتہ چینی کی۔ اویسی نے کہا کہ بی جے پی کے لیے مسلمانوں کی رائے کوئی اہمیت نہیں رکھتی۔