لکھنؤ: لوک سبھا انتخابات میں اتر پردیش میں بی جے پی کی ناقص کارکردگی آر ایس ایس اور بی جے پی کے لیے درد سر بن گئی ہے۔ بی جے پی اور آر ایس ایس اس یوپی کے نتائج کو ہضم نہیں کر پارہے۔ یہی وجہ ہے کہ اب آر ایس ایس اور بی جے پی میں دوریاں بڑھنے کی باتیں سامنے آنے لگی ہیں۔ اس کی تازہ مثال گورکھپور میں دیکھنے کو ملی۔ سی ایم یوگی اور راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کے سربراہ موہن بھاگوت کے دو دن تک گورکھپور میں رہنے کے باوجود ملاقات نہ کرنے پر افواہوں کا بازار گرم ہے۔ جب سے یوگی آدتیہ ناتھ اقتدار میں آئے ہیں ایسا کم ہی ہوا ہے۔ یہ بڑی بات ہے کہ آر ایس ایس سربراہ اور سی ایم یوگی کی ملاقات نہیں ہو پا رہی ہے۔ لوک سبھا انتخابات 2024 کے نتائج کا اعلان ہونے کے بعد موہن بھاگوت کا انتخابی مہم اور نتائج پر تبصرہ اس کے علاوہ سنگھ پرچارک اندریش کمار کی بھارتیہ جنتا پارٹی پر تنقید نے اس خبر کو تقویت دی ہے کہ راشٹریہ سویم سیوک سنگھ اور بھارتیہ جنتا پارٹی کے درمیان سب کچھ ٹھیک نہیں چل رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق بھاگوت اور یوگی کے گورکھپور میں ہونے کے باوجود ملاقات نہ ہونے کی بنیادی وجہ یہی تھی۔
- ایسا کیا ہو گیا کہ دو سال میں پہلی بار نہیں ہوئی ملاقات؟
واضح رہے گزشتہ دو سالوں میں جب بھی موہن بھاگوت لکھنؤ یا یوپی کے کسی ضلع میں آئے اور اس وقت سی ایم یوگی وہاں موجود تھے، انھوں نے ملاقات کی ہے۔ یوگی سے ملاقات کے لیے موہن بھاگوت نے وقت نکالا ہے۔ بھاگوت اور یوگی کی ملاقات اکثر لکھنؤ میں سنگھ کے دفتر بھارتی بھون میں ہوتی تھی۔ گورکھپور میں سنگھ کے کارکنوں کے پروگرام کے دوران قیاس آرائیاں کی جا رہی تھیں کہ سنگھ سربراہ اور یوگی کے درمیان ملاقات ضرور ہوگی۔ جس میں اہم مسائل پر تبادلہ خیال کیا جائے گا، لیکن ایسا نہ ہو سکا۔
- کیا بی جے پی اور سنگھ رہنماؤں کی بیان بازی ہے فاصلے بڑھنے کی وجہ؟
ایسا اندازہ لگایا جارہا ہے کہ ناگپور میں منعقدہ پروگرام میں موہن بھاگوت نے جو تبصرہ کیا تھا اسے بھارتیہ جنتا پارٹی کی انتخابی مہم سے جوڑ کر دیکھا جا رہا تھا۔ سنگھ کے سربراہ نے انتخابی مہم کو جنگ سے تعبیر کیا تھا۔ اس کے علاوہ انھوں نے منی پور تشدد کا معاملہ بھی اٹھایا اور حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے الزام لگایا کہ، حکومت منی پور کی طرف توجہ نہیں دے رہی ہے۔ ان تمام باتوں سے بھاگوت نے سیدھے طور پر بی جے پی کی مرکزی قیادت کو نشانہ بنایا۔ انتخابات سے قبل بی جے پی کے قومی صدر جے پی نڈا کا ایک بیان سامنے آیا تھا جس میں انھوں نے ایک انٹرویو میں واضح الفاظ میں کہا تھا کہ اب بی جے پی کو آر ایس ایس کی اتنی ضرورت نہیں ہے۔ دونوں طرف سے جاری یہ بیانات سنگھ اور بی جے پی کے بیچ بڑھ رہی دوریوں کو اجاگر کر رہے تھے۔ اور تو اور سنگھ کے سینئر پرچارک اندریش کمار کے بیان نے آگ میں گھی ڈالنے کا کام کیا۔ اندریش کمار نے کہا تھا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی شکست گھمنڈ کا نتیجہ ہے۔ ہاں یہ بات ضرور ہے کہ انھوں نے فوراً اپنا بیان واپس لے لیا۔
- یوگی اور بھاگوت کی ملاقات نہیں ہونے پر کیا کہتی ہے بی جے پی:
بی جے پی کے ذرائع کے مطابق جس طرح کا سنگھ اور پارٹی کو لے کر ماحول بنایا گیا ہے، اگر یوگی اور بھاگوت کی ملاقات ہوتی تو غلط فہمی میں اضافہ ہو سکتا تھا۔ سینئر صحافی اور سیاسی تجزیہ نگار راگھویندر پرتاپ سنگھ کے مطابق ہو سکتا ہے بھاگوت نے یوگی سے اس لیے ملاقات نہیں کی کیونکہ یوگی نے تب تک پارٹی کی مرکزی قیادت سے ملاقات نہیں کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: