ETV Bharat / bharat

سناتن دھرم پر قابل اعتراض بیان، سپریم کورٹ نے تمل ناڈو کے وزیر ادے ندھی اسٹالن کی سرزنش کی

Sanatana Dharma Remarks سپریم کورٹ نے پیر کو تمل ناڈو کے وزیر ادے ندھی اسٹالن سے سناتن دھرم کے بارے میں ان کے مبینہ ریمارکس پر پوچھ گچھ کی اور کہا کہ بحیثیت وزیر انہیں اس کے نتائج سے واقف ہونا چاہیے تھا۔ عدالت عظمیٰ نے درخواست کی سماعت 15 مارچ تک ملتوی کر دی۔

Supreme Court slams Udhayanidhi Stalin On Sanatana Dharma Remarks
سپریم کورٹ نے تمل ناڈو کے وزیر ادے ندھی اسٹالن کی سرزنش کی
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Mar 4, 2024, 5:05 PM IST

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے پیر کو تمل ناڈو کے وزیر ادے ندھی اسٹالن کے مبینہ طور پر سناتن دھرم مخالف بیان کے خلاف مختلف ریاستوں میں درج مقدمات کو یکجا کرنے کی ہدایت دینے کی ان کی درخواست پر سماعت کے دوران سرزنش کی اور کہا کہ بحیثیت وزیر انہیں اس کے نتائج کا علم ہونا چاہیے تھا۔

جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس دیپانکر دتہ کی بنچ نے شروع سے ہی سخت موقف اختیار کرتے ہوئے اسٹالن کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر وکیل اے ایم سنگھوی کو زبانی طور پر کہا کہ انہیں راحت کے لیے متعلقہ ہائی کورٹ سے رجوع کرنا چاہیے۔ تاہم بنچ نے، سینئر وکیل سنگھوی کی جانب سے مختلف معاملات میں عدالت کے موقف کا حوالہ دیتے ہوئے راحت کی گزارش کے بعد درخواست پر 15 مارچ کو سماعت کے لیے رضامندی ظاہر کردی۔

بنچ نے سماعت کے دوران کہا، "آپ نے (اسٹالن) آئین کے آرٹیکل 19(1)(اے) کے تحت تقریر اور اظہار رائے کی آزادی کے اپنے حق کا غلط استعمال کیا۔ آپ نے مذہبی آزادی کے لئے آرٹیکل 25 کے تحت اپنے حق کا غلط استعمال کیا اور اب آپ آئین کے آرٹیکل 32 کے تحت اپنے حق کا استعمال کر رہے ہیں۔

بنچ نے کہا (اسٹالن کے سناتن دھرم کے بیان پر)، 'آپ عام آدمی نہیں ہیں، آپ ایک وزیر ہیں، آپ کو اس کے نتائج کو جاننا چاہیے۔ آپ نے جو کیا، کیا اس کا نتیجہ آپ نہیں جانتے۔ ان کے وکیل سنگھوی نے عدالت کو بتایا کہ اس معاملے میں اسٹالن کے خلاف اتر پردیش، بنگلورو، پٹنہ، جموں اور دیگر ریاستوں میں ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر درخواست گزار کو ہائی کورٹ جانا پڑے تو اسے کم از کم چھ ہائی کورٹ سے رجوع کرنا پڑے گا۔ یہ استغاثہ کو ہراساں کرنا ہے۔

سینئر وکیل نے مقدمات کو یکجا کرنے کے لیے ارنب گوسوامی، محمد زبیر، امیش دیوگن، نوپور شرما کے مقدمات سے متعلق سپریم کورٹ کے سابقہ ​​فیصلوں کا بھی حوالہ دیا۔ عرضیاں سننے کے بعد عدالت عظمیٰ نے معاملے کی مزید سماعت 15 مارچ کو مقرر کی۔

واضح رہے کہ ادے ندھی اسٹالن تمل ناڈو کے وزیراعلیٰ ایم کے اسٹالن کے بیٹے ہیں۔ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے دو ستمبر 2023 میں ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ سناتن دھرم سماجی انصاف اور مساوات کے خلاف ہے اور اس لیے اسے ختم ہونا چاہیے۔

اس کے بعد ملک کی سیاست میں ہنگامہ برپا ہوگیا جس پر اسٹالن نے کہا کہ بی جے پی کی زیر قیادت مرکزی حکومت نے ان کے تبصرے کو توڑ مروڑ کر پیش کیا اور پوری قوم کو اس کے بارے میں بات کرنے پر مجبور کیا۔ اپنے بیان کا دفاع کرتے ہوئے ادے ندھی اسٹالن نے کہا کہ انھوں نے کوئی غلط بات نہیں کی ہے اور وہ قانونی طور پر اس مسئلے کا سامنا کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں:

