ETV Bharat / bharat

سیم پترودا کے نسل پرستانہ تشبیہ سے وزیراعظم مودی ناراض، کانگریس کی وضاحت - PM Modi on Sam Pitroda

انڈین اوورسیز کانگریس کے چیئرمین سیم پترودا نے ایک انٹرویو کے دوران بھارتی جمہوریت میں تنوع کی تشبیہ دیتے وقت ملک کے مختلف حصوں سے تعلق رکھنے والے بھارتیوں کا موازنہ چینی، عربوں، گوروں اور افریقیوں سے کیا۔ جس کے بعد بی جے پی نے کانگریس پر تنقید کرتے ہوئے انہیں نسل پرست اور تفرقہ انگیز قرار دیا۔

PM Modi slams Congress after Sam Pitroda racial analogy
سیم پترودا کے نسل پرستانہ تشبیہ سے وزیراعظم مودی ناراض (INS)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : May 8, 2024, 9:54 PM IST

سیم پترودا کے نسل پرستانہ تشبیہ سے وزیراعظم مودی ناراض (ANI)

حیدرآباد: سیم پترودا نے بدھ کے روز انڈین اوورسیز کانگریس کے چیئرمین کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا جب ان کے متنازعہ ریمارکس نے بی جے پی کو کانگریس پر نسل پرست کا لیبل لگانے کا موقع دے دیا۔

دراصل سیم پترودا نے بھارتی جمہوریت کے تنوع پر تشبیہ دینے کی کوشش میں ملک کے مختلف حصوں سے تعلق رکھنے والے بھارتیوں کا موازنہ چینی، عربوں، گوروں اور افریقیوں سے کردیا۔

پترودا نے دی سٹیٹس مین کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ مشرقی بھارتی کے لوگ چینی، مغرب کے لوگ عرب، شمال کے لوگ شاید سفید فام اور جنوب کے لوگ افریقی نظر آتے ہیں۔

اس تبصرہ پر سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے وزیر اعظم مودی نے بدھ کو کہا کہ ملک کے لوگ جلد کے رنگ کی بنیاد پر توہین برداشت نہیں کریں گے۔

ورنگل میں ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے پی ایم مودی نے کہا کہ شہزادے (راہل گاندھی) آپ کو جواب دینا پڑے گا، میرا ملک اپنے ہم وطنوں کی جلد کے رنگ کی بنیاد پر بے عزتی برداشت نہیں کرے گا، مودی تو یہ کبھی برداشت نہیں کریں گا۔

پی ایم نے مزید کہا کہ ’’میں بہت سوچ رہا تھا کہ (صدر) دروپدی مرمو جو بہت اچھی شہرت رکھتی ہیں اور آدیواسی خاندان کی بیٹی ہیں، پھر کانگریس انہیں ہرانے کی اتنی کوشش کیوں کر رہی ہے لیکن آج مجھے اس کی وجہ معلوم ہوئی۔ مجھے معلوم ہوا کہ امریکہ میں ایک چچا ہیں جو 'شہزادہ' کے فلسفیانہ گائیڈر ہیں اور کرکٹ میں تھرڈ امپائر کی طرح یہ 'شہزادہ' تھرڈ امپائر سے مشورہ لیتے ہے۔‘‘

پی ایم نے مزید کہا "اس فلسفی چچا نے کہا کہ جن کی جلد کالی ہے وہ افریقہ سے ہیں، اس کا مطلب ہے کہ آپ ملک کے کئی لوگوں کو ان کی جلد کے رنگ کی بنیاد پر گالی دے رہے ہیں۔ وہ ملک کو کہاں لے جائیں گے؟ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ ہماری جلد کا رنگ کیا ہے، ہم وہ لوگ ہیں جو بھگوان کرشن کی پوجا کرتے ہیں۔

سیم پترودا نے دی سٹیٹس مین کے ساتھ ایک انٹرویو کے دوران کہا تھا کہ "ہم ہندوستان کی طرح متنوع ملک کو متحد رکھ سکتے ہیں، جہاں مشرق کے لوگ چینیوں کی طرح نظر آتے ہیں، مغربی بھارت کے لوگ عرب جیسے نظر آتے ہیں، شمال کے لوگ شاید سفید فام اور جنوبی کے لوگ افریقیوں جیسے نظر آتے ہیں، پھر بھی اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے، یہاں تمام لوگ بھائی بہن ہیں۔

پترودا نے یہ بھی کہا کہ بھارت دنیا میں جمہوریت کی ایک روشن مثال ہے، ہم سب مختلف زبانوں، مختلف مذاہب، رسم و رواج اور کھانے کا احترام کرتے ہیں۔ یہ وہ بھارت ہے جس پر میں یقین کرتا ہوں، جہاں ہر ایک کے لیے گنجائش ہے اور ہر کوئی تھوڑا بہت سمجھوتہ کرتا ہے۔ سیم پترودا نے مزید کہا کہ ملک کے لوگ 75 سال سے انتہائی خوش گوار ماحول میں رہ رہے ہیں۔ اگر کچھ معمولی لڑائیاں چھوڑ دی جائیں تو لوگ یہاں اکٹھے رہتے ہیں۔

