پٹنہ: سپریم کورٹ نے پٹنہ ہائی کورٹ کے حکم کو چیلنج کرنے والی آر جے ڈی کی درخواست پر جواب دہندگان کو نوٹس جاری کیا ہے جس میں ریاستی حکومت کی طرف سے پسماندہ طبقات، درج فہرست قبائل اور درج فہرست ذاتوں کے لیے ملازمتوں اور تعلیمی اداروں میں ریزرویشن میں اضافے کو منسوخ کر دیا گیا تھا۔ سپریم کورٹ نے اس پٹیشن کو اسی طرح کی دیگر درخواستوں کے ساتھ ٹیگ کیا ہے۔
آپ کو بتا دیں کہ پٹنہ ہائی کورٹ نے تعلیمی اداروں اور سرکاری ملازمتوں میں ایس سی، ایس ٹی اور او بی سی کے ریزرویشن کو 50 سے بڑھا کر 65 فیصد کرنے کے ریاستی حکومت کے فیصلے کو مسترد کر دیا تھا۔ اس کے بعد بہار حکومت نے سپریم کورٹ میں اپیل کی تھی۔
29 جولائی کو سپریم کورٹ نے 65 فیصد ریزرویشن قانون پر پٹنہ ہائی کورٹ کے فیصلے پر روک لگانے سے انکار کر دیا تھا۔ یکم اگست کو سپریم کورٹ نے درج فہرست ذات قبائل کے ذیلی زمرہ کو تسلیم کیا تھا۔ اس کے مطابق اب ریاستی حکومت پہلے سے موجود ریزرویشن سے سماج کے انتہائی پسماندہ اور ضرورت مند لوگوں کو کوٹہ دے سکے گی۔
آپ کو بتاتے چلیں کہ بہار میں ذات پات کی مردم شماری کے بعد الائنس حکومت نے ریزرویشن کو 50 سے بڑھا کر 65 فیصد کر دیا تھا۔ اس حوالے سے ایک بل بھی اسمبلی میں منظور کیا گیا۔ حالانکہ پٹنہ ہائی کورٹ نے اس قانون کو منسوخ کر دیا تھا۔ اس کے بعد حکومت نے ہائی کورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا۔ اس کے بعد آر جے ڈی نے اس معاملے کو لے کر سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی۔ اس کے علاوہ گرینڈ الائنس کی جانب سے بھی اس حوالے سے مسلسل بیانات دیے جا رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: نیٹ یو جی پیپر لیک کیس میں سپریم کورٹ کا اہم فیصلہ، کہا یہ معاملہ صرف پٹنہ اور ہزاری باغ تک محدود ہے - NEET UG paper leak case
عدالت کے باہر بھی آر جے ڈی نے اس مسئلے کا فائدہ اٹھانے کی پوری کوشش کی ہے۔ آر جے ڈی نے ذات پات کی مردم شماری کے بعد ریزرویشن میں اضافہ کو لے کر پوری ریاست میں احتجاج بھی کیا تھا۔ ساتھ ہی لالو اور تیجسوی کی جانب سے یہ الزام بھی لگایا گیا کہ بی جے پی ریزرویشن ختم کرنے کی سازش کر رہی ہے۔