نئی دہلی: وزیر اعظم نریندر مودی جی سیون سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے جمعرات کی شام اٹلی کے لیے روانہ ہوئے۔ اٹلی میں ہونے والے اس اجلاس کے لیے کئی ممالک کے رہنما پہلے ہی پہنچ چکے ہیں۔ اس دوران پی ایم مودی اٹلی کے وزیر اعظم جارجیا میلونی کے ساتھ دو طرفہ میٹنگ بھی کریں گے۔
13 سے 15 جون تک اٹلی کے اپولیا کے علاقے بورگو ایگنازیا کے لگژری ریزورٹ میں منعقد ہونے والے جی 7 سربراہی اجلاس میں یوکرین میں جاری جنگ اور غزہ کے تنازعے پر بھی بات چیت متوقع ہے۔
وزیراعظم مودی نے اٹلی روانگی سے پہلے کہا کہ جی سیون میں میری توجہ مصنوعی ذہانت، توانائی، افریقہ اور بحیرہ روم پر مرکوز رہے گی۔ تیسری مدت کے لیے وزیر اعظم بننے کے بعد مودی کا یہ پہلا غیر ملکی دورہ ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ اجلاس میں گلوبل ساؤتھ کے لیے اہم مسائل پر بھی غور کیا جائے گا۔
مودی نے ایکس پر لکھا کہ "وزیر اعظم جارجیا میلونی کی دعوت پر میں 14 جون کو جی سیون سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے اٹلی کے اپولیا علاقے کا سفر کر رہا ہوں۔ اور مجھے خوشی ہے کہ مسلسل تیسری مدت میں میرا پہلا دورہ دی سیون سربراہی اجلاس کے لیے اٹلی کا ہے۔ سربراہی اجلاس میں بات چیت کے دوران، مصنوعی ذہانت، توانائی، افریقہ اور بحیرہ روم پر توجہ مرکوز کی جائے گی،‘‘
جی سیون کیا ہے؟
قابل ذکر ہے کہ جی سیون میں امریکہ، برطانیہ، فرانس، اٹلی، جرمنی، کینیڈا اور جاپان شامل ہیں۔ اٹلی جی سیون (گروپ آف سیون) کی موجودہ صدارت سنبھال رہا ہے اور اسی حیثیت سے سربراہی اجلاس کی میزبانی کر رہا ہے۔
روایت کے مطابق، میزبان ملک کی طرف سے کئی ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں کے نمائندوں کو سربراہی اجلاس میں مدعو کیا جاتا ہے۔ اسی وجہ سے اٹلی نے بھارت کے علاوہ، افریقہ، جنوبی امریکہ اور ہند-بحرالکاہل خطے کے 11 ترقی پذیر ممالک کے رہنماؤں کو سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے مدعو کیا ہے۔
یہ گروپ 1997 اور 2013 کے درمیان روس کی شمولیت کے ساتھ جی ایٹ (G8) ہوگیا تھا لیکن 2014 میں کریمیا کے الحاق کے بعد روس کی اس گروپ میں شرکت کو معطل کر دیا گیا تھا۔