کانگریس کے ترجمان جیرام رمیش نے ایکس پر پوسٹ کیا کہ پترودا نے بھارت کے تنوع کو واضح کرنے کے لیے ایک پوڈ کاسٹ میں جو تشبیہ دی ہے وہ ناقابل قبول ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انڈین نیشنل کانگریس اپنے آپ کو ان مشابہت سے مکمل طور پر الگ کرتی ہے۔

آسام کے وزیر اعلیٰ ہمانتا بسوا سرما نے پترودا کے اس بیان پر کہا کی "سام بھائی، میں شمال مشرق سے ہوں اور میں ایک ہندوستانی لگ رہا ہوں۔ ہم ایک متنوع ملک ہیں - ہم مختلف نظر آسکتے ہیں لیکن ہم سب ایک ہیں۔ ہمارے ملک کے بارے میں تھوڑا سا سمجھیں،"

ہماچل پردیش کی منڈی سے بی جے پی کی امیدوار، کنگنا رناوت نے بھی ایکس پر کہا کہ کانگریس کا پورا نظریہ تقسیم کرو اور حکومت کرو۔ سیم پترودا راہل گاندھی کے سرپرست ہیں۔ ہندوستانیوں کے لیے ان کی نسل پرستانہ اور تفرقہ انگیز باتیں سنیں۔ ان کا پورا نظریہ تقسیم کرو اور حکومت کرو۔ اپنے ساتھی ہندوستانیوں کو چینی اور افریقی کہنا تکلیف دہ ہے۔ کانگریس پر شرم کی بات ہے۔"

واضح رہے کہ پترودا نے اس سے قبل اس وقت تنازعہ کھڑا کردیا تھا جب انہوں نے ملک میں وراثت ٹیکس جیسے قانون کی وکالت کی تھی۔ تاہم، کانگریس نے سرکاری طور پر پترودا کے تبصروں سے خود کو دور کرتے ہوئے کہا کہ وہ ہر وقت پارٹی کے نقطہ نظر کی عکاسی نہیں کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں

متنازعہ ریمارکس کے بعد سیم پترودا کا انڈین اوورسیز کانگریس کے عہدے سے استعفیٰ

راہل کے قریبی سیم پترودا کا متنازعہ بیان، کہا، جنوبی ہندوستانی افریقی، شمالی ہندوستانی سفید فام

وراثت میں ملنے والی جائیداد پر ٹیکس لگانے سے متعلق کانگریس لیڈر سیم پترودا کے بیان پر ہنگامہ

سیم پترودا کے نسل پرستانہ تشبیہ سے وزیراعظم مودی ناراض (ANI)

حیدرآباد: سیم پترودا نے بدھ کے روز انڈین اوورسیز کانگریس کے چیئرمین کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا جب ان کے متنازعہ ریمارکس نے بی جے پی کو کانگریس پر نسل پرست کا لیبل لگانے کا موقع دے دیا۔

دراصل سیم پترودا نے بھارتی جمہوریت کے تنوع پر تشبیہ دینے کی کوشش میں ملک کے مختلف حصوں سے تعلق رکھنے والے بھارتیوں کا موازنہ چینی، عربوں، گوروں اور افریقیوں سے کردیا۔

پترودا نے دی سٹیٹس مین کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ مشرقی بھارتی کے لوگ چینی، مغرب کے لوگ عرب، شمال کے لوگ شاید سفید فام اور جنوب کے لوگ افریقی نظر آتے ہیں۔

اس تبصرہ پر سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے وزیر اعظم مودی نے بدھ کو کہا کہ ملک کے لوگ جلد کے رنگ کی بنیاد پر توہین برداشت نہیں کریں گے۔

ورنگل میں ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے پی ایم مودی نے کہا کہ شہزادے (راہل گاندھی) آپ کو جواب دینا پڑے گا، میرا ملک اپنے ہم وطنوں کی جلد کے رنگ کی بنیاد پر بے عزتی برداشت نہیں کرے گا، مودی تو یہ کبھی برداشت نہیں کریں گا۔

پی ایم نے مزید کہا کہ ’’میں بہت سوچ رہا تھا کہ (صدر) دروپدی مرمو جو بہت اچھی شہرت رکھتی ہیں اور آدیواسی خاندان کی بیٹی ہیں، پھر کانگریس انہیں ہرانے کی اتنی کوشش کیوں کر رہی ہے لیکن آج مجھے اس کی وجہ معلوم ہوئی۔ مجھے معلوم ہوا کہ امریکہ میں ایک چچا ہیں جو 'شہزادہ' کے فلسفیانہ گائیڈر ہیں اور کرکٹ میں تھرڈ امپائر کی طرح یہ 'شہزادہ' تھرڈ امپائر سے مشورہ لیتے ہے۔‘‘

