نئی دہلی: سپریم کورٹ نے جمعرات کو انو کپور کی فلم 'ہمارے بارہ' کی 14 جون کو ریلیز پر اس الزام کا نوٹس لیتے ہوئے روک لگا دیا کہ فلم اسلامی عقیدے اور شادی شدہ مسلم خواتین کی توہین آمیز ہے۔ جسٹس وکرم ناتھ اور سندیپ مہتا پر مشتمل تعطیلاتی بنچ نے درخواست گزار اظہر باشا تمبولی کی نمائندگی کرنے والی وکیل فوزیہ شکیل کی عرضیوں کا نوٹس لیا اور بامبے ہائی کورٹ سے درخواست پر جلد فیصلہ کرنے کو کہا۔
بنچ نے فلم کی ریلیز پر روک لگاتے ہوئے کہا کہ ہم نے صبح فلم کا ٹریلر دیکھا ہے اور ٹریلر میں تمام جارحانہ ڈائیلاگ جاری ہیں۔ بنچ نے ممبئی ہائی کورٹ کی عرضی کو نمٹانے تک فلم کی نمائش پر روک لگا دی۔ شکیل نے کہا کہ ہائی کورٹ نے "غیر معقول حکم" کے ذریعے فلم کی ریلیز پر روک ختم کر دی۔
انہوں نے کہا کہ "ہائی کورٹ سی بی ایف سی کو کمیٹی بنانے کی ہدایت نہیں کر سکتی تھی کیونکہ سی بی ایف سی ایک فریق تھا، جو قانونی چارہ جوئی میں دلچسپی رکھتا تھا۔" سپریم کورٹ نے کہا کہ تمام اعتراضات بشمول سینٹرل بورڈ آف فلم سرٹیفیکیشن (سی بی ایف سی) کو کمیٹی کا انتخاب کرنے کی ہدایت، فریقین کے لیے ہائی کورٹ کے سامنے اٹھانے کے لیے کھلا چھوڑ دیا گیا ہے۔ کرناٹک میں پہلے ہی پابندی کا شکار یہ فلم 14 جون کو ریلیز ہونی تھی۔
یہ بھی پڑھیں:
واضح رہے کہ فلم ہم دو ہمارے بارہ کو لے کر ممبئی ہائی کورٹ نے دو متنازعہ ڈائیلاگ کو ہٹا کر فلم کو ریلیز کرنے کی اجازت دے دی تھی۔ کورٹ نے کہا تھا کہ متنازعہ ڈائیلاگ کو فلم سے ہٹایا جانا ضروری ہے۔ فلم میں مسلمانوں کے مذہبی جذبات مجروح کرنے اور قرآن پاک کی آیت کو غلط طریقہ سے پیش کیا گیا ہے۔ یہ سارا منظر فلم کے ٹریلر میں دکھایا گیا ہے۔ جس کے بعد اس فلم کے خلاف ممبئی ہائی کورٹ سے رجوع کیا گیا۔ کورٹ میں دونوں فریقین کو سننے کے بعد اس فلم کی ریلیز کی اجازت دے دی تھی۔ ہائی کورٹ کے اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا گیا۔ سپریم کورٹ نے اس فلم کی ریلیز پر روک لگادی ہے۔