نئی دہلی: سپریم کورٹ نے منگل کو الہ آباد ہائی کورٹ کے موجودہ جج شیکھر کمار یادو کے متنازعہ بیان کا نوٹس لیا۔ سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ سے تفصیلات اور وضاحتیں طلب کر لیں۔ اطلاعات کے مطابق یہ معاملہ ابھی زیر غور ہے۔
آپ کو بتاتے چلیں، وشوھ ہندو پریشد کے ایک پروگرام میں الہ آباد ہائی کورٹ کے جج نے لیکچر دیتے ہوئے مبینہ طور پر کہا تھا کہ بھارت اکثریتی برادری کی خواہشات کے مطابق چلے گا۔ انہوں نے کہا کہ اکثریت کی فلاح و بہبود اور خوشی دوسروں کی نسبت زیادہ اہم ہے۔ اس پروگرام میں ایک اور جج دنیش پاٹھک بھی موجود تھے۔
قبل ازیں جوڈیشل اکاؤنٹیبلٹی اینڈ ریفارمزکے کنوینر پرشانت بھوشن نے بھی چیف جسٹس سنجیو کھنہ سے اس معاملہ میں شکایت کی تھی اور تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔ این جی او نے عدالتی اخلاقیات اور غیر جانبداری اور سیکولرازم کے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کا الزام لگایا ہے۔ شکایت میں پرشانت بھوشن نے لکھا کہ جسٹس یادو نے یونیفارم سول کوڈ (یو سی سی) کی حمایت میں تقریر کی، جو متنازعہ ہے۔ یہ بیان مسلم کمیونٹی کو نشانہ بناتے ہوئے دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ میں پی آئی ایل دائر، ہائی وے پر لگے بلاکیج فوری طور پر ہٹائی جائیں
اس سے قبل پیر کو کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ) کی رہنما ورندا کرات نے بھی چیف جسٹس کو خط لکھا ہے، جبکہ حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ اسدالدین اویسی نے ہائیکورٹ کی جانب سے کی گئی متنازعہ تقریر پر سخت تنقید کی تھی۔