پی ایم نے مزید کہا "اس فلسفی چچا نے کہا کہ جن کی جلد کالی ہے وہ افریقہ سے ہیں، اس کا مطلب ہے کہ آپ ملک کے کئی لوگوں کو ان کی جلد کے رنگ کی بنیاد پر گالی دے رہے ہیں۔ وہ ملک کو کہاں لے جائیں گے؟ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ ہماری جلد کا رنگ کیا ہے، ہم وہ لوگ ہیں جو بھگوان کرشن کی پوجا کرتے ہیں۔

سیم پترودا نے دی سٹیٹس مین کے ساتھ ایک انٹرویو کے دوران کہا تھا کہ "ہم ہندوستان کی طرح متنوع ملک کو متحد رکھ سکتے ہیں، جہاں مشرق کے لوگ چینیوں کی طرح نظر آتے ہیں، مغربی بھارت کے لوگ عرب جیسے نظر آتے ہیں، شمال کے لوگ شاید سفید فام اور جنوبی کے لوگ افریقیوں جیسے نظر آتے ہیں، پھر بھی اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے، یہاں تمام لوگ بھائی بہن ہیں۔

پترودا نے یہ بھی کہا کہ بھارت دنیا میں جمہوریت کی ایک روشن مثال ہے، ہم سب مختلف زبانوں، مختلف مذاہب، رسم و رواج اور کھانے کا احترام کرتے ہیں۔ یہ وہ بھارت ہے جس پر میں یقین کرتا ہوں، جہاں ہر ایک کے لیے گنجائش ہے اور ہر کوئی تھوڑا بہت سمجھوتہ کرتا ہے۔ سیم پترودا نے مزید کہا کہ ملک کے لوگ 75 سال سے انتہائی خوش گوار ماحول میں رہ رہے ہیں۔ اگر کچھ معمولی لڑائیاں چھوڑ دی جائیں تو لوگ یہاں اکٹھے رہتے ہیں۔

کانگریس کے ترجمان جیرام رمیش نے ایکس پر پوسٹ کیا کہ پترودا نے بھارت کے تنوع کو واضح کرنے کے لیے ایک پوڈ کاسٹ میں جو تشبیہ دی ہے وہ ناقابل قبول ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انڈین نیشنل کانگریس اپنے آپ کو ان مشابہت سے مکمل طور پر الگ کرتی ہے۔

آسام کے وزیر اعلیٰ ہمانتا بسوا سرما نے پترودا کے اس بیان پر کہا کی "سام بھائی، میں شمال مشرق سے ہوں اور میں ایک ہندوستانی لگ رہا ہوں۔ ہم ایک متنوع ملک ہیں - ہم مختلف نظر آسکتے ہیں لیکن ہم سب ایک ہیں۔ ہمارے ملک کے بارے میں تھوڑا سا سمجھیں،"

ہماچل پردیش کی منڈی سے بی جے پی کی امیدوار، کنگنا رناوت نے بھی ایکس پر کہا کہ کانگریس کا پورا نظریہ تقسیم کرو اور حکومت کرو۔ سیم پترودا راہل گاندھی کے سرپرست ہیں۔ ہندوستانیوں کے لیے ان کی نسل پرستانہ اور تفرقہ انگیز باتیں سنیں۔ ان کا پورا نظریہ تقسیم کرو اور حکومت کرو۔ اپنے ساتھی ہندوستانیوں کو چینی اور افریقی کہنا تکلیف دہ ہے۔ کانگریس پر شرم کی بات ہے۔"

واضح رہے کہ پترودا نے اس سے قبل اس وقت تنازعہ کھڑا کردیا تھا جب انہوں نے ملک میں وراثت ٹیکس جیسے قانون کی وکالت کی تھی۔ تاہم، کانگریس نے سرکاری طور پر پترودا کے تبصروں سے خود کو دور کرتے ہوئے کہا کہ وہ ہر وقت پارٹی کے نقطہ نظر کی عکاسی نہیں کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں

متنازعہ ریمارکس کے بعد سیم پترودا کا انڈین اوورسیز کانگریس کے عہدے سے استعفیٰ

راہل کے قریبی سیم پترودا کا متنازعہ بیان، کہا، جنوبی ہندوستانی افریقی، شمالی ہندوستانی سفید فام

وراثت میں ملنے والی جائیداد پر ٹیکس لگانے سے متعلق کانگریس لیڈر سیم پترودا کے بیان پر ہنگامہ

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.