ETV Bharat / bharat

سپریم کورٹ نے بابا رام دیو، بال کرشنا کو اشتہار دے کر معافی مانگنے کی ہدایت دی - Supreme Court on Baba Ramdev

Supreme Court asked Baba Ramdev to apologize: سپریم کورٹ نے بابا رام دیو، بال کرشنا کو اشتہار کے ذریعہ معافی نامہ جاری کرنے کی ہدایت دی ہے۔ کورٹ نے قبل ازیں 2 اور 10 اپریل کو دو مرتبہ رام دیو کے معافی نامہ کو درست نہیں پایا تھا اور مسترد کر دیا تھا۔

Supreme Court directs Baba Ramdev, Balkrishna to issue an Apology by advertising
Supreme Court directs Baba Ramdev, Balkrishna to issue an Apology by advertising
author img

By UNI (United News of India)

Published : Apr 16, 2024, 4:52 PM IST

نئی دہلی: عدالت عظمیٰ نے مختلف بیماریوں کے علاج سے متعلق پتنجلی آیوروید کے 'گمراہ کن' اشتہارات اور ایلوپیتھک ادویات کے خلاف بیان دینے سے متعلق توہین عدالت کے معاملہ میں منگل کو یوگا گرو بابا رام دیو کے معاملہ کی سماعت کی عدالت میں پیش ہونے والے بابا رام دیو کے شاگرد اور پتنجلی آیوروید کے منیجنگ ڈائریکٹر آچاریہ بال کرشن کی جانب سے غیر مشروط معافی کی درخواست کا نوٹس لیتے ہوئے انہیں ایک ہفتہ کے اندر اشتہار کے ذریعہ معافی نامہ شائع کرنے کی ہدایت دی۔

یہ بھی پڑھیں:

گمراہ کن اشتہارات معاملہ میں رام دیو کی معافی کو قبول کرنے سے سپریم کورٹ کا انکار - Apology By Patanjali Ramdev

جسٹس ہیما کوہلی اور جسٹس احسن الدین امان اللہ کی بنچ نے بابا رام دیو اور بال کرشنا کی جانب سے معافی مانگنے اور معافی نامہ شائع کرنے پر رضامندی ظاہر کرنے کے بعد واضح کیا کہ انہیں ابھی تک اس معاملہ میں 'چھوٹ ' نہیں دی گئی ہے۔ دونوں کی طرف سے معافی کے بعد بنچ نے کہا کہ ہم نے ابھی تک یہ فیصلہ نہیں کیا ہے کہ آپ کی معافی قبول کرنی ہے یا نہیں۔ بنچ نے کہا کہ انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن کی طرف سے دائر اس درخواست پر اگلی سماعت 23 اپریل کو ہوگی۔
عدالت عظمیٰ نے اس سے قبل دو مرتبہ (2 اور 10 اپریل) کو ان کے معافی نامے کو درست نہیں پایا اور اسے مسترد کر دیا تھا۔ سپریم کورٹ نے 10 اپریل کو معافی نامہ کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا، 'ہم اس حلف نامہ کو قبول کرنے سے انکار کرتے ہیں۔ یہ (توہین) جان بوجھ کر کی گئی ہے۔ انہیں (بابا رام دیو اور بال کرشن کو) اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔ "ہم اس معاملہ میں لبرل نہیں بننا چاہتے۔"

بنچ نے فریقین کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر ایڈووکیٹ مکل روہتگی اور بلبیر سنگھ سے کہا تھا کہ وہ (بابا رام دیو اور بال کرشن دونوں ہی) عدالتی کارروائی کو بہت ہلکے میں لے رہے ہیں۔ سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ رام دیو اور بال کرشن نے بیرون ملک سفر کے جھوٹے دعوے کرکے عدالت کے سامنے ذاتی حاضری سے بچنے کی کوشش کی۔ بنچ نے کہا تھا کہ 30 مارچ کو دیے گئے حلف نامہ میں 31 مارچ کے ہوائی سفر کے ٹکٹ منسلک تھے اور جب حلف نامہ دیا گیا تو ٹکٹ موجود نہیں تھے۔

بنچ نے پتنجلی پر اس معاملہ (گمراہ کن اشتہارات) میں اتراکھنڈ لائسنسنگ اتھارٹی کے غیر فعال ہونے اور مرکزی حکومت کے جاری کردہ خطوط کے باوجود دیویا فارمیسی کے خلاف کوئی کارروائی کرنے میں ناکامی پر بھی اپنی ناراضگی کا اعادہ کیا تھا۔ بنچ نے کہا تھا کہ ’’ہمیں یہ جان کر حیرت ہوئی کہ فائلوں کو آگے بھیجنے کے علاوہ ان کے ذریعہ کچھ نہیں کیا گیا۔ اس سے ذمہ داری سے غفلت اور کیس کو لٹکانے کی کوشش صاف ظاہر ہوتی ہے۔ ان متعلقہ برسوں کے دوران (اتراکھنڈ) اسٹیٹ لائسنسنگ اتھارٹی گہری نیند میں رہی۔ سپریم کورٹ نے کہا تھا "یہ لائسنسنگ اتھارٹی کی طرف سے جان بوجھ کر اور مکمل طور پر احمقانہ حرکت ہے۔

