بنگلورو: کرناٹک میں وقف بورڈ کے متولیوں کے انتخاب کے لیے جاری کی گئی نظرثانی شدہ ووٹر لسٹ کو چیلنج کرتے ہوئے چھ عرضی گزاروں نے ہائی کورٹ سے رجوع کیا ہے۔ درخواست میں ووٹر لسٹ میں طریقہ کار کی سنگین خلاف ورزیوں اور ہیرا پھیری کا الزام لگایا گیا ہے۔ یہی نہیں، درخواست میں افسران پر جانبداری اور شفافیت کی کمی کا بھی الزام لگایا گیا ہے۔
عرضی گزاروں کا استدلال ہے کہ 22 اکتوبر 2024 کو شائع کی گئی نظرثانی شدہ ووٹر لسٹ کرناٹک وقف رولز 2017 پر عمل کیے بغیر تیار کی گئی تھی۔ ان کا دعویٰ ہے کہ اہل متولیوں کو فہرست سے باہر رکھا گیا ہے، جب کہ دیگر کو بغیر کسی جواز کے من مانی طور پر شامل کر دیا گیا ہے۔
نئی فہرست میں کئی اضلاع میں ووٹرز کی نمائندگی میں زبردست تبدیلی آئی ہے، جس سے متعصبانہ شمولیت اور اخراج کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔ مثال کے طور پر، بنگلورو کے شہری علاقے میں ووٹروں کی تعداد 92 سے گھٹ کر 51 ہوگئی، جب کہ بیلگاوی میں ووٹروں کی تعداد 16 سے بڑھ کر 59 ہوگئی۔
'بااثر لوگ تبدیلیوں سے فائدہ اٹھاتے ہیں'
درخواست میں طریقہ کار کی خامیوں پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے، بشمول ابتدائی ووٹر لسٹ شائع کرنے یا قانون کے مطابق اعتراضات داخل کرنے کے اعلان میں ناکامی شامل ہے۔ درخواست گزاروں کا دعویٰ ہے کہ اس سے متاثرہ افراد کو تبدیلیوں کو چیلنج کرنے کا موقع نہیں ملا۔ وہ مزید الزام لگاتے ہیں کہ یہ تبدیلیاں چند بااثر افراد کو فائدہ پہنچاتی ہیں، جس سے انتخابی عمل کی شفافیت کم ہوتی ہے۔
تنازعہ کب شروع ہوا؟
ووٹر لسٹ کا تنازع 15 اکتوبر 2024 کے ایک سابقہ عدالتی حکم کے بعد شروع ہوا ہے، جس میں حکام کو بے ضابطگیوں کی نشاندہی کے بعد ووٹر لسٹ پر نظر ثانی کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔ درخواست گزاروں کا دعویٰ ہے کہ چند دنوں میں عجلت میں شائع ہونے والی نئی فہرست عدالت کی ہدایات پر عمل نہیں کرتی۔
وہ تقریباً 31,000 وقف اداروں کے اخراج پر بھی سوال اٹھاتے ہیں۔ وہ یہ دلیل دیتے ہیں کہ ایک لاکھ روپے سے زیادہ کی سالانہ آمدنی کا اہلیت کا معیار اتنی بڑی تعداد کو حقیقتاً نااہل قرار نہیں دے سکتا۔ تنازع کو مزید بڑھاتے ہوئے ریٹرننگ افسران کی تقرری، انتخابی شیڈول اور انتخابی عمل کا اعلان ووٹر لسٹ کے ساتھ ہی اسی دن کر دیا گیا جس سے حکام کی نیتوں اور شفافیت پر مزید شکوک پیدا ہوئے۔
درخواست گزاروں نے موجودہ ووٹر لسٹ کو منسوخ کرنے اور ضرورت پڑنے پر اس کی بنیاد پر ہونے والے انتخابات کو منسوخ کرنے کے لیے ہائی کورٹ سے مداخلت کی درخواست کی ہے۔ وہ ایک نئی ووٹر لسٹ کی تیاری کا مطالبہ کر رہے ہیں جو قانون اور منصفانہ انتخابی عمل کے مطابق ہو۔ اس کے علاوہ، درخواست میں 19 نومبر 2024 کو ہونے والے انتخابی نتائج کے اعلان کو روکنے کی استدعا کی گئی ہے، جب تک کہ عدالت اس معاملے کو حل نہیں کر دیتی۔