پارلیمنٹ کے افتتاح کیلئے صدر جمہوریہ کو مدعو نہ کرنے جیسے سناتن طرز عمل کے خلاف، ادے ندھی

اسٹالن کے بیٹے کا سناتن دھرم پر متنازع تبصرہ، بی جے پی کا انڈیا اتحاد پر حملہ

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے پیر کو تمل ناڈو کے وزیر ادے ندھی اسٹالن کے مبینہ طور پر سناتن دھرم مخالف بیان کے خلاف مختلف ریاستوں میں درج مقدمات کو یکجا کرنے کی ہدایت دینے کی ان کی درخواست پر سماعت کے دوران سرزنش کی اور کہا کہ بحیثیت وزیر انہیں اس کے نتائج کا علم ہونا چاہیے تھا۔

جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس دیپانکر دتہ کی بنچ نے شروع سے ہی سخت موقف اختیار کرتے ہوئے اسٹالن کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر وکیل اے ایم سنگھوی کو زبانی طور پر کہا کہ انہیں راحت کے لیے متعلقہ ہائی کورٹ سے رجوع کرنا چاہیے۔ تاہم بنچ نے، سینئر وکیل سنگھوی کی جانب سے مختلف معاملات میں عدالت کے موقف کا حوالہ دیتے ہوئے راحت کی گزارش کے بعد درخواست پر 15 مارچ کو سماعت کے لیے رضامندی ظاہر کردی۔

بنچ نے سماعت کے دوران کہا، "آپ نے (اسٹالن) آئین کے آرٹیکل 19(1)(اے) کے تحت تقریر اور اظہار رائے کی آزادی کے اپنے حق کا غلط استعمال کیا۔ آپ نے مذہبی آزادی کے لئے آرٹیکل 25 کے تحت اپنے حق کا غلط استعمال کیا اور اب آپ آئین کے آرٹیکل 32 کے تحت اپنے حق کا استعمال کر رہے ہیں۔

بنچ نے کہا (اسٹالن کے سناتن دھرم کے بیان پر)، 'آپ عام آدمی نہیں ہیں، آپ ایک وزیر ہیں، آپ کو اس کے نتائج کو جاننا چاہیے۔ آپ نے جو کیا، کیا اس کا نتیجہ آپ نہیں جانتے۔ ان کے وکیل سنگھوی نے عدالت کو بتایا کہ اس معاملے میں اسٹالن کے خلاف اتر پردیش، بنگلورو، پٹنہ، جموں اور دیگر ریاستوں میں ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر درخواست گزار کو ہائی کورٹ جانا پڑے تو اسے کم از کم چھ ہائی کورٹ سے رجوع کرنا پڑے گا۔ یہ استغاثہ کو ہراساں کرنا ہے۔

سینئر وکیل نے مقدمات کو یکجا کرنے کے لیے ارنب گوسوامی، محمد زبیر، امیش دیوگن، نوپور شرما کے مقدمات سے متعلق سپریم کورٹ کے سابقہ ​​فیصلوں کا بھی حوالہ دیا۔ عرضیاں سننے کے بعد عدالت عظمیٰ نے معاملے کی مزید سماعت 15 مارچ کو مقرر کی۔

واضح رہے کہ ادے ندھی اسٹالن تمل ناڈو کے وزیراعلیٰ ایم کے اسٹالن کے بیٹے ہیں۔ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے دو ستمبر 2023 میں ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ سناتن دھرم سماجی انصاف اور مساوات کے خلاف ہے اور اس لیے اسے ختم ہونا چاہیے۔

اس کے بعد ملک کی سیاست میں ہنگامہ برپا ہوگیا جس پر اسٹالن نے کہا کہ بی جے پی کی زیر قیادت مرکزی حکومت نے ان کے تبصرے کو توڑ مروڑ کر پیش کیا اور پوری قوم کو اس کے بارے میں بات کرنے پر مجبور کیا۔ اپنے بیان کا دفاع کرتے ہوئے ادے ندھی اسٹالن نے کہا کہ انھوں نے کوئی غلط بات نہیں کی ہے اور وہ قانونی طور پر اس مسئلے کا سامنا کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں:

پارلیمنٹ کے افتتاح کیلئے صدر جمہوریہ کو مدعو نہ کرنے جیسے سناتن طرز عمل کے خلاف، ادے ندھی

اسٹالن کے بیٹے کا سناتن دھرم پر متنازع تبصرہ، بی جے پی کا انڈیا اتحاد پر حملہ

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.