بنچ نے مزید کہا تھا ’’ہم توہین عدالت کا نوٹس جاری کرنے کے حق میں ہیں، لیکن فی الحال ایسا کرنے سے گریز کر رہے ہیں۔ وہ چار ہفتوں کے اندر حلف نامہ داخل کریں۔ عدالت عظمیٰ نے 10 اپریل کو رام دیو اور آچاریہ بال کرشن کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی سے متعلق کیس کی سماعت 16 اپریل تک ملتوی کر دی تھی، جب کہ وہ اتراکھنڈ اسٹیٹ لائسنسنگ اتھارٹی کے خلاف کیس کی سماعت 30 اپریل کو کرے گی۔ خیال رہے کہ انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن نے اپنی عرضی میں ایلوپیتھی دوا کو بدنام کرنے پر بابا رام دیو اور پتنجلی آیوروید کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

یو این آئی

نئی دہلی: عدالت عظمیٰ نے مختلف بیماریوں کے علاج سے متعلق پتنجلی آیوروید کے 'گمراہ کن' اشتہارات اور ایلوپیتھک ادویات کے خلاف بیان دینے سے متعلق توہین عدالت کے معاملہ میں منگل کو یوگا گرو بابا رام دیو کے معاملہ کی سماعت کی عدالت میں پیش ہونے والے بابا رام دیو کے شاگرد اور پتنجلی آیوروید کے منیجنگ ڈائریکٹر آچاریہ بال کرشن کی جانب سے غیر مشروط معافی کی درخواست کا نوٹس لیتے ہوئے انہیں ایک ہفتہ کے اندر اشتہار کے ذریعہ معافی نامہ شائع کرنے کی ہدایت دی۔

یہ بھی پڑھیں:

گمراہ کن اشتہارات معاملہ میں رام دیو کی معافی کو قبول کرنے سے سپریم کورٹ کا انکار - Apology By Patanjali Ramdev

جسٹس ہیما کوہلی اور جسٹس احسن الدین امان اللہ کی بنچ نے بابا رام دیو اور بال کرشنا کی جانب سے معافی مانگنے اور معافی نامہ شائع کرنے پر رضامندی ظاہر کرنے کے بعد واضح کیا کہ انہیں ابھی تک اس معاملہ میں 'چھوٹ ' نہیں دی گئی ہے۔ دونوں کی طرف سے معافی کے بعد بنچ نے کہا کہ ہم نے ابھی تک یہ فیصلہ نہیں کیا ہے کہ آپ کی معافی قبول کرنی ہے یا نہیں۔ بنچ نے کہا کہ انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن کی طرف سے دائر اس درخواست پر اگلی سماعت 23 اپریل کو ہوگی۔
عدالت عظمیٰ نے اس سے قبل دو مرتبہ (2 اور 10 اپریل) کو ان کے معافی نامے کو درست نہیں پایا اور اسے مسترد کر دیا تھا۔ سپریم کورٹ نے 10 اپریل کو معافی نامہ کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا، 'ہم اس حلف نامہ کو قبول کرنے سے انکار کرتے ہیں۔ یہ (توہین) جان بوجھ کر کی گئی ہے۔ انہیں (بابا رام دیو اور بال کرشن کو) اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔ "ہم اس معاملہ میں لبرل نہیں بننا چاہتے۔"

بنچ نے فریقین کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر ایڈووکیٹ مکل روہتگی اور بلبیر سنگھ سے کہا تھا کہ وہ (بابا رام دیو اور بال کرشن دونوں ہی) عدالتی کارروائی کو بہت ہلکے میں لے رہے ہیں۔ سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ رام دیو اور بال کرشن نے بیرون ملک سفر کے جھوٹے دعوے کرکے عدالت کے سامنے ذاتی حاضری سے بچنے کی کوشش کی۔ بنچ نے کہا تھا کہ 30 مارچ کو دیے گئے حلف نامہ میں 31 مارچ کے ہوائی سفر کے ٹکٹ منسلک تھے اور جب حلف نامہ دیا گیا تو ٹکٹ موجود نہیں تھے۔

بنچ نے پتنجلی پر اس معاملہ (گمراہ کن اشتہارات) میں اتراکھنڈ لائسنسنگ اتھارٹی کے غیر فعال ہونے اور مرکزی حکومت کے جاری کردہ خطوط کے باوجود دیویا فارمیسی کے خلاف کوئی کارروائی کرنے میں ناکامی پر بھی اپنی ناراضگی کا اعادہ کیا تھا۔ بنچ نے کہا تھا کہ ’’ہمیں یہ جان کر حیرت ہوئی کہ فائلوں کو آگے بھیجنے کے علاوہ ان کے ذریعہ کچھ نہیں کیا گیا۔ اس سے ذمہ داری سے غفلت اور کیس کو لٹکانے کی کوشش صاف ظاہر ہوتی ہے۔ ان متعلقہ برسوں کے دوران (اتراکھنڈ) اسٹیٹ لائسنسنگ اتھارٹی گہری نیند میں رہی۔ سپریم کورٹ نے کہا تھا "یہ لائسنسنگ اتھارٹی کی طرف سے جان بوجھ کر اور مکمل طور پر احمقانہ حرکت ہے۔

بنچ نے مزید کہا تھا ’’ہم توہین عدالت کا نوٹس جاری کرنے کے حق میں ہیں، لیکن فی الحال ایسا کرنے سے گریز کر رہے ہیں۔ وہ چار ہفتوں کے اندر حلف نامہ داخل کریں۔ عدالت عظمیٰ نے 10 اپریل کو رام دیو اور آچاریہ بال کرشن کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی سے متعلق کیس کی سماعت 16 اپریل تک ملتوی کر دی تھی، جب کہ وہ اتراکھنڈ اسٹیٹ لائسنسنگ اتھارٹی کے خلاف کیس کی سماعت 30 اپریل کو کرے گی۔ خیال رہے کہ انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن نے اپنی عرضی میں ایلوپیتھی دوا کو بدنام کرنے پر بابا رام دیو اور پتنجلی آیوروید کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

یو این آئی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.