سنبھل: سنبھل تشدد کی عدالتی تحقیقات کے لیے تشکیل دی گئی تین رکنی ٹیم آج سنبھل پہنچی۔ ٹیم کو دو ماہ میں اپنی رپورٹ پیش کرنی ہے۔ پولیس کی جانب سے سخت حفاظتی بندوبست کیے گئے ہیں۔ کمیٹی تشدد زدہ علاقوں کا جائزہ لے رہی ہے۔
#WATCH | Uttar Pradesh | Amid heightened security, members of the 3-member judicial inquiry committee enter Shahi Jama Masjid for inspection.
— ANI (@ANI) December 1, 2024
Supreme Court on November 29, asked the Sambhal trial court not to proceed in the suit against the Shahi Jama Masjid, till the petition… pic.twitter.com/3xH9WEBQT9
24 نومبر کو کورٹ کمشنر نے سنبھل کی شاہی جامع مسجد کو ہری ہر مندر ہونے کے دعوے کو لے کر ایک سروے کیا تھا۔ اس سروے کے دوران تشدد پھوٹ پڑا تھا۔ پتھراؤ، آتش زنی اور فائرنگ میں پانچ افراد کی موت ہو گئی تھی۔ جبکہ متعدد پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔ اس تشدد کے بعد پولیس نے بڑے پیمانے پر کارروائی کی۔
#WATCH | Uttar Pradesh | Amid heightened security, members of the 3-member judicial inquiry committee inspect the area in Sambhal where violence broke out on 24th November, over the Shahi Jama Masjid survey. pic.twitter.com/syj1CFM5AA
— ANI (@ANI) December 1, 2024
ایس پی ایم پی ضیاء الرحمن برک اور ایس پی ایم ایل اے اقبال محمود کے بیٹے سہیل اقبال سمیت کئی لوگوں کے خلاف سنگین دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے، جبکہ 2750 نامعلوم افراد کے خلاف بھی مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ تشدد سے نمٹنے کے لیے کئی اضلاع سے پولیس فورس کو تعینات کیا گیا ہے۔ ساتھ ہی اس معاملے پر سیاست بھی گرم ہو گئی ہے۔
اب حکومت نے جوڈیشل انکوائری کمیٹی بنا دی ہے۔ ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ جج دیویندر اروڑہ کی قیادت میں تین رکنی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ اس کمیٹی میں سابق آئی پی ایس اے کے جین اور امیت موہن پرساد بھی شامل ہیں۔ یہ کمیٹی دو ماہ میں تحقیقاتی رپورٹ حکومت کو فراہم کرے گی۔
یہ بھی پڑھیں: