چنڈی گڑھ: پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ سرسا ڈیرہ کے سربراہ گرمیت رام رحیم کو مسلسل پیرول دینے کے معاملے پر ہریانہ حکومت پر سخت سوال پوچھا ہے۔ہائی کورٹ نے ہریانہ حکومت سے پوچھا ہے کہ صرف رام رحیم کو ہی بار بار پیرول کیوں دی جارہی ہے۔
ہائی کورٹ نے حکومت سے یہ بھی سوال کیا کہ جس طرح رام رحیم کو پیرول دیا جا رہا ہے، دوسرے قیدیوں کو یہ فائدہ کیوں نہیں دیا جاتا؟ ہائی کورٹ نے ہریانہ حکومت سے جواب طلب کیا ہے وہ اگلی سماعت میں بتائے کہ رام رحیم جیسے حالات میں کتنے مجرموں کو پیرول کی درخواستیں موصول ہوئی ہیں اور کتنے کیسوں میں پیرول دی گئی ہے۔
اس کے علاوہ ہائی کورٹ نے پیرول کے مطالبے سے متعلق ہائی کورٹ میں زیر التوا درخواستوں کی تفصیلات بھی جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔ اس معاملے میں ہریانہ حکومت نے ہائی کورٹ میں کہا کہ گرمیت رام رحیم کی پیرول 10 مارچ کو ختم ہو رہی ہے اور وہ اسی دن خودسپردگی کریں گے۔
عدالت نے حکومت کو حکم دیا ہے کہ عدالت کی اجازت کے بغیر ہریانہ حکومت مستقبل میں گرمیت رام رحیم کو پیرول نہیں دے گی۔ واضح رہے کہ گرمیت رام رحیم کو 19 جنوری کو نویں بار 50 دن کی پیرول پر رہا کیا گیا تھا، جس کی مدت 10 مارچ کو ختم ہو رہی ہے۔
ایک سزا یافتہ شخص کو بار بار پیرول دیے جانے کے خلاف شرومنی گوردوارہ پربندھک کمیٹی (ایس جی پی سی) کی جانب سے ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی۔ ایس جی پی سی نے کہا کہ رام رحیم کے خلاف کئی سنگین مقدمات درج ہیں۔ ان میں قصوروار پائے جانے کے بعد انہیں سزا بھی سنائی گئی ہے۔ اس کے باوجود ہریانہ حکومت انہیں بار بار پیرول دے رہی ہے۔ یہ سراسر غلط ہے، اس لیے رام رحیم کو دی گئی پیرول کو منسوخ کیا جانا چاہیے۔ اسی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے ہائی کورٹ نے حکومت کو مذکورہ احکامات دیے ہیں۔
گرمیت رام رحیم کو 20 سال کی سزا: گرمیت رام رحیم کو اپنی دو طالبات کے ساتھ عصمت دری کا مجرم پایا گیا ہے۔ جس میں اسے 20 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ 2021 میں ڈیرہ مینیجر رنجیت سنگھ کے قتل کی سازش کرنے کے الزام میں ڈیرہ سربراہ کو بھی چار دیگر افراد کے ساتھ مجرم قرار دیا گیا تھا۔ اس معاملے میں بھی ڈیرہ سربراہ اور تین دیگر کو 16 سال کی جیل کی سزا سنائی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ڈیرہ سچا سودہ کے سربراہ رام رحیم سمیت 5 قصورواروں کو عمر قید