نئی دہلی: 'دربار ہال' کے علاوہ راشٹرپتی بھون کے دو اہم ہالوں کا نام 'اشوکا ہال' جمعرات کو تبدیل کر دیا گیا۔ دربار ہال اب 'گنتنتر منڈپ' اور اشوک ہال 'اشوک منڈپ' کے نام سے جانا جائے گا۔ ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ راشٹرپتی بھون، ہندوستان کے صدر کا دفتر اور رہائش گاہ، قوم کی علامت اور ملک کا انمول ورثہ ہے۔ اپوزیشن جماعتوں نے حکومت کے اس فیصلے کی مخالفت کی ہے۔ اس سلسلے میں کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی واڈرا نے کہا ہے کہ دربار کا کوئی تصور نہیں ہے، بلکہ شہنشاہ کا تصور ہے۔
اس حوالے سے صدر سیکرٹریٹ سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اسے عوام تک زیادہ سے زیادہ قابل رسائی بنانے کے لیے مسلسل کوششیں کی جا رہی ہیں۔ راشٹرپتی بھون کے ماحول کو ہندوستانی ثقافتی اقدار اور اخلاقیات کا عکاس بنانے کے لیے مسلسل کوششیں کی گئی ہیں۔ بیان کے مطابق، اس سلسلے میں صدر دروپدی مرمو راشٹرپتی بھون کے دو اہم ہالوں - 'دربار ہال' اور 'اشوکا ہال' کے نام بدل کر 'گنتنتر منڈپ' اور 'اشوکا منڈپ' کرنے پر خوش ہیں۔
دربار ہال قومی ایوارڈز کی پیشکش جیسے اہم کاموں سمیت تقریبات کے انعقاد کا مقام ہے۔ بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ لفظ 'دربار' سے مراد ہندوستانی حکمران اور برطانوی عدالتیں اور اسمبلیاں ہیں۔ تاہم ہندوستان کے جمہوریہ بننے کے بعد عدالت کی مطابقت ختم ہو گئی۔ جبکہ 'جمہوریہ' کا تصور ہندوستانی سماج میں قدیم زمانے سے موجود ہے۔ 'گنتنتر منڈپ' پنڈال کے لیے ایک موزوں نام ہے۔
راشٹرپتی بھون نے کہا کہ لفظ 'اشوک' کا مطلب ہے کوئی ایسا شخص جو تمام دکھوں سے آزاد ہو اور اس کے علاوہ اشوک کا مطلب شہنشاہ اشوک بھی ہے جو اتحاد اور پرامن بقائے باہمی کی علامت ہے۔ بیان کے مطابق اشوکا ستون جمہوریہ ہند کی قومی علامت ہے۔ اس کے نتیجے میں اشوکا ہال کا نام بدل کر اشوکا منڈپ کر دیا گیا ہے۔