نئی دہلی: وقف ترمیمی بل پر پارلیمنٹ میں بحث جاری ہے۔ موجودہ حکومت بھی اس بل کو لیکر بہت سنجیدہ ہے اور اس میں بڑی ترمیم کرنا چاہتی ہے۔ اسی سلسلے میں آج بی جے پی کی قیادت والی این ڈی اے حکومت نے وقف ایکٹ 1995 میں ترمیم کے لیے لوک سبھا میں وقف (ترمیمی) بل 2024 پیش کر دیا ہے۔ حکومت کا موقف ہے کہ اس بل کا مقصد ریاستی وقف بورڈ کے اختیارات، وقف املاک کے رجسٹریشن اور سروے اور تجاوزات کو ہٹانے سے متعلق مسائل کو مؤثر طریقے سے حل کرنا ہے۔ جب کہ اقلیتی رہنماؤں کا الزام ہے کہ حکومت اس بل کے ذریعہ وقف بورڈ کے اختیارات کو ختم کرنا چاہتی ہے اور اس کی مدد سے وہ اپنے بھگوا ایجنڈے کو آگے بڑھانا چاہتی ہے۔
پارٹی ذرائع کے مطابق سماج وادی پارٹی پارلیمنٹ میں وقف بل کی مخالفت کرے گی۔ این ڈی اے حکومت نے وقف املاک (غیر مجاز قابضین کی بے دخلی) بل 2014 کو واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے، جسے فروری 2014 میں راجیہ سبھا میں پیش کیا گیا تھا جب کانگریس کی قیادت والی یو پی اے حکومت برسراقتدار تھی۔
وقف بورڈ ایکٹ میں ترمیم کے لیے حکومت آج لوک سبھا میں دو بل پیش کرے گی:
آج حکومت وقف بورڈ کو دیے گئے اختیارات کو کم کرنے اور اس کے نظام کو شفاف بنانے کے لیے بل میں ترمیم کرنے جا رہی ہے۔ اس میں مسلم سماج کے دیگر پسماندہ طبقات بشمول مسلم خواتین، شیعہ، سنی، بوہرہ اور آغاخانی جیسے طبقات کو بھی نمائندگی دینے کی بات کی گئی ہے۔
مرکزی اقلیتی امور کے وزیر کرن رجیجو آج لوک سبھا میں وقف بورڈ ایکٹ میں ترمیم سے متعلق دو اہم بل پیش کرنے والے ہیں۔ لوک سبھا کے ایجنڈے کے مطابق، مرکزی اقلیتی امور کے وزیر کرن رجیجو وقف (ترمیمی) بل 2024 اور مسلم وقف (منسوخ) بل 2024 لوک سبھا میں پیش کریں گے۔
پہلے بل کے ذریعے وقف ایکٹ 1955 میں اہم ترمیم کی جائیں گی جبکہ دوسرے بل کے ذریعے مسلم وقف ایکٹ جو کہ ہندوستان کی آزادی سے پہلے 1923 میں بنایا گیا تھا اس کو ختم کر دینے کا منصوبہ ہے۔ اس سے پہلے اقلیتی امور کے وزیر کرن رجیجو وقف املاک سے متعلق قانون کو واپس لینے کے لیے راجیہ سبھا میں ایک بل پیش کریں گے، جسے منموہن سنگھ کی یو پی اے حکومت کے دور میں 18 فروری 2014 کو راجیہ سبھا میں پیش کیا گیا تھا۔
اس بل میں غیر مسلم رہنما کو بھی شامل کیا جائے گا۔ حکومت کا کہنا ہے کہ یہ لیڈران عوام کے ذریعہ منتخب ہوکر آتے ہیں اس لئے ان کا مذہب سے زیادہ عوام کی بھلائی کے لئے کام کرنا مقصد ہوتا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ این ڈی اے حکومت چاہتی ہے کہ اس بل کو ایوان میں اتفاق رائے سے منظور کرایا جائے اور غریب مسلمان خاص کر مسلم خواتین اور یتیموں کو انصاف فراہم کیا جائے۔
اگر ایوان میں اس بل پر اتفاق رائے نہیں ہوتا ہے تو حکومت اس بل کو مزید بحث کے لیے مشترکہ کمیٹی کو بھی بھیج سکتی ہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ وقف کے پاس زمین بہت ہے مگر اس پر کچھ خاص لوگوں کا قبضہ ہے۔ اس بل کا مقصد وقف املاک کو ناجائز قبضوں سے آزاد کرانا ہے۔ ملک میں ڈیفنس اور انڈین ریلوے کے بعد سب سے زیادہ اراضی وقف بورڈ کے پاس ہی ہے۔ فرق صرف اتنا ہے کہ یہ دونوں اراضیات سرکاری ہیں جبکہ وقف بورڈ غیر سرکاری ہے۔
پرینکا چترویدی نے وقف ایکٹ 1995 کی ترمیم پر اپنی رائے رکھی:
وقف ایکٹ 1995 میں ترمیم کے لیے مرکزی حکومت کے بل پیش کرنے پر شیو سینا (یو بی ٹی) کی رکن پارلیمنٹ پرینکا چترویدی نے کہا کہ جس طرح سے یہ بل لایا جا رہا ہے، میں پوچھوں گی کہ کیا ان کا اتحاد (این ڈی اے) اس کی حمایت کرے گا۔ میں پوچھنا چاہتی ہوں کہ کیا جے ڈی یو اور ٹی ڈی پی نے اس وقف بل کو دیکھا اور اپنی رضامندی دی ہے؟ اگر ایسا نہیں کیا گیا ہے تو یہ ضروری ہے کہ جب بھی ایسا کوئی بل آئے تو تمام اسٹیک ہولڈرز، اراکین پارلیمنٹ کی بات سنی جائے اور اگر ضرورت ہو تو اس میں ترامیم کی جائیں ورنہ کوئی ضرورت نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: